پونا کالج میں’ڈپلوماان ماس میڈیاکورس ‘‘کے آغاز کا اعلان

یک روزہ ورک شاپ میں معیشت کے منیجنگ ڈائرکٹر دانش ریاض کی شرکت

جناب مرزاصلات بیگ صاحب معززٹرسٹی یتیم خانہ ومدرسہ انجمن خیرالاسلام ٹرسٹ ممبئی کو ڈاکٹر آفتاب انورشیخ ،پرنسپل پوناکالج گلدستہ پیش کرتے ہوئے جبکہ وائس پرنسپل و صدر شعبۂ اُردو ،عربی وفارسی پروفیسر معین الدّین خان اور معیشت میڈیاپرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائرکٹرو رسالہ معیشت کے ایڈیٹرجناب دانش ریاض کو بھی دیکھا جاسکتا ہے
جناب مرزاصلات بیگ صاحب معززٹرسٹی یتیم خانہ ومدرسہ انجمن خیرالاسلام ٹرسٹ ممبئی کو ڈاکٹر آفتاب انورشیخ ،پرنسپل پوناکالج گلدستہ پیش کرتے ہوئے جبکہ وائس پرنسپل و صدر شعبۂ اُردو ،عربی وفارسی پروفیسر معین الدّین خان اور معیشت میڈیاپرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائرکٹرو رسالہ معیشت کے ایڈیٹرجناب دانش ریاض کو بھی دیکھا جاسکتا ہے

پونا: ((ڈاکٹر ابراراحمد اسسٹنٹ پروفیسراردوپوناکالج پونے کی رپورٹ)
انجمن خیرالاسلام پوناکالج آف آرٹس، سائنس اینڈ کامرس میں شعبۂ اردو ، عربی و فارسی کے زیرِاہتمام ’’ماس میڈیا ‘‘پر یک روزہ ورک شاپ کاانعقاد عمل میں آیاجس میں بطورمہمان خصوصی معیشت میڈیاپرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائرکٹرو رسالہ معیشت کے ایڈیٹرجناب دانش ریاض نے شرکت کی اور موجودہ دور میں الیکڑانک میڈیااورپرنٹ میڈیاکی اہمیت وافادیت پرروشنی ڈالی۔انہوں نے خبر اور رپورٹنگ کی مختلف اقسام کاتذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’’پرنٹ میڈیا میں ایڈیٹر سے لے کر پروف ریڈر تک اور رپورٹر سے لے کر ڈیسک ایڈیٹر تک ہر ایک کی بڑی اہم ذمہ داری ہوتی ہے اگر کسی ایک نے بھی ذرا سی چوک کی تو اس کے دور رس نتائج برآمد ہوتے ہیں‘‘انہوں نے الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے مابین فرق کومفصل انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ’’پرنٹ کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا کی اہمیت بھی دو چند ہے اور یو ٹیوب چینل نے تو اس میں مزید وسعت پیدا کردی ہے۔انہوں نے الیکٹرنک میڈیا میں صاف وشفاف شبیہ کے حوالے سے کہا کہ ’’ارنب گوسوامی اور رویش کمار دونوں الیکٹرانک میڈیا میں اپنی شناخت بنا چکے ہیں لیکن ایک کو اگر حکومت کا چاپلوس تو دوسرے کو صحافت کا سپاہی تسلیم کیا جاتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ’صحافت دراصل غیرجانبداری کا نام ہے،ایک صحافی اپنی نظروں سے جو کچھ دیکھتا ہے اسے من و عن قارئین یا ناظرین تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہے لیکن اب حالات یہ ہیں کہ صحافت نے جانبدارانہ کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے ۔کچھ صحافی پہلے مفادات پر نظر رکھتےہیں اور اسی کے مطابق اپنی اسٹوری تیار کرتےہیں ۔لہذا اس سے نہ صرف اس فیلڈ کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ میڈیا سے عوام کا اعتبار بھی ختم ہوتا جا رہا ہے ۔اسی لیے میں یہ کہتا ہوں کہ یہ وہ وقت ہے جب بہتر صحافی میدان میں آئیں۔ انہوں نے نیوز ریڈنگ کے اہم رموز سے طلبہ وطالبات کوآگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’صحافت میں دو تین سے زائد زبانوں کا جاننا انتہائی ضروری ہے ایک اچھا صحافی اسی وقت بن سکتا ہے جب وہ کئی زبانوں پر قدرت رکھتا ہو‘‘۔واضح رہے کہ پروگرام میں شامل طلبہ وطالبات نے مختلف موضوعات پر رپورٹ لکھ کر پیش کیں جس کے خاطرخواہ نتائج برآمدہوئے ۔ پروگرام کی صدارت فرما رہے جناب مرزاصلات بیگ صاحب ( معززٹرسٹی یتیم خانہ ومدرسہ انجمن خیرالاسلام ٹرسٹ ممبئی)نے اپنے طویل تجربات کی روشنی میں طلبہ وطالبات کو مفید مشوروں سے نوازا۔ڈاکٹر آفتاب انورشیخ ،پرنسپل پوناکالج نے شرکاء اور مہمانان کااستقبال کیااورنئے تعلیمی سال سے ڈپلوماان ماس میڈیاکورس شروع کرنے کاوعدہ کیا۔وائس پرنسپل و صدر شعبۂ اُردو ،عربی وفارسی پروفیسر معین الدّین خان نے اپنے ابتدائی کلمات میں پروگرام کی اہمیت اورغرض وغایت بیان کرتے ہوئے مہمان خصوصی کا خیر مقدم کیااوران کامختصر مگر جامع تعارف پیش کیا۔ جناب جاویداختر استادفارسی نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس پروگرام کے کامیاب انعقاد میں ڈاکٹر عبدالباری ،ڈاکٹر ابراراحمد،جناب جاوید اختر ،محترمہ نصرت ہاشمی زادے اورجناب ڈاکٹر بابا شیخ نے اہم رول اداکیا۔ پروگرام میں شعبۂ اردوکے اساتذہ کے علاوہ دیگر شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور مستفید ہوئے۔پروگرام انچارچ جناب جاویداختر استادفارسی کے کلمات تشکر کے ساتھ یہ پروگرام اختتام پذیرہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *