بہار میں پیدا ہونے سے پہلے ہی مل جاتی ہے ’بی ایڈ‘ کی ڈگری

پٹنہ، 7 اگست (یو این بی): بہار میں ڈگریوں کا کھیل اس طرح بڑھ گیا ہے کہ حقیقت جان کر لوگوں کو حیرانی ہوتی ہے۔ آپ کو اس ’کھیل‘ کے بارے میں صحیح اندازہ سہرسہ کے سرکاری اسکول کے ٹیچر کی ڈگری دیکھ کر ہوگا۔ ایل بی سنگھ نام کے ایک ٹیچر کی پیدائش جنوری 1986 میں ہوئی تھی، لیکن انھوں نے اپنی پیدائش سے 7 سال قبل یعنی 1979 میں ہی بی ایڈ کی ڈگری حاصل کر لی تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ ایل بی سنگھ بہار میں تنہا ایسے ٹیچر ہیں جو بی ایڈ کی ڈگری کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں۔ ایک انگریزی اخبار کے مطابق سارن ضلع کی اندو کماری نے بھی اپنی پیدائش سے 7 سال پہلے ہی بی ایڈ کر لیا تھا۔ ان کے علاوہ مدھے پورہ کے شیو نارائن یادو اور پریتی کماری نے پیدائش سے تین تین سال قبل بی ایڈ کی ڈگری حاصل کر لی، جب کہ مشرقی چمپارن کے تارکیشور پرساد نے پیدائش سے پانچ سال قبل یہ ڈگری حاصل کر چکے تھے۔

آپ کو بتا دیں کہ بہار میں مارچ-اپریل 2012 میں بحالیاں ہوئی تھیں۔ اس درمیان ہوئی بحالی میں 32,127 ٹیچروں میں سے کم از کم 95 ایسے ہیں جنھوں نے پیدائش سے پہلے ہی بی ایڈ کر لی تھی۔ سپریم کورٹ نے 2010 میں حکم دیا تھا کہ بہار حکومت 21 سال تک کی عمر سے پہلے بی ایڈ کر چکے 34,540 لوگوں کو ٹیچر کے طور پر بحال کرے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے ہی ریاستی حکومت نے یہ تقرریاں کی ہیں۔ بہار کی وزارت تعلیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 32,127 تقرریوں میں سے کم از کم 3000 ٹیچرس نے فرضی دستاویزات کی بنیاد پر ملازمت حاصل کی۔ ایک انگریزی روزنامہ کی خبروں کے مطابق بہار کے ویشالی اور گوپال گنج سے اب تک 39-39 ٹیچروں کو اس طرح کے معاملات سامنے آنے کے بعد ہٹایا جا چکا ہے جب کہ کیمور سے 36 ایسے ٹیچر اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *