ٹھیلے سے میکڈونلڈ تک

مولانا ندیم الرشید

Mcdonald

مشہور ومعروف امریکی کمپنی ’’میکڈونلڈ‘‘، دنیا میں فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کی سب سے بڑی چین ہے۔ اس کمپنی کے 121 ممالک میں 40 ہزار سے زائد ریسٹورنٹ کام کر رہے ہیں۔ اس کے ملازمین کی تعداد دنیا بھر میں 17 لاکھ ہے۔ کہا جاتا ہے ہر 8 امریکیوں میں سے ایک ایسا ہوتا ہے، جس نے اپنی زندگی کے کسی مرحلے میں میکڈونلڈ میں کام کیا ہوتا ہے۔ اس فاسٹ فوڈ کمپنی کے مختلف ادارے کئی شعبوں میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔جن میں میکڈونلڈ ریسٹورنٹ، ہیم برگر یونیورسٹیز، میک برگرز، میک کیفیز، میکڈونلڈ یو ایس اے میوزیمز، روک میکڈونلڈ، رونالڈ میکڈونلڈ چیرٹی ہائوسز زیادہ مشہور ہیں۔ میکڈونلڈ کی سالانہ آمدنی 28 ہزار 75 ملین ڈالر ہے جو کہ 2014ء میں بڑھ کر 30 ہزار ملین ڈالر سالانہ ہونے کی توقع ہے۔ اس کمپنی سے روزانہ 68 ملین کسٹمرز استفادہ کرتے ہیں اور اس کمپنی کی برانڈ ویلیو 90.3 ارب ڈالر سے زائد ہے۔
یہ سچ ہے مال کا بہت مل جانا کسی کے حق پر ہونے کی علامت ہے نہ ہی محض دولت، آخرت میں نجات کی ضمانت ہے۔ تاہم یہ حقیقت ہے اسباب کا صحیح تر استعمال اور وسائل سے خوب تر استفادہ ضرور فائدہ دیتا ہے۔ استعمال کرنے والا خواہ کوئی بھی ہو۔ غیر مسلم یا غیر ملکی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہمیں بحیثیت فرد اور بحیثیت حکومت یہ سبق دینے کے لیے کافی ہیں کہ اﷲ کے عطا کردہ لامحدود وسائل ہماری معاش اور آخرت کے حقیقی مسائل کے حل کے لیے کافی وافی ہیں۔ ایک ٹھیلے سے میکڈونلڈ کی صورت میں بزنس کا شاہکار کیسے وجود میں آیا؟ ’’میکڈونلڈ‘‘ میں پیش کی جانے والی کسی بھی آئٹم کی شرعی تائید کا قصد کیے بغیر کامیا ب، محنتی اورکامران جفا کش کی داستان ملاحظہ کرتے ہیں۔
میکڈونلڈ فاسٹ فوڈ کمپنی کی ابتدا ایک ٹھیلے سے ہوئی تھی۔ 1937 ء میں امریکا کے ایک غریب شخص ’’پیٹرک میکڈونلڈ‘‘ نے کیلی فورنیا ریاست کے علاقے منرویا میں منرویا ائیرپورٹ کے قریب برگر کی ایک ریڑھی لگائی، وہ برگر دس سینٹ کا اور اس کے ساتھ اورنج جوس پانچ سینٹ کا بیچتا تھا۔ وہ تین سال اسی طرح ریڑھی لگاتا رہا، پھر 1940ء میں پیٹرک میکڈونلڈ کے دو بیٹوں رچرڈ میکڈونلڈ اور موریس میکڈونلڈ نے کیلی فورنیا میں ’’میکڈونلڈ باربی کیو‘‘ کے نام سے ایک چھوٹے سے ریسٹورنٹ کی بنیاد رکھی۔ یہ ایک بار بی کیو ہوٹل تھا۔ 1948ء میں ریسٹورنٹ نے اپنے گاہکوں کو بھنے قیمے کے کباب والے برگر (Ham bugar) فرنچ فرائز اور ملک شیک فراہم کرنا شروع کردیا۔ برگر، ہوٹل کی پہچان بن گئے حتی کہ ہوٹل کے سامنے پلاٹ پارکنگ سے بھرنے لگے اور لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں لگنا شروع ہوگئیں۔ لوگ خوشی سے قطار میں کھڑے ہوتے اور برگر ہاتھ میں لیے مسکراتے چہروں کے ساتھ لوٹتے۔ یہ برگر نہ صرف ذائقے کے اعتبار سے منفرد ہوتے، بلکہ آدھی قیمت پر لوگوں کے لیے جلد از جلد نمٹانے کا بہترین کھانا بھی تھے۔ ٹھیک آٹھ برس بعد رچرڈ اور موریس نے گاہکوں کو جلد از جلد نمٹانے اور کام کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اپنے کچن پکانے کے روایتی طریقوں سے ہٹاکر جدید مشینی آلات سے ہم آہنگ کردیا۔اسی طرح میز کرسی پر سود ا فراہم کرنے کے بجائے انہوں نے ایسا پوائنٹ قائم کردیا جہاں گاہک باہر کھڑکی سے آرڈر کرتے اور وہیں پوائنٹ سے ہی اپنی چیز لے کر آگے روانہ ہوجاتے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ دونوں بھائی کم قیمت اوراعلیٰ معیار کے اصول پر بھی مستقل مزاجی سے عمل درآمد کررہے تھے۔ اس چیز نے گاہکوں کی تعداد اور آمدنی میں بہت اضافہ کردیا۔ کاروبار کے حوالے سے ان کا تصور کم قیمت، اعلیٰ معیار اور گاہکوں کے حجم میں اضافے کی بنیاد پر قائم تھا۔1954ء میں انہوں نے ہنگامی طور پر 10 مزید پوائنٹ بنانے کے لیے لائسنس جاری کردیے، لیکن وہاں معیار اور کام اس طریقے سے نہ جم سکا۔ یہ صرف نام کے ہی میکڈونلڈ تھے۔ ایسے میں ملک شیک مکسر بیچنے والا ایک ہوشیار سیلز مین ’’کروک‘‘ اس منظرنامے میں داخل ہوا۔ وہ ان لوگوں میں سے تھا جو بڑے بڑے خواب دیکھتے ہیں۔ اس کے ذہن میںایک آئیڈیا تھا۔ یہ آئیڈیا اس نے میکڈونلڈ برادران کے سامنے پیش کیا۔ برادران نے بہت نرمی سے اس بات کو رد کر دیا۔ صرف کیلفورنیا میں ہوٹل چلانا چاہتے تھے، جبکہ کروک چاہ رہا تھا کہ پورے ملک میں اس ہوٹل کی برانچز بنائی جائیں۔
کروک اپنی بات پر مسلسل کئی پہلوؤں سے زور دیتا رہا۔حتی کہ وہ برادران کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگیا کہ تمام انتظامات اور محنت وہ خود کرے گا، جبکہ برادران ایک جگہ پر بیٹھ کراپنی تمام ملکیت کے حقوق وصول کرتے رہیں گے۔ اس سے پہلے کہ کروک فرنچائز فروخت کرنے کا آغاز کرتا، اس نے ڈس پلین (Desplance) میں اپنا ایک ذاتی میکڈونلڈ ہوٹل قائم کیا۔ جہاں اعلیٰ معیار اور بہترین سروس فراہم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے گئے۔ ہوٹل کا بیرونی خاکہ بالکل اصل میکڈونلڈ کی طرح تھا، اگرچہ ڈس پلین میں ہوٹل کو ویسی جگہ تو نہ مل سکی جیسی جگہ کیلفورنیا کے میکڈونلڈ کی تھی، لیکن پھر بھی ایک دن آیا جب یہ ہوٹل اچھی آمدنی پیدا کرنے لگا۔ اب کروک کو اعتماد ہوگیا کہ وہ میکڈونلڈ کی فرنچائز فروخت کرسکتا ہے۔ چنانچہ اس سال 11 اور اگلے برس ملک بھر میں 25 سے زائد یونٹ کام کررہے تھے۔
1963ء میں ’’میکڈونلڈ‘‘ نے عورتوں اور بچوں میں اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے کام کرنا شروع کردیا۔ رونالڈ میکڈونلڈ اور ہیم برگر ہیپی اور دیگر مصنوعات کے لیے مشہور ٹیلی ویژن اناؤنسر ویلارڈ اسکاٹ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ میکڈونلڈ نے اپنی پہلی بین الاقوامی شاخ کا افتتاح 1967ء میں کینیڈا میں کیا۔اس کے بعد 1970ء سے پہلے پہلے لاطینی امریکا، ایشیا، آسڑیلیا اور یورپ میں بھی اس کی شاخیں کھل گئیں۔ 1972ء میں 2200 ریستورانوں کے ساتھ میکڈونلڈ کی آمدنی 1 بلین ڈالر بڑھ چکی تھی۔ 1974ء تک مختصر مدت میں ہوٹلوں کی تعداد 3ہزار تک پہنچ گئی اور آج 120ممالک میں پھیلے 31 ہزار میکڈونلڈ ہوٹلوں میں روزانہ 54 ملین ، جبکہ آمدنی کا تخمینہ 2008 ء میں 22.8 بلین ڈالر سے لگایا گیا اور اب بھی یہی صورت حال ہے۔ میکڈونلڈ کا مصروف ترین پوائنٹ ’’پش کن اسکوائر ماسکو‘‘ میں ہے، جہاں روازنہ 40ہزار سے زائد گاہک آتے ہیں۔ہوٹل کی تاریخی کامیابی کے تین اسباب تھے۔ ’’لیڈر شپ کی مہارت، فرنچائز ماڈل اور گاہکوں کو اپنا بنانا ۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *