چمڑے کی مصنوعات تعارف اور شرعی حکم

٭…خنزیر کی کھال سے تیار شدہ جوتوں کی نشانی یہ ہے اس جوتوں کے تلووں اور اطراف میں تین ، تین ڈاٹس ہوتے ہیں
٭…خنزیر کی کھال سے تیار شدہ جوتوں کی نشانی یہ ہے اس جوتوں کے تلووں اور اطراف میں تین ، تین ڈاٹس ہوتے ہیں

جب ہم حلال یا حرام کی بات کرتے ہیں تو اس کا تعلق صرف گوشت یا غذائی اشیاء سے نہیں ہوتا بلکہ حلال و حرام اور جائز و ناجائز کا دائرہ کار کئی شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔ آج کل حلال کی ایک پوری انڈسٹری وجود میں آئی ہے جس میں غذائی اشیاء، فارماسیوٹیکلز، صحت افزا مصنوعات، ٹوائلٹریز، کاسمیٹکس اور ملبوسات وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح کچھ خدمات مثلاً غذائی اشیاء کی لاجسٹک، پیکیجنگ اسی طرح غیر سودی بینکنگ،غیر شرعی امور سے پاک پرنٹنگ میڈیا، سفر اور سیر و سیاحت بھی حلال انڈسٹری کے زمرے میں آنے لگی ہیں۔
اگرچہ عرف میں ان سب کو حلال انڈسٹری کے شعبے کہا جاتا ہے لیکن ان میں شرعی اعتبار سے اصطلاحات کی اپنی تقسیم ہے۔ مثلاً داخلی طور پر استعمال کی جانے والی اشیاء یعنی غذائی اشیاء کے لیے حلال یا حرام کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جبکہ خارجی استعمال مثلاً ملبوسات وغیرہ کے لیے نجس، ناپاک اور پاک اور اوپر جن خدمات کی طرف اشارہ کیا گیا ان کو جائز یا ناجائز سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
ملبوسات کے حوالے سے شریعت کے اصولوں میں سے ایک اصول یہ ہے کہ مسلمان ایسا لباس استعمال کرے جو پاک ہو، اس اصول پر عمل کے سلسلے میں یہ ضروری ہے کہ انسانی بدن سے جو چیز چھوتی (touch) ہو وہ کوئی نجاست یا نجاست سے ملی چیز نہ ہو جیسے خنزیر کا چمڑا یا دیگر مصنوعات جو ناپاک رنگ یا ناپاک پالش کے ساتھ ملوث ہوں۔ اس تناظر میں چمڑے کی مصنوعات بطور خاص قابل ذکر ہیں۔ اس لیے زیر نظر مضمون میں ہم چمڑے کی بنی مصنوعات کا ایک تجزیہ پیش کرتے ہیں۔
چمڑے سے مختلف قسم کی بہت سی ایسی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں جنہیں ہم روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے ہیں جیسے: جوتا، بیلٹ، بٹوہ، ہینڈ بیگ، جیکٹ، لباس، صوفہ، کرسی اور گاڑیوں کی سیٹوں کا غلاف وغیرہ۔ اگرایسے ناپاک چمڑے کی مصنوعات یا ملبوسات کے استعمال کے ساتھ نماز پڑھی جائے تو وہ ادا نہیں ہوتی۔ نماز کے علاوہ بھی ناپاک چمڑے کا استعمال مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے۔ چمڑے کی پیداوار چمڑے کی مصنوعات کا تفصیلی شرعی حکم ذکر کرنے سے قبل ان کی پیداوار کا ایک جائزہ پیش خدمت ہے تا کہ معلوم ہو سکے کہ کونسا ملک کھال کی پیداوار سے منسلک ہے اور خنزیر کی کھال کس پیمانہ پر مصنوعات میں شامل ہو سکتی ہے۔ اس تحریر میں یہ اعداد و شمار اختصار کی وجہ سے چمڑا یا چمڑے کی مصنوعات برآمد کرنے والے دنیا کے پہلے 10 ( Top Ten) ممالک تک محدود ہیں۔
چمڑے کی مصنوعات کا تفصیلی شرعی حکم
٭ خنزیر اور انسان کی کھال ہر حال میں حرام ہے۔
٭ شرعی طور پر مذبوح حلال جانور کی کھال سے بننے والی مصنوعات کا استعمال بلا شبہ جائز ہے۔
٭ حرام یا مردار جانور کی کھال کی اگر دباغت (tanning) ہو جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے اس سے بنی ہوئی مصنوعات کا خارجی استعمال جائز ہے۔ دباغت (tanning) سے مراد کھال کی آلائش، رطوبت اور بدبو وغیرہ کو نمک، کیمیکل یا کسی دوسری چیز سے زائل کرنا ہے۔ البتہ خنزیر کی کھال دباغت (tanning) سے پاک نہیں ہوتی۔
٭ اگر حرام جانور کو شرعی طور پر ذبح کردیا جائے تو اس کا چمڑا خارجی استعمال میں لانا جائز ہے۔ کیونکہ ذبح سے اس کا چمڑا خارجی استعمال کے لیے جائز ہو جاتا ہے البتہ خنزیر کی کھال ذبح سے بھی پاک نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ عملی طور پر کسی حرام جانور کے ذبح کی نوبت نہیں آتی کیونکہ جب بھی چمڑے سے مصنوعات تیار ہوتی ہیں تو پروسیسنگ کے دوران اس کی دباغت ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ چمڑا پاک ہو جاتا ہے۔ لہٰذا خنزیر کے علاوہ دیگر حرام جانوروں کے چمڑے سے بنی مصنوعا ت کا استعمال بغیر ذبح بھی جائز ہے کیونکہ ایسے چمڑے کو بغیر دباغت دیے مصنوعات کی شکل میں لانا ممکن ہی نہیں۔
٭ ایسی کھال جس کی دباغت ممکن نہ ہو تو وہ دباغت سے پاک نہیں ہو گی مثلاً خون والے سانپ کی جلد اور چوہے کی کھال وغیرہ البتہ سانپ کی جلد کا بیرونی چھلکا اور ایسے سانپ کی جلد جس میں خون نہ ہو وہ پاک ہے اور خارجی استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔
پاک چیز ضروری نہیں کہ حلال بھی ہو
آخر میں یہ بات مد نظر رہے کہ اگر کوئی چیز پاک ہو تو ضروری نہیں کہ وہ حلال بھی ہو۔ مثلاً مٹی پاک ہے لیکن حلال نہیں۔ ملبوسات یا چمڑے کی مصنوعات میں صرف پاک ہونا کافی ہے جس کے نتیجے میں ان کا بیرونی استعمال (external use) تو جائز ہو گا لیکن ضروری نہیں کہ ان کا داخلی و اندرونی استعمال بھی جائز ہو بلکہ داخلی استعمال کے لیے حلال کی کچھ مزید شرائط کی پابندی کرنی پڑے گی۔ مثلاً چمڑا حلال جانور کا ہو اور وہ جانور شرعی طور پر ذبح شدہ ہو تو ایسا چمڑا پاک ہونے کے ساتھ ساتھ حلال بھی ہے اور داخلی استعمال میں بھی لایا جا سکتا ہے اس کے برخلاف جو چمڑا شرعی طور پر مذبوح حلال جانور کا نہ ہو تو دباغت یا مصنوعات کی شکل میں آنے کے بعد وہ پاک تو ہے اور اس کا خارجی استعمال جائز ہے لیکن حلال نہیں یعنی داخلی استعمال اس کا جائز نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *