این ڈی ٹی وی انڈیا پر یک روزہ پابندی ناقابل برداشت

ndtv-india

ممبئی پریس کلب،ایڈیٹرز گلڈ ،بہار اردوجرنلسٹ ایسو سی ایشن کے ساتھ اردو کے صحافیوں نے بھی پرزور مذمت کی
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی:(معیشت نیوز)’’سر جیکل اسٹرائک کی رپورٹنگ کو بنیاد بناکر این ڈی ٹی وی انڈیا پر یک روزہ پابندی دراصل میڈیا کی آواز کو دبانے کی ناکام کوشش ہے۔آر ایس ایس کے اشاروں پر کام کرنے والی مرکز کی نریندر مودی حکومت ایک ایسا ماحول بنانا چاہتی ہے کہجس سے وہ اپنے مخالفین کو تختہ دار پر چڑھا سکے‘‘۔ان خیالات کا اظہار اردو جرنلسٹس فورم کے ذمہ دار دانش ریاض نے پریس اعلامیہ میںکیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’این ڈی ٹی وی انڈیا اپنی غیر جانب دارانہ صحافت کے لیے پوری دنیا میں علحدہ شناخت رکھتا ہے۔ایک ایسے وقت میں جبکہ زر خرید ارنب گوسوامی جیسے لوگ جانبدارانہ صحافت کے ذریعہ روزانہ کروڑوں کما رہے ہیں رویش کمار جیسے صحافی مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔حکومت یہ چاہتی ہے کہ مالی طور پر این ڈی ٹی وی انڈیا کو کمزور کردیا جائے تاکہ اس کی نشریات خود بہ خودبند ہوجائے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی نے یوںتو بیشتر میڈیا ہائوس کو خرید لیا ہے یا پھر وہ انہیں میڈیا ہائوسیز پر نظر کرم کر رہی ہے جو صرف اور صرف حکومت کی زبان میں باتیں کر رہے ہیں۔ژی نیوز یا انڈیا ٹی وی جس طرح سے حکومت کی چاپلوسی میں جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا کر پیش کر رہا ہے اس نے صاف شفاف صحافت پر لوگوں کے اعتبار کو ہی متزلزل کر دیا ہے‘‘۔
اردو پتر کار سنگھ کے صدر احمد اظہار نے وزارت اطلاعات ونشریات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’این ڈی وی انڈیا پر پابندی کسی طور پر گوارہ نہیں کی جائےگی۔تمام صحافی برادری کوچاہئے کہ اس کی پرزور مخالفت کریں۔‘‘
واضح رہے کہ ممبئی پریس کلب نے بھی اپنے پریس اعلامیہ میں پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’این ڈی ٹی وی انڈیا پر پابندی کسی طور گوارہ نہیں ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے۔پریس کلب کے مطابق ’’حکومت 1977جیسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنا چاہتی ہے ‘‘۔سینئر صحافی وویک اگروال نے اپنے فیس بک پوسٹ میں کہاہے کہ ’’حکومت ایک ایک کرکے اپنے مخالفین کو ختم کر دینا چاہتی ہے،آخر یہ کیا ہو رہا ہے؟‘‘
بہار اردو جرنلسٹ ایسو سی ایشن کے ذمہ دار ڈاکٹر ریحان غنی کہتے ہیں’’این ڈی ٹی وی کی نشریات پر ایک دن کی پابندی بہ ظاہر پٹھان کوٹ پر دہشت گردانہ حملوں میںمبینہ غیر ذمہ دارانہ رپوررٹنگ کے حوالے سے لگائی جا رہی ہے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ این ڈی ٹی وی انڈیانے بھوپال فرضی انکائونٹر میں مارے جانے والے آٹھ نوجوانوں کے واقعہ کی اپنی سطح پر تفتیش کر کے جس بے باکی کے ساتھ جیل بیرک سے لے کر انکائونٹر تک کی رپورٹنگ کی اور فرضی انکائونٹر سے پردہ اٹھایا ہے جس سے مدھیہ پردیش کی حکومت،وہاں کی انتظامیہ اورمرکزی حکومت کٹہرے میں کھڑی ہوگئی ہے۔ این ڈی ٹی وی انڈیا پر پابندی اسی کا نتیجہ ہے ۔دراصل یہ میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسر شپ ہے جس نے ایمرجنسی کی یاد تازہ کردی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ میں این ڈی ٹی وی انڈیا اور رویش کمارکی جرات کو سلام کرتا ہوں کہ وہ حق بیانی کے لیے سینہ سپر ہیں‘‘ ۔
روزنامہ صحافت کے سینئر ایڈیٹر جا و ید جمال الدین کہتے ہیں ’’مجھے حکومت کے اس فیصلہ کے بعد بی جے پی کے ایک بانی اور بزرگ لیڈر لیڈرایل کے اڈوانی کا بیان یاد آگیا جس میں انہوں نے ایمرجنسی کے خطرہ سے الرٹ کیا تھا-تقریباََ سال بھر سے وزیراعظم نریندر مودی کے کام کرنے کا جو طریقہ ہے اور جس طرح وہ پارلیمنٹ اور کابینہ کونظر انداز کررہے ہیں یہ بات کافی تشویشناک ہے-این ڈی ٹی وی نہیں بلکہ یہ ذرائع ابلاغ پر شب خون مارا گیا ہے-ہم سخت الفاظ میں اس فیصلہ کی مذمت کرتے ہیں اور این ڈی ٹی وی پر 9نومبر کو عائد کردہ پابندی کو فوراً ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *