گورنمنٹ حمیدیہ کالج بھوپال میں ’’ فکر اقبال پر سیمینار

ہندوستان کے مختلف جامعات سے پروفیسر، دانشور، اور نقادوں کی شرکت
٭ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی خصوصی رپورٹ

 تصویر میں دائیں سے بائیں ڈاکٹر ارجمند بانو افشاں،ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ، ڈاکٹر خالد محمود،پروفیسر آفاق احمد،ڈاکٹر محمد نعمان خان، ڈاکٹر محمد نعمان خان (سابق پروفیسر اردوNCERT دہلی)، محترم یو۔سی۔ جین،پرنسپل ڈاکٹر سدھا سنگھ،ڈاکٹر آفاق، ڈاکٹر فرزانہ غزال وغیرہ۔
تصویر میں دائیں سے بائیں ڈاکٹر ارجمند بانو افشاں،ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ، ڈاکٹر خالد محمود،پروفیسر آفاق احمد،ڈاکٹر محمد نعمان خان، ڈاکٹر محمد نعمان خان (سابق پروفیسر اردوNCERT دہلی)، محترم یو۔سی۔ جین،پرنسپل ڈاکٹر سدھا سنگھ،ڈاکٹر آفاق، ڈاکٹر فرزانہ غزال وغیرہ۔

بھوپال :۔مشہور عالم مفکر اور شاعر علامہ اقبالؔ کے فکر و فلسفہ پر گورنمنٹ حمیدیہ کالج بھوپال میں دو روزہ نیشنل ریسرچ سیمینار کا انعقادپچھلے دنوں ہوا یہ سیمینار یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کے مالی تعاون سے حمیدیہ کالج کے اردو و عربی شعبہ کے اشتراک سے کالج کے وسیع و عریض کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔اس سیمینار کی صدارت جناب محترم یو۔سی۔ جین (ایڈیشنل ڈائریکٹر، ہائر ایجوکیشن حکومت مدھیہ پردیش ، بھوپال)،مہمانان خصوصی کے طور پر جناب محترم ڈاکٹر خالد محمود (پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی)،جناب محترم ڈاکٹر محمد نعمان خان (پروفیسر عربی، دہلی یونیورسٹی)، پروفیسر آفاق احمد(سابق صدر شعبۂٌ اردو حمیدیہ کالج، بھوپال)،کلیدی خطبہجناب محترم ڈاکٹر محمد نعمان خان (سابق پروفیسر اردوNCERT دہلی)،ڈاکٹر سدھا سنگھ (پرنسپل حمیدیہ کالج ، بھوپال)،ڈاکٹر افتخار مسعود (صدر شعبۂ عربی حمیدیہ کالج بھوپال)،محترمہ ڈاکٹر فرزانہ غزال (صدر شعبۂٌ اردو حمیدیہ کالج، بھوپال)، محترمہ ڈاکٹر ارجمند بانو افشاں (شعبۂ اردو حمیدیہ کالج، بھوپال)اسٹیج پر موجود تھے۔ سیمینار کا عنوان تھا’’فکر اقبال کا تنقیدی مطالعہ ہندوستانیت کے خصوصی تناظر میں ‘‘ حمیدیہ کالج کی پرنسپل اور سیمینار کی سرپرست ڈاکٹر سدھا سنگھ کے مطابق کالج میں ۲۰؍برس بعد کوئی اردو سیمینار منعقد ہوا۔

سیمینار میں شریک ملک کے جامعات کے پروفیسر، دانشور، اور نقاد کے ساتھ مہمانان خصوصی
سیمینار میں شریک ملک کے جامعات کے پروفیسر، دانشور، اور نقاد کے ساتھ مہمانان خصوصی

سیمینار کا افتتاح محکمہ ٔ اعلی تعلیم کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر یو۔سی ۔جین نے کیا انہوں نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ اقبال اردو کے شاعر تھے اور اردو ساری دنیا میں بولی اور پڑھی جاتی ہے اس لیے اقبال پوری دنیا کے شاعر تھے انہوں نے کہا کہ اردو کی مقبولیت کا اعتراف مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو تک نے کیا ہے۔
افتتاحی اجلاس کے مہمانِ خصوصی پروفیسر آفاق احمد نے کہا کہ اقبال اپنی شاعری کے ذریعے سے پوری دنیا کو انسانوں کے رہنے کے قابل بنانے پر زور دیتے تھے اس لیے انہیں کسی خطۂ ارض تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔
سیمینار کے عنوان پر کلیدی خطبہ دیتے ہوئے این سی ای آر ٹی نئی دہلی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر محمد نعمان خان نے اقبال کی شاعری اور فکر و فلسفہ کو کئی مثالوں سے واضح کیا انہوں نے کہاکہ اقبال کو سمجھنے کے لیے اقبال کے آس پاس جو کچھ ہے اسے بھی سمجھنا ضروری ہے جس میں اسلام و قرآن کے ساتھ ہندوسنسکرتی ، صوفی ازم اور ایرانی تہذیب وغیرہ خاص طور سے شامل ہیں۔
مہمانِ ذی قار کی حیثیت سے تشریف لائے جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے پروفیسر اور دہلی اردو اکادمی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ ہندوستان میں عالمگیر پیمانہ کی دو شخصیتیں پیدا ہوئیں رویندر ناتھ ٹیگور اور علامہ اقبال دونوں ہی شخصیتوں پر ہندوستانیوں کو فخر ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال حرکت و عمل کے شاعر تھے۔ افتتاحی جلسے کے آغاز میں ڈاکٹر سدھا سنگھ نے مہمانوں کا پھولوں سے استقبال کیا اور کہا کہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے انسانیت بھائی چارہ اور یکجہتی کا پیغام دیا ہے وہ چاہتے تھے کہ انسان معمولی سطح سے اوپر اٹھکر زندگی گذارے۔ اس نیشنل سیمینار کے ذریعے ان کا یہ پیغام مزید وضاحت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔دہلی یونیورسٹی میں عربی زبان و ادب کے پروفیسر ڈاکٹر محمد نعمان خان نے اقبال اور عالمِ عرب کے گہرے رشتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اقبال پر عالم عرب میں کافی کام ہورہا ہے۔برکت اللہ یونیورسٹی میں شعبۂ عربی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد حسان خان نے کہا کہ اقبال کی شاعری میں غور و فکر کیا جائے تو انسانی زندگی کے معاملات و مسائل سب موجود ہیں۔ سیمینار کے آرگنائزنگ سکریٹری حمیدیہ کالج صدرشعبۂ عربی کے ڈاکٹر محمد افتخار مسعود نے سیمینار کے مقاصد بیان کئے جبکہ نظامت کے فرائض سیمینار کی کو آرڈینیٹر شعبۂ اردو کی پروفیسر ڈاکٹر ارجمند بانو افشاںؔ نے بحسن و خوبی انجام دئے اور شعبۂ اردو کی صدر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ غزال نے افتتاحی اجلاس میں تشریف لائے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔افتتاحی اجلاس کے فوراً بعد سیمینار کا پہلا اجلاس شروع ہوا جس کی صدارت مشہور ادیب ،شاعر و ناقد جناب اقبال مسعود ، جناب کوثر صدیقی اور ڈاکٹر عشرت ناہید نے فرمائی۔اس میں ڈاکٹر خالد محمود نے اقبال اور شاہین، ڈاکٹر محمد نعمان خاں نے علامہ اقبال بحیثیت بچوں کے شاعر، عارف عزیز نے فکر اقبال کی عصرحاضر میں معنویت اور ڈاکٹر واجد خان نے بچوں کے اقبال پر اپنے مقالات پیش کئے۔ سیمینار کی دوسری نشست کی صدارت پروفیسر آفاق حیسن صدیقی ، ڈاکٹر محمد حسان خان اور عارف عزیز نے انجام دی اس نشست میں جناب اقبال مسعود ، ڈاکٹر محمد احسن، خالد عابدی، ڈاکٹر شمسہ عارف، ڈاکٹر علیم خان، پروفیسر عبدالرشید مدنی،پروفیسر مصطفی، ڈاکٹر عائشہ رئیس ، ڈاکٹر خالدہ صدیقی، نمرہ سلیم، اور ڈاکٹر ارجمند بانو افشاں وغیرہ نے اپنے مقالات پیش کئے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر فرزانہ غزال نے انجام دیئے۔
سیمینار کے دوسرے دن پہلے اجلاس کی صدارت اقبال مسعود نے کی اور اجلاس میں ڈاکٹر محمد راغب ڈاکٹر محمد طالب دیشمکھ صدر شعبۂ اردو جی ایس سائنس ، آرٹس ایند کامرس کالج کھام گائوں ضلع بلڈانہ، مہاراشٹر، ڈاکٹر اسرار انصاری صدر شعبۂ اردو گورنمنٹ کالج برہانپور ، ڈاکٹر معظم، کوثر صدیقی، ڈاکٹر راجیندر پرساد شاکیہ، ڈاکٹر عشرت ناہید، ڈاکٹر عتیق النساء ، ڈاکٹر جمال اختر اور کالج کے طلباء ڈاکٹر محمد ظفر ، محمد نعیم ، اوسامہ خان وغیرہ نے اپنے مقالات پیش کئے۔
ان مقالات کے بعد اختتامی اجلاس کا آغاز ہوا جس میں بہ حیثیت مہمان ِ خصوصی محکمۂ اعلی تعلیم کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر یو۔سی۔جین صاحب موجود تھے۔ اس جلسے کی صدارت ڈاکٹر خالد محمود صاحب نے فرمائی ڈاکٹر یو ۔سی ۔جین نے کہا کہ اس سیمینار کے اثر سے ماحول اقبال کی فکر و فن سے روشن ہوگیا ہے۔ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے پوری انسانیت کی بھلائی کے لیے کام کیا ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود صاحب نے سیمینار کے کامیاب انعقاد کے لیے منتظمین کو مبارکباد دی اور کہا کہ اقبال پر بہت کام ہوا ہے لیکن اس سیمینار میں کچھ مقالات ایسے موضوعات پر بھی پڑھے گئے جن پر کام کی مزید گنجائش ہے ۔ کالج کی پرنسپل ڈاکٹر سدھا سنگھ نے اختتامیہ اجلاس میں سیمینار کی مکمل رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ کالج میں ۲۰؍ سال بعد کوئی سیمینار ہوا۔ اس سیمینار میں ۹۰؍ رجسٹریشن ہوئیہیں اور دو دن میں تقریباً ۵۰؍ مقالات یہاں پڑھے گئے ہیں۔جن کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ علامہ اقبالؔ پوری دنیا میں ہمارے ادبی سفیر ہیں۔انہوں نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور شرکاء کو اسناد اور نشانِ یاد گار پیش کئے۔ دو روزہ سیمینار کی نظامت نہایت مستعدی اور خوش اسلوبی سے شعبۂ اردو کی ڈاکٹر ارجمند بانو افشاں نے انجام دی۔ ڈاکٹر محمد افتخار مسعود نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
سیمینار کا افتتاح و اختتام کالج کی اوشا شرما اور ڈاکٹر ارجمند بانو افشاں کے ذریعے ترنم سے پیش کی گئی۔ علامہ اقبال کی مشہور نظم سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا سے ہوا۔سیمینار میں دہلی، مہاراشٹر، لکھنؤ ، کھام گائوں، اورنگ آباد، اوجین، برہانپور، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، اور بھوپال وغیرہ سے اساتذہ و طلباء اور ادباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔دو روزہ سیمینار گورنمنٹ حمیدیہ کالج بھوپال ،مدھیہ پردیش میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *