مہاراشٹرکالسانی تعصب ، آٹو پرمٹ صرف مراٹھی بولنے والوں کو

مہاراشٹر کے وزیر ٹرانسپورٹ کا متنازعہ بیان مراٹھی بولنے والوں کو ہی آٹو پرمٹ
مہاراشٹر کے وزیر ٹرانسپورٹ کا متنازعہ بیان مراٹھی بولنے والوں کو ہی آٹو پرمٹ

ممبئی (معیشت نیوز ) بی جے پی حکومت کے وزرا  متنازعہ بیان دینے کے لئے ہر روز سرخیوں میں رہتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ میڈیا میں بنے رہنے کے لئے ان کی یہ کوئی سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے۔ مہاراشٹر حکومت کے ایک وزیر نے آٹو رکشہ ڈرائیوروں پر ایک بیان دے کر ریاست میں مراٹھی بمقابلہ ‘دوسرے’ کا تنازعہ چھیڑ دیا ہے
پی ٹی آئی کے مطابق مہاراشٹر حکومت میں شیوسینا کے لیڈر اور وزیر دیواکر راوت نے کہا ہے کہ یکم نومبر سے ریاست میں آٹو رکشہ کے نئے پرمٹ انہی لوگوں کو جاری کئے جائیں گے جو مراٹھی بولنے والے ہیں
مہاراشٹر میں آٹو رکشہ چلانے والوں کا ایک بڑا حصہ مراٹھی بولنے والے نہیں ہے. یہ لوگ بہار اور اتر پردیش سے روزی روٹی کمانے کے لئے مہاراشٹر میں آکر کام کرتے ہیں.
پرانا مسئلہ
اس سے پہلے، جنوری 2010 میں بھی صرف مراٹھی زبان بولنے والوں کے لیے آٹو کی اجازت  دیے جانے کا معاملہ گرمايا تھا
سابق وزیر اعلی اشوک چوہان کی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ نئے ٹیکسی ڈرائیوروں کوتبھی پرمٹ دیا جائے گا جب وہ ریاست میں 15 سال کی رہائش کے ساتھ ساتھ مراٹھی زبان کے جاننے کی شرائط کو پورا کرتے ہوں
مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے سے کھلبلی مچ گئی تھی اور شمالی بھارت سے تعلق رکھنے والے کئی رہنماؤں نے اس پر کڑی تنقید کی تھی
اتر پردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے اسے ‘آئین کی روح کے خلاف’ بتایا تھا
اس کے بعد، مہاراشٹر حکومت کی ملک گیر تنقید کے بعد نئے ٹیکسی ڈرائیوروں کے پرمٹ کے لئے مراٹھی زبان کی شرط ہٹا دی گئی تھی.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *