بیرون ملک تجارت کا اصول

افریقہ میں سونے کا برہدہ اٹھاتے افریقی مزدور
افریقہ میں سونے کا برہدہ اٹھاتے افریقی مزدور

مجھے قدرت نے حال ہی میں ترقی یافتہ ممالک کی سیر و سیاحت کا موقع عطا فرمایا ہے اور میرے مشاہدے میں یہی آیا ہے کہ ہم ان لوگوں کے مقابلہ میں میدان تجارت میں ہنر مندی اور تعلیم تربیت میں کوسوں دور پیچھے رہ گئے ہیں۔ جہاں وہ لوگ اب ہیں، ہماری رسائی وہاں تک ہوگی تو اس وقت تک وہ لوگ چاند کی دنیا میں آباد ہو چکے ہوں گے۔ میرے مشاہدے میں آیا ہے کہ ان لوگوں نے اپنی تجارت کی بنیادچار چیزوں پر رکھی ہے:
1 محنت و مشقت 2 دیانت و ایمانداری 3 خیرات اور امدادِ غربا 4 نشرو اشاعت
تجارت میں یہ چاروں چیزیں واقعی لازم و ملزوم ہیں۔
ایک شخص ایماندار ہے، لیکن محنتی نہیں اور ایک شخص محنتی ہے مگر ایماندار نہیں، ایک ایسا شخص ہے جس میں یہ دونوں خوبیان موجود ہیں، لیکن ایجاد یا صنعت کی نمائش نہیں کرتا، اس طرح عوام اس کی صلاحتیوں سے بے خبر ہیں اور ایسے موجد کے لیے ترقی کا کوئی امکان نہیں۔ اگر ایک شخص کے حصے میں یہ تینوں خوبیاں آ گئی ہیں اور اس نے ترقی بھی کر لی ہے مگر چوتھی چیز پر وہ عمل پیرا نہیں یعنی خیرات اور امداد غربا سے غافل ہے، تو سمجھ لیجیے کہ اس کے ایوان تجارت کی بنیاد ابھی کمزور ہے، ایک دن ایسا آئے گا کہ خیرات یا امداد غربا سے غفلت کی پاداش میں اس سے مال و زر چھن جائے گا۔ اس کی ایمانداری، شہرت اور محنت دھری کی دھری رہ جائے گی بقول اقبال مرحوم
اٹھو میری دنیا کے غربیوں کو جگا دو
کاخ امراء کے درو دیوار ہلا دو
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو کو جلا دو
میںنے سن رکھاتھا مگر انگلینڈ جا کر میں نے کھلی آنکھوں دیکھ بھی لیا کہ وہاں مزدور کی کم از کم اتنی مزدوری مقرر ہے جس سے مزدور کا اچھا گزر بسر ہو سکے۔ اگر کوئی مالک اپنے کسی ملازم کو، خواہ وہ ملازم گھٹیا قسم کا ہی کیوں نہ ہو،مقررہ تنخواہ سے ادائیگی کم کرے تو وہ مجرم ہے۔ گورنمنٹ اس کے خلاف ایکشن لے سکتی ہے۔ اسی کے باعث وہاں بددیانتی، دھوکہ فریب دغا اور چوری کے واقعات شاذو نادر سرزد ہوتے ہیں۔ وہاں کی تیار کردہ اشیا چار دانگ عالم میں مشہور و مقبول ہیں، یہاں تک کہ جس چیز پر ولایتی لیبل ہو گا وہ چیز بہترین ہونے کی سند قرار دی جاتی ہے۔(رموز تجارت:شیخ فضل الرحمن، ص: 19,20,21)
غلطی جتلانے کا طریقہ
بعض اوقات ہماری غلطیاں بہت بڑی بدتمیزی اور بد اخلاقی کے ساتھ بتائی جاتی ہیں۔ اگر ایسا اتفاق ہو تو غلطیاں معلوم ہو جانے پر اپنے دماغ پر قابو رکھیے، غلطی ہے تو اسے خندہ پشانی سے تسلیم کر لیجیے۔ آپ کو چاہیے کہ آپ اس غلطی کی اصلاح میں کوتاہی نہ برتیں۔ انسان خطا کا پتلا ہے، غلطی سے انسان آج تک بچ سکا ہے اور نہ بچ سکے گا۔ انگریزی کی ضرب المثل ہے۔ ’’ بہتر یہی ہے کہ اپنی اصلاح کرو غلطی جتانے والا ترش رو اور اخلاق سے خود ہی نادم ہو جائے گا، آپ کو اس کی فکر دامن گیر نہیں ہونی چاہیے۔‘‘
اُف یہ شرم و حجاب !
بعض اوقات آدمی ادنیٰ ملازمت اختیار کرنے میں شرم و ندامت محسوس کرتا ہے، ایسے لوگوں کے لیے پختہ کار ہونے کی کوئی امید نہیں، ان کے لیے شہرت اور دولت مندی کے حصول کا کوئی موقع نہیں۔
کامیابی کے 7 گُر
جن کا جواب میں نے اپنے کمرے سے پایا
1 چھت نے کہا: ارادہ بلند رکھو
2 پنکھے نے کہا: دوسروں کوٹھنڈک پہچاؤ
3 کھڑکی نے کہا: دنیا دیکھو
4 کیلنڈر نے کہا: دنیا کے ساتھ قدم ملا کر چلو
5 آئینے نے کہا: قدم اٹھانے سے پہلے اس کا انجام دیکھو
6 گھڑی نے کہا: ہر لمحہ قیمتی ہے
7 دروازے نے کہا: اپنے اہداف اور مقاصد حاصل کرنے کے لیے مشکلات کو ایک طرف دھکیل دو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *