صحافی درباری اور سرکاری نہ بنیں،بلکہ طاقت و ہمت سے کام کریں: ونود دوا

سینئر صحافی ونود دوا ایوارڈ لینےکے بعد خطاب کرتے ہوئے جبکہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (تصویر:معیشت)
سینئر صحافی ونود دوا ایوارڈ لینےکے بعد خطاب کرتے ہوئے جبکہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (تصویر:معیشت)

ممبئی پریس کلب کی جانب سے ونود دو، راج کمل جھا سمیت ۳۰صحافی ریڈ اِنک ایوارڈ سے سرفراز
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی(معیشت نیوز)’’لوگ سہمے ہوئے ہیں،بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہیں لیکن مجبور ہیں۔بہت ابال ہے۔ غصہ ہے لیکن الفاظ کا سہارا نہیں لے پارہے ہیں۔یہ ڈر کی وجہ سے ہے یاپھر زندگی جیسے چل رہی ہے اس کی وجہ سے۔‘‘ ان خیالات کا اظہاردی وائر ہندی سے وابستہ سینئر صحافی ونود دوا نے ممبئی پریس کلب کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ۲۰۱۷ وصول کرنے کے بعد اپنے خطاب میں کیا۔ ممبئی کے این سی پی اے جمشید تھیٹر میں ریڈاِنک ایوارڈ سے موسوم انتہائی قابل قدر ایوارڈ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سے قبول کرنے کے بعد دوا نے کہا کہ ’’کرکٹ کمنٹریٹر ہرشا بھوگلے کرکٹ کو بہتر سمجھتے ہیں میچ بیس اوور کا ہو یا پچاس اوورکا یا پھر ٹیسٹ میچ وہ اس کی باریکیوں سے واقف ہوتے ہیں لیکن اگر وہ یہ کہیں کہ بذات خود کرکٹ کھیلیں گے تو یہ پھر ڈیزاسٹر ثابت ہوگا ۔ اسی طرح ہم بھی سیاست کے دائوں پینچ سےبخوبی واقف ہیں جتنی سمجھ ہے اتنا علم رکھتے ہیں لیکن ہم یہ کہیں کہ ہم بھی سیاست کریں گے تو سب سے بڑا المیہ ثابت ہوگا۔ اس لئے سیاست دانوں سے قربت کے ساتھ فاصلہ رکھنا ہماری ضرورت ہےہم ان کے قریب رہ کر جو چیز ضروری ہو وہ تو لے پائیں لیکن ان کے قریب نہ جا پائیں۔‘‘

انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹر راج کمل جھا  ایوارڈ لینےکے بعد خطاب کرتے ہوئے جبکہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (تصویر:معیشت)
انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹر راج کمل جھا ایوارڈ لینےکے بعد خطاب کرتے ہوئے جبکہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے (تصویر:معیشت)

راجیش پائلٹ کی مثال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’کبھی لوگ آپ کو خوش کرنے کے لئے کچھ آپ کے سامنے کر جاتے ہیں جو حقیقی معنوں میں نہیں ہوتا ۔ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان وقتی خوشیوں کے جھانسہ میں نہ آئیں‘‘۔ انہوں نے صحافت پر منڈلاتے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر میری ضرورت ایک ہزار روپئے کی ہےاور میں دس ہزار روپئے کماتا ہوں لیکن اس کے باوجود اس سے زیادہ کے لئے تگ و دو کرتا رہتا ہوں تو پھر میں لالچ کے زون میں آگیا۔بہت سارے لوگوں کے ساتھ یہ ہوا ہے۔ غلط طریقے سے پیسے بنائے ہیں انہوں نے، اور پھر لالچ تاعمر ان کا پیچھا کرتی رہی ہے‘‘۔صھافت کو تفریحی صحافت میں بدل دینے والوں کا تذکرہ کرتے ہوئے دوا نے کہا کہ ’’ٹماٹر میں ہنومان،بھوت بھوتنی جیسی ٹیلی ویزن نیوز کو دیکھ کر ویر سانگھوی نے کہیں لکھا تھا کہ یہ صحافت نہیں تفریح ہے ۔دراصل ہم انٹرنینمنٹ ٹی وی دکھا رہے ہیں‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ ’’سب سے اہم بات یہ ہےکہ ہمیں درباری نہیں بننا ہے ہمیں سرکاری نہیں بننا ہے‘‘۔مخدوش حالات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’مت کہو آکاش میں کہرا گھنا ہے یہ کسی کی ویکتی گت آلوچنا ہے‘‘۔اگر اتنا بھی کہنا محال ہوجائے کہ کہرا ہے آسمان میں اور اگر کہہ دیا جائے تو یہ کہا جائے کہ تم راشٹر دروہی ہوتو اس ماحول سے بچنے کے لئے ہمیں ضروت ہے طاقت کی۔ ہمیں ضرورت ہے ہمت کی،اور یہ بہت لوگوں میں ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ لوگ اپنے آپ پر جبر کرکے بھی کام کر رہے ہیں‘‘۔

معیشت کے منیجنگ ڈائرکٹر دانش ریاض سینئر صحافی ونود دوا کوایوارڈ پیش کئے جانے پر مبارکباد دیتے ہوئے (تصویر: معیشت)
معیشت کے منیجنگ ڈائرکٹر دانش ریاض سینئر صحافی ونود دوا کوایوارڈ پیش کئے جانے پر مبارکباد دیتے ہوئے (تصویر: معیشت)

انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹر راج کمل جھا نے جرنلسٹ آف دی ایئر ایوارڈ قبول کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسوقت سوشل میڈیا کو ذمہ دار بنانے کی ضرورت ہے، سوشل میڈیا صرف کہانیاں نہ سنائے بلکہ وہ ایک اسٹینڈ بھی لے۔‘‘
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ ’’اس وقت سوشل میڈیا خبریں بنانے کا کام کر رہی ہے آپ خبریں بنا سکتے ہیں۔لیکن آپ کی ساکھ پر سوال کھڑا ہوجاتا ہے لہذا بعض اوقات جب کوئی خبر درست بھی ہوتی ہے تو یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ یہ درست ہے یا نہیں۔لہذا ساکھ کا مسئلہ کون طے کرےگا۔نہ میں چیزوں کو درست کر سکتا ہوں نہ آپ چیزوں کو درست کرسکتے ہیں بلکہ یہ ایک سسٹم کا متقاضی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’کسی بھی خبر کے تین پہلو ہو سکتے ہیں ایک پہلو جسے میں درست سمجھتا ہوں دوسرا وہ جسے آپ سمجھتے ہیں اور تیسرا وہ جسے وقت سمجھتا ہے لہذا بیتے وقت کے ساتھ لوگوں کو صحیح اور غلط کا ادراک ہوجائے گا‘‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *