دسواں ہند-امریکہ ٹریڈ پالیسی فورم اجلاس کل سے


نئی دہلی،18اکتوبر (ایجنسی): امریکی سفیر جناب مائیکل فرومین کی قیادت میں امریکہ کے تجارتی اور کاروباری نمائندوں کا ایک اعلیٰ سطحی وفد نئی دہلی میں 19 اور 20 اکتوبر 2016 کو ہونے والے دسویں ہند-امریکہ ٹریڈ پالیسی فورم (ٹی پی ایف ) کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔

وزیراعظم نریندر مودی اورامریکی صدر جناب براک اوبامہ کی اہل اور فعال قیادت میں ٹریڈ پالیسی فورم کے ان اجتماعات میں ، باہمی مذاکرات میں اضافہ اور تجارتی اور کاروباری خدشات ختم کرنے کے عمل میں تیز رفتاری پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان متفقہ طور سے طے پانے والے سالانہ منصوبہ عمل میں زراعت ،خدمات اور سامان کی تجارت ، سازوسامان کی تیاری کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ اور دانشورانہ اثاثوں پر ان اجتماعات میں مذاکرات مرکوز رہیں گے۔ جن کا مقصد بہترین طریقوں ،سہولیات ،

سرمایہ کاری اور تجارت سے متعلق اہم خدشات کی تفہیم کرنا ہے ۔ اس سے پہلے اکتوبر 2015 میں امریکہ کے شہر واشنگٹن ڈی سی میں ٹی پی ایف کا نواں اجلاس منعقد ہوا تھا ۔

18 اکتوبر 2016 کو ہونے والے ٹی پی ایف کے اجلاس کے پہلے دن ہنداور امریکہ کے نمائندے زراعت ،خدمات اور سازوسامان ، آئی پی آر اور سازوسامان کی تیاری پر تکنیکی سطح کے مذاکرات کئے جائیں گے۔ بعد ازاں 19 اکتوبر 2016 کو امریکی سفیر جناب مائیکل فرومین کی قیادت میں امریکہ کے تجارتی اور کاروباری نمائندوں کا وفد ہندوستان کی وزیر صنعت محترمہ نرملا سیتا رمن کی قیادت والے ہندوستانی وفد کے ساتھ گفتگو اور مذاکرات کرے گا ۔اس موقع پر دونوں فریقوں کی جانب سے 2016 کے منصوبہ عمل میں ، کام کے چاروں شعبوں میں طے پانے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور 2017 کے لئے منصوبۂ عمل پر گفتگو کی جائے گی۔

واضح ہوکہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط ہونے باہمی کاروباری مراسم کااندازہ ہند اور امریکہ کے درمیان 109 ارب ڈالر کی مالیت کی سامان اور خدمات کی تجارت سے کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سال 16-2015 میں راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا بہاؤ بھی سب سے زیادہ رہا ہے ۔ ٹی پی ایف کے تحت باہمی تعاون کے نتیجے میں بازار سے متعلق متعدد مسائل کا سد باب ممکن ہوسکا ہے اور خدمات اور سازوسامان کی تیاری اور آئی پی آر کے شعبے میں باہمی تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ ہندوستان جاری ٹی پی ایف کے درمیان اس رفتار کو قائم رکھنے کا خواہشمند ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *