نقد لین دین پر ٹیکس لگانے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں: شكتی كانت داس

ششی کانت داس (فائل فوٹو)
ششی کانت داس (فائل فوٹو)

نئی دہلی: وزارت خزانہ کے ایک اہلکار نے آج کہا کہ 50،000 روپے یا اس سے زیادہ نقد لین دین کرنے پر بینکنگ نقد لین دین ٹیکس (بي سي ٹي ٹي) لگانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے. وزرائے اعلی کی اعلی سطحی کمیٹی نے نقد لین دین کی حد مقرر کرنے اور ایک حد سے زیادہ نقد لین دین پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی ہے.
اقتصادی امور کےسکریٹری شكتی كانت داس نے کہا کہ اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے. ایسوسی ایٹڈ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایسوچیم) کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے داس نے کہا’’ کچھ تجاویز آئے ہیں (نقد لین دین پر ٹیکس لگانے کے بارے میں) … حکومت نے وزرائے اعلی کی کمیٹی کی تجاویز پر کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے . حکومت رپورٹ کا سنجیدہ مطالعہ کرے گی اور مناسب فیصلہ لے گی‘‘.
آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندر بابو نائیڈو کی صدارت میں ڈیجیٹل سازی پر قائم وزرائے اعلی کی کمیٹی نے نقد میں ہونے والے تمام طرح کے بڑے لین دین میں نقد رقم کے استعمال کی حد مقرر کرنے اور 50،000 روپے سے زیادہ کے نقد لین دین پر فیس لگانے کی سفارش کی ہے. داس نے اگلے مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح سات فیصد سے زیادہ رہنے کی توقع ظاہر کی ہے.
کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں کمی کی منصوبہ بندی پر انہوں نے کہا کہ كارپوریٹ ٹیکس شرح میں ایک جھٹکے میں کمی نہیں کی جا سکتی ہے یہ کام مرحلہ وار طریقے سے ہوگا، کیونکہ اس کے ساتھ بہت سے مسئلے جڑے ہیں. داس نے کہا، دو سال پہلے وزیر خزانہ نے اعلان کیا تھا کہکارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو کم کیا جائے گا، لیکن حکومت کے سامنے کچھ مالی پریشانیاں ہیں. ایک جھٹکے میں ٹیکس شرح کو کم کرکے 25 فیصد کرنا مشکل ہے کیونکہ اس کا مالی خمیازہ کافی زیادہ ہو گا. ایسے میں حکومت معیشت کے دوسرے شعبوں کے ساتھ انصاف نہیں کر پائے گی. انہوں نے کہا کہ حکومت کے مختلف پالیسی اقدامات کے بعد اگلے مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح سات فیصد سے زائد رہ سکتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *