قابلِ اعتبار ماحول دوست ایندھن کی تلاش

نقل وحمل کے زیادہ ماحولیات دوست مستقبل کی جانب لے جانے والی راہیں کئی ہیں۔

آج کی کاروں اور ٹرکوں کے لئے مثالی طور پر صاف اور ماحولیات دوست توانائی وسائل کی شناخت اب کافی آسان ہے ۔بالفاظِ دیگر کار گذاری کو قربان کئے بغیر ، دھوئیں کے کم اخراج اور ایندھن کے استعمال میں زیادہ کفایت شعاری کا متبادل دستیاب ہے اور وہ بھی مناسب قیمت پر۔ اب آپ اس متبادل ایندھن پر نظر ڈالیں جس سے مذکورہ ضرورتوں کی بہترین تکمیل ہوتی ہے۔ دستیاب متبادل ہیں: گیس۔ بجلی پر مبنی مخلوط متبادل۔ مکمل طور پر بجلی سے چلنے والی گاڑیاں ،ڈیزل ، قدرتی گیس یا حیاتیاتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیاں۔ یہ زیادہ مشکل سوال ہے۔ کیونکہ ان میں سے ہر متبادل کے امکانات بہت زیادہ ہیں لیکن ان تمام کے ساتھ نمایاں طور پر اقتصادی اور تکنیکی چیلینج بھی وابستہ ہیں۔ خود حرکی تحقیقی فرم ’ایڈومنڈس ڈاٹ کام‘ کے سینئر مدیر جان او ڈیل کہتے ہیں’’سرِ دست ان میں سے کوئی واضح طور پر کامیاب یا ناکام نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ متبادل ایندھن کے مستقبل کے لئے کوئی واضح نقشۂ راہ بھی نہیں ہے۔‘‘ ہائی برڈاور الیکٹرک گیس کے اخراج، کفایت شعاری اور کار گذاری کے اعتبار سے توقعات پر کھرا اترنے والا کوئی متبادل ایندھن اصل میں سکّے کا ایک پہلو ہے۔ دوسرا پہلو اسے خریدنے کے بارے میں گاہک کا فیصلہ ہے۔ امریکہ میں اس امتحان سے گذرنے والا پہلانظام ہائی بِرِڈ انجن آٹو موبائل ہے جو داخلی کم بسٹن (احتراق) انجن کی طاقت اوررینج کو ایک یا ایک سے زائد الیکٹرک موٹروں اور ایک بیٹری پیک کی اہلیت کے ساتھ آپس میں مربوط کرتا ہے ۔ ابھی چند سال پہلے تک امریکی ہائی بِرِڈس(ایک سے زائد توانائی کی مدد سے چلنے والی گاڑیاں)متعدد چھوٹی کھلی چھت والی گاڑیوں پر مشتمل ہوا کرتی تھی لیکن آج گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں اسپورٹس یوٹیلٹی ویکلس(ایس یو وی) اور عیش و عشرت والی سیڈان کاروں سمیت تمام قسم کی گاڑیوں کے نمونے پیش کرتی ہیں ۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کا ایک نیا مثالی زمرہ بھی ہے جو پلگ۔اِن ہائی بِرِڈ(ایسی گاڑیاں جو چارج کی جا سکنے والی بیٹریوں سے توانائی حاصل کرکے بھی چل سکتی ہیں)کہلاتا ہے۔ ۲۰۱۳میں امریکہ میں ہائی بِرِڈ گاڑیوں کی فروخت بڑھ کر کم و بیش پانچ لاکھ تک پہنچ گئی ۔ اور حالاں کہ ٹویوٹا کمپنی کی پرایَس سب سے زیادہ بکنے والی گاڑی ہے لیکن دراصل فورڈ فیوزن نے سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ مقبولیت حاصل کرنے والی گاڑی کے طور پر اپنی شناخت بنائی ہے۔ اس دوران مکمل طور پر بجلی سے چلنے والی کاروں کی فروخت ، جو کہ ابتدا میں بہت کم تھی ، بڑھ کر پچھلے سال ۶۰۰،۴۷ تک پہنچ گئی ۔وارڈ کے آٹو موٹِو کے ذریعہ جاری اعداد و شمار کے مطابق یہ اضافہ ۲۰۱۲ کے مقابلے ۲۴۰ فی صد زیادہ ہے۔ یہاں بھی امریکی اور جاپانی برانڈ سب سے زیادہ فروخت ہونے والے برانڈکادرجہ حاصل کرنے کے لئے مقابلہ آرا ہیں۔امریکہ کے جنرل موٹرس کی پیشکش ’وولٹ‘ کا مقابلہ جاپانی کمپنی نسان کے ماڈل’ لیف ‘سے ہے۔ بجلی سے چلنے والی کاروں کی کہانی ماحول دوست ایندھن ٹکنالوجی کے فوائد اور نقصانات دونوں کا احاطہ کرتی ہے۔ ہائی بِرِڈ گاڑیوں کی طرح تمام بجلی کاروں کی ابتدائی قیمتِ خرید زیادہ ہوتی ہے جسے گیسو لین میں بچت کے تناظر میں دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ بجلی سے چلنے والی کاروں میں یہ امکان ہوتا ہے کہ گیس کے بل ادا نہیں کرنے ہوں گے اور تیل پائپ سے دھواں نہیں نکلے گا لیکن ان میں نمایاں مشکلات بھی ہیں: اور وہ ہیں تحفظ اور کارگذاری سے متعلق فکر مندیاں ، ڈرائیونگ رینج اور کسی نئے یا اختراعی ایندھن کا مسلسل سوال یعنی ایندھن کہاں بھروایا جائے یا کب بیٹریوں کا استعمال کیا جائے؟ یہی وجہ ہے کہ الیکٹرک کاروں کی فروخت بہت برسوں تک زیادہ نہیں رہی لیکن حالیہ چند برسوں میں ٹکنالوجی کے اور زیادہ پختہ ہونے اور بنیادی ڈھانچے کے مضبوط ہونے کے بعد گھروں کے اندر اور عوامی سطح پر بھی کار کو چارج کرنے کے لئے سہولیات ہونے پر گاہکوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ کولمبیا یونیورسٹی کے توانائی کے ماہر ڈیوڈ سنڈالو نے نیویارک ٹائمس کو بتایا’’ یہ نقل و حمل کا مستقبل ہے ۔ بس دیکھنا یہ ہے کہ اس پر کس قدر تیزی سے عمل در آمد ہوتا ہے اور کتنا جلد ہوتا ہے۔‘‘ قدرتی گیس اور حیاتیاتی ایندھن روایتی گیسو لین کے مقابلے میں زیادہ سستے اور زیادہ صاف مدفون ایندھن کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اٹلی اور ارجینٹینا جیسے ملکوں میں، جہاں تیل کے ذخائر یا تیل کی صفائی کے کارخانوں کا فقدان ہے، ایسی گاڑیاں اپنائی جارہی ہیں جن میں صاف قدرتی گیس ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ ہندوستان نے بھی یہی طریقہ اختیار کر لیا ہے جہاں بہت سی کاروں میں دوہری کِٹ لگی ہے یعنی وہ گیسولین سے بھی چل سکتی ہیں اور کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی ) سے بھی ۔امریکہ میں بسیں، کوڑا اٹھانے والی گاڑیاں اور دیگر قسم کے تجارتی ٹرک تقریباََ سب کے سب قدرتی گیس کی بدولت ہی رواں دواں ہیں۔ قومی اعتبار سے ان کی مجموعی تعداد ایک لاکھ پینتیس ہزار ہے مگر اس میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ ہونڈا ایسی واحد کمپنی ہے جوامریکہ میں قدرتی گیس سے چلنے والی پسنجر کار ہونڈا سِوِک سی این جی بناتی ہے جسے توانائی کی لیاقت والی معیشت سے متعلق امیریکن کونسل نے ۲۰۱۲ میں سب سے زیادہ صاف اور سب سے زیادہ ماحول دوست گاڑی قرار دیا تھا۔ اس مقام کو حاصل کرکے ہونڈا سِوِک سی این جی نے بجلی سے چلنے والی تمام کاروں کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ بجلی سے چلنے والی کار کے لئے ضروری ہے کہ ان میں استعمال ہونے والی بیٹریاں بنانے کے کارخانے لگائے جائیں۔ان بیٹریوں کو چارج کرنے کے لئے جو پلگ اِن پوائنٹ ہیں ان میں توانائی اُن کارخانوں سے آتی ہے جہاں ممکن ہے بجلی کوئلے سے پیدا کی جاتی ہو(جب آپ مجموعی ماحولیاتی اثرات کی بات کرتے ہیں تو ہر چیز کا شمار لازمی ہو جاتا ہے)۔ جہاں تک دوسرے متبادل ایندھنوں کا معاملہ ہے تو قدرتی گیس سے چلنے والی گاڑیوں کے لئے خاطر خواہ ایندھن حاصل کرنے والے اسٹیشنوں کے لئے بنیادی ڈھانچے کی دشواریوں پر قابو پائیں جن کے قیام پر آنے والی لاگت اسی صورت حق بجانب معلوم ہوگی جب اُ ن ایندھنوں کے گاہک بھی ہوں۔ اس حقیقت کے باوجود قدرتی گیس کی دلکشی اور اس کے حصول پر آنے والی لاگت نے نئی سرمایہ کاری اورٹکنالوجی کو بڑھاوا دیا ہے جس کی جزوی تحریک مقامی شیل گیس ذارئع کی پیداوار میں امریکہ کے اندر اس سلسلے میں پیدا ہوئے انقلاب سے ملی ہے۔ دوہرے ایندھن سے چلنے والے پِک اَپ ٹرک ، قدرتی گیس سے چلنے والی ٹرینیں، نسبتاََ کم بھاری اور زیادہ محفوظ ایندھن کے ٹینک اور نقل و حمل کے لئے قدرتی گیس کی رقیق میں تبدیلی وغیرہ چیزیں ٹکنالوجی کے استعمال اور سرمایہ کاری کی بدولت ہی ممکن ہوسکی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ قیمت کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔’ایڈومنڈس ڈاٹ کام‘ کے مدیر او ڈیل جب قدرتی گیس سے چلنے والی اپنی ہونڈا کار میں سفر کرتے ہیں تو وہ فی گیلن ۸۰ سینٹ خرچ کرتے ہیںجب کہ گیسولین سے کار چلانے والے لوگ فی گیلن ۳ ڈالر ۵۰ سینٹ خرچ کرتے ہیں۔ امریکہ میں گیس۔ الیکٹرک ہائی بِرِڈکی کامیابی، ایندھن کے دیگرپُر کشش متبادلات جیسے کہ قابل تجدید حیاتیاتی ایندھن پر سبقت ہی نہیں لے گئی ہے بلکہ اس پر حاوی ہو گئی ہے۔ گو کہ حیاتیاتی ایندھن کا حصہ بازار میں اس وقت بہت کم ہے لیکن دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل میں اس کا بہت نمایاں ہو کر ابھرنا طے ہے۔ آج بنیادی طور سے غلہ سے بنائے جانے والے ایتھنول کو امریکہ میں گیسولین میں دس فی صد تک ملایا جاتا ہے لیکن زیادہ جدید، نیا حیاتیاتی ایندھن گھاس، پیال اور دیگر جنگلاتی ذیلی پیداواروں جیسے غیر غذائی پیداواروں کی مدد سے بنایا جائے گا جس کے ذریعہ بڑی تعداد میں لچکدار ایندھن والی کاروں اور ٹرکوں کو چلایا جا سکے گا۔ بایو ڈیزل دوسرا متبادل ہے جو سویا بین تیل ، دوبارہ استعمال کئے جانے والے پکانے کے تیل اور جانوروں کی چربی سمیت متعدد نامیاتی اشیا سے بنایا جاتا ہے۔ ان تمام متبادل ایندھنوں میں گیس کا اخراج یا تو کم ہے یا بالکل نہیں ہے اوران میں کار گذاری کو قربان کئے بغیر زیادہ مسافت طے کرنے کی اہلیت ہے مگر ان تمام ایندھنوں میں اپنے اپنے حصے کے تکنیکی اور اقتصادی مسائل بھی ساتھ ہیں۔ مثال کے طور پر بجلی سے چلنے والی کار معتبر برقی گِرِڈ کے بغیر کسی کام کی نہیں اور کوئی بھی شخص گیس اسٹیشن تک آسان رسائی کے بغیر قدرتی گیس یا حیاتیاتی ایندھن سے چلنے والی گاڑی نہیں چلائے گا۔ کامیابی انھیں دو متبادلات کا مقدر بنے گی جن میں دو چیلنج کا سامنا کرنے کی اہلیت ہو۔ ایک تو ماحولیات کا تحفظ اور دوسرے کار خریداروں کی پسند اور ضرورتوں کا خیال۔ –

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *