ممبئی میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ سے روزانہ ڈیڑھ کروڑ کا نقصان

ممبئی :
فلسطین میں جاری اسرائیلی دہشت گردی نے پوری دنیا کے لوگوں کو بر انگیختہ کردیا ہے لیکن ممبئی کے مسلمانوں نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے اسرائیلی معیشت کی کمر توڑنے کی کوشش کی ہے۔اطلاعات کے مطابق ممبئی میں جہاں مسلم تنظیموں و جماعتوں نے اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کیا اور فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکالیں وہیں یہاں کے مسلم ہوٹل مالکان نے اسرائیلی مصنوعات مثلاً کوکا کولا،پیپسی،مرنڈاوغیرہ کو اپنے ہوٹلوں میں بیچنا بند کردیا ہے جس کی وجہ سے مذکورہ کمپنیوں کو روزانہ ڈھائی کروڑ روپئے کا نقصان ہورہا ہے۔واضح رہے کہ ممبئی میں تقریباً دوہزار ہوٹلوں و ریستورانوں کے مالک مسلمان ہیںجنہوں نے اجتماعی فیصلہ کر کے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ہے۔آل انڈیا ریسٹورنٹ ایسو سی ایشن کے رکن اور بائیکلہ میں واقع پرشین دربار کے مالک جاوید کوٹوالا کے مطابقـ’’مسلم ہوٹلوں میں پیپسی ،کوک مصنوعات کے بائیکاٹ سے تقریباً ایک کروڑ چالیس لاکھ کا نقصان کمپنیوں کو ہورہا ہے جبکہ اس کی جگہ ہم دیسی مصنوعات گراہکوں کو سپلائی کر رہے ہیں جس سے ملکی معیشت کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔‘‘ممبئی کی طرح تھانے کے ممبرا کوسہ میں بھی مقامی ریسٹورنٹ اسوسی ایشن نے پابندی عائد کر رکھی ہے اور دیسی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں۔
دوسری خبر کے مطابق مہاراشٹر کےضلع ناندیڑ میں کل جماعتی ایکشن کمیٹی کی جانب سے تاریخی احتجاجی جلوس اور احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا گیا ۔فلسطین کے غازہ پـٹی پر جاری تشدت کیخلاف مسلمانوںمیں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میںصدائے احتجاج بلند کرنے کیلئے ناندیڑ میں احتجاجی جلسہ کا انعقاد عمل میں آیا ۔صبح گیارہ بجے مولانا سرورقاسمی کی صدارت میںمنعقدہ جلسہ کا تلاوت قرآن سے احتجاجی جلسہ کا آغاز عمل میں آیا ۔مئیر عبدالستار نے اپنی تقریر میں فلسطین کے حالات میں شدید تشویش کا اظہار کیا اور ان کے حق میں مسلمانوں کی مختلف ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران اور عام نوجوانوں کے اس طرح جمع ہونے کو ملی اتحاد کی ایک علامت قراردیا ۔اور مستقبل میں بھی ملی مسائل کے حل کیلئے اسی طرح کے اتحاد کے مظاہرہ کو وقت کی اہم ضرورت بتایا ۔مئیر عبدالستار کے بعد ناندیڑ کے سینئر وکیل ایم زیڈ صدیقی نے اپنے خطاب میں فلسطینیوں پر ہورہے ظلم کو قابل مذمت قراردیا اور اسرائیل کو بربریت سے روکنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر دباؤ بنانے کی بات کی ۔جلسہ میں مولانا سعد ندوی نے اپنے مفصل خطاب میں فلسطین کی تاریخ بیان کی اور مسئلہ فلسطین کے مسلمانوں کے لئے کیا اہمیت ہے اس کو واضح کرنے کی کوشش کی ۔اس کے علاوہ فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کرنے کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا ۔اور مسلمانوں میں مجاہدہ صفات پیدا کرنے کی تلقین کی ۔مجلس اتحا دالمسلمین کے ریاستی صدر سید معین نے کہا کہ فلسطین اسرائیل کی بربریت جاری ہے اور عرب ممالک خاموش تماشاہی بنے ہوئے ہیں ۔ان کی غیرت انہیں اسرائیل کو ظلم سے روکنے پر آمادہ نہیں کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے حق میں ہم جو کرسکتے ہیں وہ کرنا چاہئے ۔اس کے تحت ایک اہم اقدام اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے ۔ہمارے پیسے کو ہمارے خلاف ہی استعمال کیا جارہاہے ۔اسلئے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے ذریعہ اسرائیل کو سبق سکھایا جاسکتا ہے ۔ایڈوکیٹ عبدالرحمن صدیقی نے اپنی تقرر میں کہا کہ فلسطینیوں پر ہورہے ظلم و انصافی کیخلاف حکومت ہند کو مداخلت کرنے اور اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ۔جلسہ کے دوران کئی غیر مسلم سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے بھی اپنے تاثرات ظاہر کئے جس میں کامریڈ وجے گابھنے نے اسرائیلی بربریت کیلئے امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دنیا کے کسی بھی خطہ میں اگر دہشت گردی کی جاتی ہے تو اس کیخلاف امریکہ اپنی فوج اتارنے کی بات کرتا ہے جبکہ اسرائیلی دہشت گردی کو وہ نہ صرف نماشاہی بن کر دیکھ رہا ہے بلکہ اسرائیل کی پشت پناہی کئے جارہا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل کے عزائم بڑھتے جارہے ہیں ۔وجے گابھنے نے موجودہ ہندوستانی حکومت کی فلسطین کے متعلق خارجہ پالیسی پر تنقید کا نشانہ بنایا ۔۔جلسہ میں مختلف سماجی و ملی تنظیموں کے ذمہ داران کے علاوہ کثیر تعدا د میں عام لوگوں نے شرکت کی ۔جلسہ میں فلسطین کی موجودہ صورتحال پر شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔اور حکومت ہند کو اس مسلے کے حل کیلئے پہل کرنے کی مانگ کی گئی ۔مولانا عبدالقوی فلاحی نے فلسطینیوں کے حالات کا نہایت ہی دربھرے انداز میں اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آج ہم لوگ جہاں ایک طرف عید کی خریداری میں مصروف ہے وہیں دوسری طرف اہل فلسطین اپنے بچوںکیلئے کفن کا سامان مہیا کرنے کی فکر میں نظر آرہے ہیں ۔مولانا نے کہا کہ فلسطین کے ساتھ ہمارے جذباتی تعلقات ہے ۔اور اسے ہم اپنی جسم کا یک حصہ سمجھتے ہیں ۔فلسطین کے معاملے میں حکومت ہند کے موجودہ رویہ پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کو اقتدار میں لانے کیلئے سرائیلی کے رول کا ذکرکیا ۔جلسہ کے فوری بعدشہر میں ایک وسیع احتجاجی جلوس کا بھی اہتمام کیا گیا ۔جلوس شہر کے مختلف راستوں ہوتے ہوئے دیگلور ناکہ چوراہے پر اختتام پذیر ہوئی ۔جلوس میں شریک احتجاجی مظاہرین نے فلسطینیوں پر کی جارہی نا انصافیوں کیخلاف مختلف نعروں پر مشتمل تحریریں لکھی ہوئی تھی ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے جلوس میں شرکت کرکے فلسطینیوں کے حق میں ہمدردی کا اظہار کیا ۔ساتھ ہی اسرائیل کوظلم سے روکنے کیلئے اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ۔یہ احتجاجی جلسہ اور جلوس ناندیڑ میں منعقدہ اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ قراردیا جارہاہے ۔احتجاجی مظاہرین نے عرب ملکوں بے حسی اور قومی سلامتی کونسل کی غیر سنجیدہ مزاجی پر بھی تنقیدیں کی گئی ۔احتجاجی جلسہ کے اختتام پر فلسطینیوں کے حق میں رو روکر اور گڑھ گڑھاکراجتماعی دعا کا بھی اہتمام کیا گیا ۔جلسہ کی نظامت ناصر خطیب نے کی ۔جبکہ شہ نشین پر ویلفیئر پارٹی کے ضلع صدر فیروز خان غازی ،ایم پی جے کے ضلع صدر الطاف حسین ،رکن اسمبلی اوم پرکاش پوکرنا ،کارپوریٹر سرجیت سنگھ گل ،ارشاد احمد بشارت ،عبدالملک نظامی ،عزیز رضوی ،سریش گائیکواڑ ،شفیع قریشی ،حبیب باوزیر ،وغیرہ موجود تھے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *