ٹیکنالوجی اور چھوٹے کـاروبار

امریکہ اور پوری دنیا میں ہر جگہ نئی ٹیکنالوجی چھوٹے کار وباروں کو زیادہ کار گر بنانے میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔

جب ایلکس گورتسکی اور ان کے تجارتی شراکت دار گیرولیمو ایلی یوتی نے کیلی فورنیا کے سان فرانسسکو میں کیفے لا اسٹیزیون قائم کرنے کا فیصلہ کیا تو انہوں نے یہ خواب دیکھا کہ وہ اس چھوٹی سی کافی شاپ کو اپنے گاہکوں کے لئے ایک معتبر اطالوی تجربہ بنائیں گے ۔

ان کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو رہا ہے ۔اس کافی شاپ میں ایسے گاہکوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جو ایک بار آئے تو بار باریا بیشتر موقعوں پر اس تجربہ سے لطف اندوز ہونے کیلئے آتے ہیں۔ کچھ گاہکوں کو شکایت تھی کہ اس دکان میں نقد ادائیگی کے سوا کسی اور طریقہ سے ادائیگی کا کوئی نظام نہیں ہے لیکن پھر ایک گاہک نے مددکی اور کیفے لااسٹیزیون کے مالکان کو ایک ٹیکنالوجی کے بارے میں بتایا جس کا نام اسکوائر ہے ۔

اسکوائر اپنے استعمال کنندگان کو ایک چھوٹا اسکینر فراہم کرتی ہے جسے کسی آئی فون یا آئی پوڈ ٹچ سے جوڑ دیا جائے تو کریڈٹ کارڈ سے رقم کی ادائیگی ممکن ہوجاتی ہے۔ مالکان کو رقم بھی مل جاتی ہے اور وہ ای-میل پر ادائیگی کی رسید بھی دے سکتے ہیں اور اس پورے کام کیلئے نہ انہیں کسی بڑے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہوتی ہے نہ کچھ خرچ کرنے کی ۔ گورتسکی نے کہا کہ ’’لوگوں کو یہ نظام پسندآیا ۔ ہم لوگ اب اپنے گاہکوں سے یہ کہہ کر معذرت نہیں کرتے کہ ہمارے یہاں کریڈٹ کارڈ نہیں چلتا ۔ اس کی وجہ سے ان کی نگاہوں میں ہم بہتر ہوئے ہیں۔ ‘‘

کیفے لا اسٹیزیون بہت سے ایسے چھوٹے کاروبار ی اداروںمیں سے ایک ہے جنہوںنے بڑھنے اور پھولنے پھلنے کیلئے ٹیکنالوجی کی طرف رخ کیا ہے ۔ اس وقت امریکہ اورپوری دنیا میں ہر جگہ نئی ٹیکنالوجی چھوٹے کار و بار کو زیادہ موثر بنانے میں کلیدی رول نبھا رہی ہے ۔

انٹرنیٹ پرمبنی جو خدمات دستیاب ہیں ان سے چھوٹا کارو بار شروع کرنے اور چلانے میں آسانیاں پیدا ہورہی ہیں ۔ کچھ ایسی سائٹیں ہیں جو کمپنی کی رجسٹریشن سے لے کر تنخواہ داروں کے رجسٹر سنبھالنے تک کے سارے کام انجام دینے میں مدد کرتی ہیں۔ یہ ایسے کام ہیں جن میں روایتی طور پر ڈھیر سارا وقت لگتا ہے اور ڈھیر سارا کاغذی کام کرنا پڑتا ہے ۔ بعض ٹیکنالوجی ایسی بھی آئی ہے جو مسائل کے حل کا مثالی طریقۂ کار پیش کرتی ہے۔ مثال کے طور پر نیو یار ک کی ایک ویب سائٹ ’’کک اسٹارٹر‘‘ اپنے استعمال کنندگان کو اس کی آسانی فراہم کرتی ہے کہ وہ آزادانہ تخلیقی منصوبوں کیلئے اپنی تجویزیں پوسٹ کریں اور اس ویب سائٹ کو استعمال کرنے والے دیگر لوگوں سے ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے مالی امداد حاصل کریں ۔ ’’کک اسٹارٹر‘‘ فلم ، بصری آرٹ، رقص اور دوسرے شعبوں تک کے لوگوں میں پھیلی ہوئی ہے اور یہ دینے کی متعدد سطحوں پر مشتمل ہے جہاں حامیوں کو پروجیکٹ سے تعلق رکھنے والے تحائف کی صورت میں قسطوں میں رقمیں ملتی ہیں اور ان کی رقم کے عوض ایک پہچان بھی قائم ہوتی ہے۔

سان فرانسسکو میں رہنے والے ایک مہم جو اور ایک ڈیٹنگ ویب سائٹ’’ اسپیڈ ڈیٹ ڈاٹ کام‘‘ کے بانی ڈین ایبی لون نے بتایا کہ ’’کک اسٹارٹر آپ کے بڑے تصورات کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے فنڈ کا حصول آسان بلکہ ممکن بنا دیتی ہے ۔بہت سے لوگوں کو یہ نہیں معلوم ہوتا ہے کہ پیسے کس طرح جمع کریں اورکس طرح ا پنے تصور کو عملی جامہ پہنچائیں ۔ ان کے پاس ایسے روابط بھی نہیں ہوتے کہ وہ کچھ کر سکیں۔ کک اسٹارٹر کے پاس ان کے تمام مسائل کا حل ہے ۔ ‘‘

کچھ زیادہ بڑی اور زیادہ جمی جمائی کمپنیاں چھوٹی کمپنیوں کیلئے تیار کی گئی مصنوعات اور خدمات بھی پیش کرتی ہیں ۔ مثال کے طور پر سسکو سسٹمس نے ایک چھوٹی سی بزنس لائن تیار کی ہے جس کے ذریعہ چھوٹے کار و بار کے لئے مناسب سطح پر روٹنگ، نیٹ ورک اسٹوریج ، سلامتی اور کانفرنسنگ ٹیکنالوجی کی پیشکش کی جاتی ہے ۔ ‘‘

عالمی ٹیکنالوجی کی رسائی امریکی منڈی تک یا بالعموم ترقی یافتہ ملکوں تک ہی محدودنہیں ہے۔پوری دنیا میں ہزاروں تجارتی مہم جو نئی ٹیکنالوجی خدمات جیسے کہ Kiva.orgسے فائدہ اٹھار ہے ہیں۔یہ ویب سائٹ چھوٹے کاروبار کو چھوٹا قرض فراہم کرنے کی سہولت دیتی ہے ۔ مارچ ۲۰۱۱ تک کیوا نے پوری دنیا میں تقریباً نصف ملین تجارتی مہم جوؤںکو قرض کی صورت میں ۱۹۹ ملین ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کرنے کا قول و قرار کیا ہے ۔ (اسپین کے ستمبر/ اکتوبر ۲۰۱۰ کے شمارے میں کیوا پر ایک مضمون دیکھیں۔)

ایبی لون نے کہا کہ ’’وہ لوگ ایک اور اچھا کام یہ کرتے ہیں کہ قرض دینے والے کو اس بات کا احساس دلاتے ہیں کہ جنہیں وہ قرض دے رہے ہیں ان پر ا ن کا کنٹرول ہے اور وہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے چیلنجوں کے بارے میں ترقی یافتہ دنیا کے لوگوں کو با شعور بھی بناتے ہیں۔ ‘‘

افریقہ میں وائرلیس مواصلات نے ایسے چھوٹے کار بار کے لئے جس کی رسائی انٹر نیٹ تک نہیں ہے، ٹیکنالوجی کی متعدد اپلی کیشنز بنانے میں مدد کی ہے ۔ایک تجارتی مہم جو ریمونڈروگے مالیرا نے حال ہی میں کینیا میں چھوٹے کسانوں کو ان کی مصنوعات کے ممکنہ خریداروں کے ساتھ جوڑنے کی غرض سے انھیں وائر لیس آن لائن بازار فراہم کرنے کے پروجیکٹ کے لئے ایک گرانٹ حاصل کی ہے۔ اس بازار سے کینیا کے چھوٹے کسانوں کو اپنی فصل کے ممکنہ خریداروں تک رسائی حاصل کرنے میں مدد مل سکے گی۔

کیلی فورنیا کی اسٹین فورڈ یونیورسٹی میں انسٹی ٹیو ٹ آف ڈیزائن کے پروفیسر اور تجارتی مہم جو پیری کلیبان کو روگے مالیرا کے جیسے منصوبوں میں زبردست امکا ن دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یہ بات واضح ہے کہ ابھرتی ہوئی منڈیوں میں ایک لچک دار اور چھوٹے کاروباریوں تک آسانی سے پہونچنے والا مواصلاتی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کیلئے صرف ایک سیل فون کی ضرورت ہوتی ہے ۔‘‘

مستقبل قریب میں توقع ہے کہ ترقی پذیر ملکوں میں تجارتی مہم جوؤںکو ایسی ٹیکنالوجیاں حاصل ہوں گی جو تجارت کیلئے زیادہ مفید ہوں۔ ایبی لون کے مطابق ان ٹیکنالوجیوں کا چھوٹے کار وبار میں استعمال مسلسل بڑھتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی لوگوں کے لئے یہ ممکن بنا رہی ہے کہ وہ مصنوعات، خاص طور پر ویب پر،کم لاگت میں تیار کریں اور عالمی منڈی تک رسائی حاصل کریں۔ اب مقابلتاً آسان ہو گیاہے کہ ویب اورسماجی میل جول کی سائٹوں کا استعمال کرکے ، حقیقتاً کچھ بھی خرچ کئے بغیر، آپ اپنے کاروبار کو فروغ دیں ۔ اس طرح اقتصادی ترقی کے امکانات سچ مچ بہت زیادہ روشن ہیں۔‘‘

لیکن ٹیکنالوجی کبھی بھی کسی مہم جوکی اختراعیت ، تجارتی جبلت اور ہنر مندی کی جگہ نئی لے سکتی ۔کلیبان کا کہنا ہے کہ یہی سبب ہے کہ اسے نشانے کے حصول کا ایک ذریعہ سمجھنا چاہئے۔کمپنیوں کو کسی بھی وقت اپنے اصل مقصد کی طرف سے نگاہ نہیں ہٹانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’صارفین کو ایک اچھا پروڈکٹ اور ایک اچھی سروس دینے پر توجہ دیجئے۔ ضروری ذرائع آپ کے پاس خود پہونچ جائیں گے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *