60 سال کچھ نہ کرنے والے ہم سے 60 دن کا حساب مانگ رہے ہیں: مودی

نئی دہلی، 9 اگست (یو این بی): دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بی جے پی کی قومی کونسل کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے آج وزیر اعظم نریندر مودی نے بھروسہ دلایا کہ ان کی حکومت عوام سے کیے گئے ہر وعدے کو پورا کرے گی۔ مودی نے اپنی تقریر میں کانگریس پر بھی زبردست حملہ کیا اور کہا کہ 60 سال میں کچھ نہ کرنے والے ان سے 60 دن کا حساب مانگ رہے ہیں۔ مودی نے نام لیے بغیر راہل کو بھی نشانہ پر لیا اور کہا کہ انتخابات میں شرمناک شکست کے بعد بھی لوگ ووٹ بینک کی پرانی عادتوں کو چھوڑ نہیں پا رہے ہیں۔ ایسے لوگ سماج کے تانے بانے کو بکھیرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں مکمل اکثریت کے ساتھ نئی حکومت کے آنے سے ہندوستان کے تئیں دنیا کا نظریہ بدل گیا ہے۔ اپنی بہتر پالیسی اور غریب پروری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او میں زبردست دبائو کے باوجود ان کی حکومت نے غریب کسانوں کے مفاد کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اپنی تقریر میں مودی نے لوک سبھا انتخابات میں فتح کا سہرا سابق پارٹی صدر راج ناتھ سنگھ اور اتر پردیش کے سابق ریاستی سربراہ امت شاہ کو دیا۔ مودی نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں راج ناتھ کیپٹن تھے جب کہ مین آف دی میچ امت شاہ رہے۔

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی تاریخی کامیابی کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اس وقت راج ناتھ ٹیم کے کپتان تھے اور ان کی کپتانی میں لاکھوں کارکنوں نے یہ فتح حاصل کی۔ اس کے مین آف دی میچ یقینا امت شاہ تھے۔ انھوں نے کہا کہ اگر امت شاہ قومی ٹیم میں نہ آئے ہوتے اور اتر پردیش کی ذمہ داری نہ سنبھالی ہوتی تو شاید ملک ان کی طاقتوں سے آگاہ نہیں ہوتا۔ مودی نے شاہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’امت شاہ کو میں نے نزدیک سے جانا، پہچانا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پارٹی نے شاہ کو جو ذمہ داری دی ہے، وہ اسے پوری طرح نبھائیں گے۔‘‘ برسراقتدار آنے کے بعد اپنی کارکردگی کے بارے میں مودی نے کہا کہ گزشتہ دو مہینوں کے تجربہ سے میں دعویٰ کے ساتھ کہتا ہوں کہ ملک کے عوام کی امیدوں کو ہم نے اچھی طرح پورا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد میرا کافی وقت صاف صفائی میں گیا ہے۔۔۔ ورک کلچر بدلنے میں گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو حیرانی ہوگی کہ انتخابی منشور کے اتنے مدعے بجٹ میں آ گئے اور خاکہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ کانگریس پر حملہ آور ہوتے ہوئے مودی نے کہا کہ 60 دن میں اتنی تیزی سے چیزیں بدلنی شروع ہو گئی ہیں۔۔۔ میں حیران ہوں کہ جو 60 سال میں کچھ نہیں کر پائے وہ 60 دن کا حساب مانگ رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں 60 دن کے تجربہ کے بعد ملک کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت کی سمت صحیح ہے۔ ہم اپنے عروج پر ہیں۔۔۔ حالات کو جانچ اور بھانپ گئے ہیں۔۔۔ ہم تبدیلی کے بعد کامیابی حاصل کریں گے۔
اپنی تقریر میں جب نریندر مودی نے یہ کہا کہ ’’اتنے بڑے ملک میں ایک ’پی ایم‘ سے کام نہیں چل سکتا ہے۔ بی جے پی کو ہر پولنگ بوتھ میں 100-200 پی ایم ہونے چاہے‘‘ تو لوگ حیران ہو گئے۔ پھر مودی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’’پی ایم کا مطلب ’پرائمری ممبر‘ سے ہے۔ اس سے ہم سیاسی سرگرمیوں کو نئی سمت دے سکتے ہیں۔‘‘ ڈبلیو ٹی او سے متعلق اپنے فیصلے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’’ڈبلیو ٹی او کے فیصلے سے متعلق بہت کشمکش کی حالت ہو گئی تھی۔ دنیا میں ہندوستان کو الگ تھلگ کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ کیا ہمیں ہندوستان کے کسانوں کی بھلائی کا راستہ منتخب کرنا چاہیے یا پھر دنیا کے اخباروں میں اچھے اچھے مضامین چھپ جائیں ایسا راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔ مجھے ’بہتر‘ اور ’دلکش‘ میں سے ایک کو منتخب کرنا تھا۔ ہماری حکومت نے ’بہتر‘ کو منتخب کیا ہے۔‘‘ ڈبلیو ٹی او معاملے پر کانگریس پر حملہ آور ہو تےہوئے مودی نے کہا کہ کانگریس حکومت نے وہاں دستخط کر دیے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *