پرنو رائے پر سی بی آئی چھاپے کے بعد این ڈی ٹی وی کے حق میں عوامی لہر

این ڈی ٹی وی کے حق میں ممبئی پریس کلب میں منعقدہ پروگرام کا منظر (فائل فوٹو:معیشت)
این ڈی ٹی وی کے حق میں ممبئی پریس کلب میں منعقدہ پروگرام کا منظر (فائل فوٹو:معیشت)

ہزاروں کروڑ کے خرد برد کے ملزم وجے مالیہ کو ملک سے باہر بھیجنے میں مدد دینے والی پارٹی این ڈی ٹی وی کے معاملے میں کٹہرے میں کھڑی ہوگئی
نئی دہلی۔ پرائیویٹ شعبے کے آئی سی آئی سی آئی بینک کو مبینہ طور پر 48 کروڑ روپے کانقصان پہنچانے کے الزام میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے این ڈی ٹی وی کے شریک بانی اور شریک چیئرمین پرنب رائے، ان کی اہلیہ رادھیکا رائے، ایک پرائیویٹ کمپنی سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرکے آج دہلی اور دہرہ دون میں چھاپہ ماری کی جس کے بعد ہی عوام میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ دراصل صبح ہی سی بی آئی نے بتایا کہ مسٹر رائے کے دہلی میں واقع رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیاہے۔ بیورو نےتمام پر آئی سی آئی سی آئی بینک کو 48 کروڑ روپے کا مبینہ نقصان پہنچانے کا معاملہ بھی درج کیا ہے۔
اس سلسلے میں بیورو نے دہلی اور دہرہ دون میں چار مقامات پر چھاپہ ماری کی ہے۔ دہرادون میں مسٹر رائے کی رہائش گاہ اور دہلی میں صبح آٹھ بجے کے ارد گرد سی بی آئی نے چھاپہ ماری کی۔ سی بی آئی صبح آٹھ بجے کے قریب مسٹر رائے کے گریٹر کیلاش پارٹ ون ہاؤسنگ سوسائٹی پہنچی اور بینک کے ساتھ مبینہ فراڈ کے معاملے میں ان سے اور ان کی اہلیہ سے پوچھ گچھ کی۔ اس چھاپے ماری کے سلسلے میں این ڈی ٹی وی نے آج جاری بیان میں سی بی آئی پر پریشان کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مسٹر رائے کو جھوٹے معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ بیورو پرانے الزامات کے ذریعے این ڈی ٹی وی اور اس کے پرموٹروں کو صرف پریشان کر رہی ہے۔ اس نے کہا کہ ہم ملک کے لیے لڑیں گے اور ایسی قوتوں کی مخالفت کرتے رہیں گےجو جمہوریت کو نقصان پہنچانے اور اظہار رائےکی آزادی چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اس سے خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔این ڈی ٹی وی نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ بڑا حیران کن ہے کہ سی بی آئی نے بغیر کسی ابتدائی تحقیقات کے NDTV کے دفتروں اور اس پرموٹرس کے گھروں کی تلاشی لی. یہ پریس کی آزادی پر کھلا سیاسی حملہ ہے. ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حکومت کے دباؤ میں سی بی آئی کو ایک شخص کی غلط شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر دائر کرنے کے لئے مجبور کیا گیا. یہ آدمی NDTV سے غیرمطمئن ہےلیکن اسی کا ایک پہلا کنسلٹینٹ سنجے دت ہے جو جھوٹے الزام لگاتا رہا ہے اور ان کی بنیاد پر عدالتوں میں کیس دائر کرتا رہا ہے. سنجے دت نے ان میں سے کسی بھی عدالت سے کوئی بھی حکم لانے میں ناکام رہا ہے.قانون کے ماہرین حیران ہیں کہ جہاں عدالتیں اتنے سالوں تک ان شکایات پر حکم دینے سے انکار کرتی رہیں وہیں سی بی آئی نے اس کی ایک ذاتی شکایت پر چھاپے ڈال دیئے.
یہ الزام اس ایک لون سے منسلک لگتا ہے جسے پرنو رائے اور رادھکا رائے نے سات سال پہلے ہی چکا دیا تھا. اسے ثابت کرنے لئے دستاویز ہیں کہ مکمل قرض چکا دیا گیا تھا.

دستاویز
دستاویز

ایسے وقت جب بہت سارے سرمایہ داروں ،صنعت کاروں نے لاکھوں، کروڑوں روپے کا بقایا نہیں چکایا ہے اور ان میں سے کسی کے بھی خلاف سی بی آئی نے کوئی مجرمانہ کیس درج نہیں کیا تب سی بی آئی نے نہ صرف ایک ایف آئی آر درج کی ہے، بلکہ ایسے لون کے لئے تلاشی لی ہے جسے ICICI بینک کو مکمل طور چکایا جا چکا ہے.دلچسپ تو یہ ہے کہ ICICI بھی ایک پرائیویٹ بینک ہے.
یہ الزام کہ SEBI اور دیگر ریگولیٹری اداروں کو معلومات نہیں دی گئی، نہ صرف جھوٹا اور غلط ہے بلکہ اس سے سی بی آئی کو کیس درج کرنے اور تلاشی لینے کا حق نہیں مل جاتا. اس سے یہ حقیقت واضح ہے کہ سی بی آئی کی یہ تلاش آزاد میڈیا کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔NDTV اور اس کے پرموٹرس نے ICICI بینک یا کسی اور بینک کا لون ادا کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہے نہ ہی ہمیں ڈیفالٹر قرار دیا گیا ہے. ہم آپ کے لئے مخلص ہیں اور آزادی کے سب سے زیادہ معیار پر عمل کرتےرہے ہیں. یہ صاف ہے کہ NDTV کی ٹیم کی آزادی اوربے باکی کو حکمران پارٹی کے لیڈر ہضم نہیں کرپا رہے ہیں اور سی بی آئی کاخوف دلاکر میڈیا کا منہ بند کرنے کی ایک اور کوشش ہے.سیاستدان ہم پر چاہے جتنا بھی حملہ کریں. ہم بھارت میں میڈیا کی آزادی کی لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘‘.
اطلاعات ونشریات کےمرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے سی بی آئی کی چھاپہ ماری کے تعلق سے کہا کہ حکومت کسی معاملے میں مداخلت نہیں کرتی ہے۔ بیورو کو کچھ اطلاعات ہاتھ لگی ہوں گی اس لئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون اپنا کام کر رہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر سبرامنیم سوامی نے مسٹر رائے پر سی بی آئی کی چھاپہ ماری کے سلسلے میں کہا “خواہ کوئی بھی ہو قانون کا خوف ضروری ہے۔ یہ تمام پر نافذ ہونا چاہیے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون ہیں۔ “کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر آسكر فرنانڈیز نے کہا “آپ جانتے ہیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے، آپ (میڈیا) کو فیصلہ لینا ہے کہ کیا کرنا ہے۔ ” غور طلب ہے کہ مسٹر سوامی نے گزشتہ سال وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر حوالہ کے الزام لگائے تھے اور بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ کے تحت سی بی آئی کو این ڈی ٹی وی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی گزارش بھی کی تھی۔
اس سلسلے میں میڈیا سے وابستہ افراد نے بھی اپنے فیس بک اور ٹیوٹر پوسٹ کے ذریعہ این ڈی ٹی وی کے حق میں کھڑے رہنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ حکومت کو ایسی کارروائی سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا ہے جس سے کہ جمہوریت کے چوتھے ستون کو نقصان پہنچے۔
دریں اثناء این ڈی ٹی وی چینل کے خلاف حکومت کی معاندانہ پالیسی ہندوستانی جمہوریت کے لئے نقصاندہ ہے ۔ان حرکتوں سے چوتھے ستون کو مسمار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان خیالات کا اظہار اردو جرنلسٹس ایسو سی ایشن کے جوائنٹ سیکرٹری دانش ریاض نے پریس اعلامیہ میں کیا۔انہوں نے کہا کہ’’ بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا جس طرح دوسرے نیوز چینلز پر بیٹھ کر جھوٹی اور من گھڑت کہانیوں کی بدولت عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں وہی حرکت وہ این ڈی ٹی وی پر بھی کرنا چاہ رہے تھے لیکن جب وہ اس میں کامیاب نہیں ہو ئے تو حکومت نے پرنورائے کے خلاف سی بی آئی کا استعمال کیا ہے ‘‘۔این ڈی وی پر مسلسل دباؤ بنائے رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نےکہاکہ “اس سے قبل بھی حکومت نے ایک دن کے لئے چینل کو آن ایئر نہ کرنے کی پابندی ماضی میں لگا چکی ہے لیکن مقبول عام چینل کے حق میں عوامی دباؤ کو دیکھتے ہوئے اس نے کارروائی کرنے میں احتیاط سے کام لیاتھا”۔انہوں نےکہا کہ’’ حکومت ہوش کے ناخن لے اور اس طرح کی گھٹیا سیاست سے اپنے آپ کو دور رکھے، ہندوستانی عوام بالغ نظر ہے اور وہ حقیقت سے واقف ہے ‘‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *