کاروبار کے لئے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری انتہائی ضروری:سریش پربھو

جناب سریش پربھو نئی دہلی میں فاتحین کو سی ایس آر اعزاز عطا کرتے ہوئے
جناب سریش پربھو نئی دہلی میں فاتحین کو سی ایس آر اعزاز عطا کرتے ہوئے

نئی دہلی:کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر سریش پربھو نے کہا ہے کہ کارپوریٹ، سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) ان کمپنیوں کے لئے ملک میں ایک مثالی ماڈل بن گیا ہے، جنہیں یہ محسوس ہو گیاہے کہ سماج کی بھلائی کے بغیر ان کی کاروباری کامیابی ادھوری ہے۔ نئی دہلی سی ایس آر پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے سریش پربھو نے کہا کہ سی ایس آر ایک حقیقت ہے اور سماج میں سرمایہ کاری کرنا کمپنیوں کے لئے کاروباری نظریے سے ایک اچھا قدم ہے۔ سریش پربھو نے کہا کہ ہندوستان 2035ء تک 10 لاکھ کروڑ(ٹریلین) کی معیشت بن جائے گا، تب تک سی ایس آر سے جڑی رقم بھی بڑھ جائے گی اور اسے سماجی معاملوں میں صرف کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی دستیابی ایک اہم مسئلہ کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے، اس لئے یہ یقینی بناجانا چاہئے کہ اس وقت تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جانے والی ہندوستان میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ جناب پربھو نے مشورہ دیا کہ پینے کے پانی کی فراہمی کے مسئلے کو دور کرنے کے لئے کمپنیوں کو نئی تکنیک اور ماہر منتظمین دستیاب کرانے چاہئے۔وزیر موصو ف نے حکومت اور کارپوریٹ کمپنیوں کے وسائل،سرمایہ، مینجیریل پالیسی فریم ورک اور مقامی وسائل کا استعمال ان زمروں کے چیلنجز کو پانی، تعلیم اورحفظان صحت سے متعلق مسائل کو سلجھانے کے لئے کرنا چاہئے۔
اس موقع پر مرکزی وزیر سریش پربھو نے تعلیم، صحت، خدمات، ہنر کا فروغ، خواتین کو بااختیار بنانا اور زندگی کی گزربسر جیسے مختلف زمروں کے تحت اعلان کئے گئے فاتحین کو سی ایس آر اعزاز سے نوازا ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں پانی کے شعبے کو درپیش مسائل اور پانی کے بحران کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے۔مرکزی وزیر نے کہا فی کس پانی کی دستیابی مستقبل طور پر کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 78 فیصد دستیاب پانی کا استعمال زرعی شعبے کے ذریعہ کیا جاتا ہے اور 2024 تک بھارت بہت زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا لہذا مزید غذائی اجناس کی پیداوار اور صنعتوں کی بڑھتی سرگرمی کے لئے پانی کے سلسلے میں بہت زیادہ دباؤ بڑھنے والا ہے۔
زرعی کاموں کے لئے پانی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہانی کہ پانی کے ہر ایک قطرے سے زیادہ سے زیادہ فصلیں کاٹی جانی چاہئیں۔ تیزی سے گھٹتے زمینی پانی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا کہ بھارت میں زراعت میں زمینی پانی کا استعمال امریکہ کے مقابلے میں تین سے چار فیصد زائد ہوتا ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ خواہ زراعت کا معاملہ ہو یا صنعت کا، پانی کے ٹھوس استعمال پر توجہ دی جانی چاہئے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ صنعتوں کے ذریعہ استعمال کئے گئے پانی کو دوبارہ استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ پینے کے لائق پانی کی سپلائی صرف پینے کے لئے ہی کی جانی چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *