نوٹ بندی: 400 سے زائد معاملوں کی محکمہ انکم ٹیکس کے ذریعے تحقیقات شروع

نئی دہلی، 07 دسمبر (ایجنسی): حکومت کے ذریعے 8 نومبر 2016 کو 500 اور 1000 روپے کی پرانی کرنسی کو بند کئے جانے کے بعد سے محکمہ انکم ٹیکس نے 400 سے زیادہ معاملات کی تیزی کے ساتھ جانچ پڑتال کی ہے۔ اس دوران 130 کروڑ روپے سے زیادہ کی نقدی اور زیورات ضبط کئے گئے ہیں اور تقریباً 2000 کروڑ روپے سے زیادہ غیر اعلانیہ رقم کا ٹیکس دہندگان نے اعتراف کیا ہے۔

انکم ٹیکس قانون سے ماورا سنگین بے ضابطگیوں کاعلم ہونے کے بعد راست ٹیکسوں کے مرکزی بورڈ (سی بی ڈی ٹی) نے ایسے معاملات سی بی ای ڈی اور سی بی آئی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ فوری ضروری اقدام کے لئے اس بات کا پتہ لگاسکیں کہ اس سلسلے میں مجرمانہ حرکت کا معاملہ بنتا ہے یا نہیں۔ اس طرح کے 30 سے زیادہ معاملات انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے پاس بھیجے گئے ہیں اور انہیں اب سی بی آئی کے پاس بھیجا جارہا ہے۔

محکمہ انکم ٹیکس کی جانچ پڑتال سے متعلق بنگلورو اکائی نے سب سے زیادہ 18 معاملات انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے کے پاس بھیجے ہیں۔ یہ وہ معاملات ہیں جن میں محکمہ نے نئے نوٹوں کی شکل میں غیر اعلانیہ نقدی ضبط کی ہے۔ ممبئی اکائی نے ایک ایسا معاملہ بھیجا ہے جس میں 80 لاکھ سے زیادہ رقم نئی اونچی شرح والی کرنسی میں ضبط کی گئی تھی۔ لدھیانہ اکائی نے دو معاملات ارسال کئے ہیں جہاں 14000 امریکی ڈالر اور 72 لاکھ روپے نقد ضبط کئے گئے تھے۔ حیدرآباد اکائی نے ایک ایسے معاملے کی جانکاری دی ہے جس میں ایک ٹاٹا انڈیکا سے سفر کرنے والے پانچ افراد کے پاس سے 95 لاکھ کی نقدی ضبط کی گئی تھی۔ پونے اکائی نے ایک ایسامعاملہ بھیجا ہے جس میں 20 لاکھ نقد ضبط کیا گیا تھا جس میں دس لاکھ روپے نئے کرنسی نوٹوں میں تھے۔ یہ ضبطی ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوئی تھی جسے اربن کوآپریٹو بینک کا لاکر الاٹ نہیں کیا گیا تھا اور جس کی چابی بینک کے سی ای او کی تحویل میں تھی۔ بھوپال اکائی کے ذریعے بھیجے گئے دو معاملات زیورات سے متعلق ہیں ،جن میں پرانی تاریخ میں بڑے پیمانے پر بل تیار کرنے اور پین سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کا معاملہ اجاگر ہوا تھا۔ دلی اکائی سے بھی ایسے معاملات بھیجے گئے ہیں جن میں ایک معاملہ کشمیری گیٹ واقع ایکسس بینک کا ، جس میں بینک کے افسران بدعنوانی کے معاملات میں ملوث پائے گئے ہیں۔

محکمہ انکم ٹیکس، انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ اور سی بی آئی کے ذریعے بدعنوانی سے متعلق ایسے معاملات کا پتہ لگانے کے لئے مربوط طریقے سے آنے والے دنوں میں بھی تیزی کے ساتھ کارروائی کی جاتی رہے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *