جاگئے‘ آپ کا نام ووٹر لسٹ میں نہیں ہے

معیشت کے منیجنگ ڈائرکٹر دانش ریاض اوراسٹار ٹریڈرس کے مالک جاوید شیخ ووٹ ڈالنے کے بعد سیاہی دکھاتے ہوئے(تصویر:معیشت،فائل فوٹو)
معیشت کے منیجنگ ڈائرکٹر دانش ریاض اوراسٹار ٹریڈرس کے مالک جاوید شیخ ووٹ ڈالنے کے بعد سیاہی دکھاتے ہوئے(تصویر:معیشت،فائل فوٹو)

ڈاکٹر سید ظفر محمود

میڈیا سے معلوم ہوا ہے کہ دادری میںستمبر2015کے دوران محمد اخلاق کو لنچ کرنے والا روپیندر رانا اور اودئے پور راجستھان کے راج سمند میں دسمبر 2017 کے دوران مغربی بنگال کے مالدہ سے مزدوری کی غرض سے راج سمند آئے ہوے محمد افراز کو زندہ جلا کر لنچ کرنے والا شمبھو ریگرلوک سبھا کا الکشن لڑیں گے۔ اس کے لئے اتر پردیش کی نو نرمان سینا دونوں کو الکشن لڑنے کا ٹکٹ دینے والی ہے‘ اس پارٹی کے چیرمین امت جانی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ صرف جھوٹے وعدوں کے بجائے رانا نے گائے کی عزت کے لئے ڈھائی برس جیل میں گذارے اس لئے گائے کو بچانے کے لئے اس سے بہتر آدمی موجود نہیں ہے‘ امت نے کہا کہ اس سلسلہ میں باقاعدہ اعلان بسادا گائوں میں ہی کیا جائے گاجبکہ روپیندر رانافی الوقت صرف ضمانت پر ہی جیل سے باہر ہے ‘وہ اب نوئیڈا سے لوک سبھا کاالکشن لڑے گااور شمبھو کو آگرہ سے ٹکٹ ملنے والا ہے۔پولیس نے چارج شیٹ میں لکھا تھا کہ شمبھو شادی شدہ ہونے کے باوجودعیاش بھی ہے ‘ 20 برس کی ایک ہندو لڑکی(فرضی نام انیتا) پڑھائی کے لئے الگ کمرہ لے کر راج سمند میںرہ رہی تھی اس کو شمبھو نے کسی طرح اپنی تحویل میں لے رکھا تھا۔ اسے شمبھو کے چنگل سے رہا کروانے کے لئے انیتا کی ماں نے سماج کی پنچایت بلائی جس نے شمبھو پر 10,000 روپئے کا جرمانہ لگایا اور لڑکی کو رہا کرنے کو کہا ۔ادھرشمبھو کے کالے کارناموں سے افراز اور اس کے ما تحت کام کرنے والے بنگال سے آئے ہوے دو دیگر افراد عزو شیخ اور بلو شیخ واقف تھے ‘ اسی لئے شمبھو نے افراز کے خلاف ہی لو جہاد کا بے بنیاد الزام لگا کر اسے قتل کرنے کا ارادہ کر لیاتا کہ باقی دونوں مزدور بھی ڈر کے وہاں سے بھاگ جائیں۔ شمبھونے افراز کے قتل کے لئے کئی ماہ پہلے سے تیاری کر لی تھی اس نے ایک لوہار کو دھاردار ہتھیار بنا نے کے لئے کہا تھا اور اپنے 15 برس کے بھتیجہ کو قتل کا وڈیو بنانے کی ٹریننگ دی تھی اور اس کا دل مضبوط کرنے کے لئے اس سے مرغے ذبح کرواتا تھا‘ پولیس نے تحقیقات کے بعد یہ بتایا کہ لڑکی سے اپنے ناجائز تعلقات کے قصہ کو دبانے کے لئے اس نے افراز کا قتل کر دیا۔بعد میں جیل سے ہی اس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی غرض سے وڈیو بنا کے سوشل میڈیا پر وائرل کئے تھے۔ اب نو نرمان سینا کی طرف سے اعلان یہ بھی ہوا ہے کہ شمبھو اور رانا کی سیاسی امیدواری کے سلسلہ میں پہلی ریلی متھرا میں 14اکتوبر کو منعقد کی جائے گی۔علاوہ ازیں متھرا‘ علی گڑھ اور فیروز آباد سے بھی یہ پارٹی اپنے امیدوار الکشن میں اتارنے والی ہے۔
یہ سب قصہ ہے کرسی کا‘ الکشن جیتنے کے لئے ایک طریقہ ہے کہ اچھے کام کرو جس سے لوگ مرعوب ہو جائیں اور تمھیں ووٹ دیں ۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ آج کے سماج میں یہ نہیں ہوتا ہے‘ پھر بھی کچھ تو مدعا ہونا چاہئے جس سے لوگ جڑیں‘ ہاں نفرت پھیلانے کے لئے کچھ خاص رقم بھی نہیں چاہئے جبکہ بڑی تعداد میں لوگ خصوصاً دیہی علاقوں کی ہندو عورتیں ناخواندہ ہیں اور نوجوان بے روزگارہیں ان میں جھوٹ پھیلا دو لیکن مدعا ایسا ہو جو ان کے دل کو چھو جائے ‘ اسی لئے لو جہاد کی بے بنیاد اصطلاح گڑھی گئی ‘ دیکھئے کہ اس اصطلاح کے ذریعہ جاہل ووٹروں کو ورغلا کے لوگ اونچی کرسیوں پر فائز ہیں۔ لو جہاد اور گھر واپسی کے بانیوں کو در اصل ترغیب ملی تھی گذشتہ تین دہائیوں کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کے کامیاب سیاسی تجربوں سے جس کے ذریعہ سیاسی افق پر بھی ناپاک کمند ڈالی جاسکتی ہے بغیر اس کا خیال کئے ہوے کہ ہمیں تو چند برسوں کے لئے کرسی مل جائے گی لیکن ہم سماج کا تانہ بانہ بگاڑ دیں گے جس کی بھرپائی صدیوں میں بھی ہونا مشکل ہے‘ بھگتیں گی آنے والی نسلیں‘ ہمارا تو کام ہو گیا۔ یہی منفی ترغیب کام کر رہی ہے اتر پردیش کی نو نرمان سینا کے تازہ پینتروں کے پیچھے بھی۔ لیکن کیا ہم آپ اپنا مثبت فریضہ نبھا رہے ہیں ‘ زمانہ میں شعلہ نمروداب بھی روشن ہے تو کیا ہم آپ شمع کی طرح اپنے کو کسی حد تک پگھلا کے انجمن میں گداز پیدا کرنے کا کام کر رہے ہیں۔خدا راelectoralsearch.in پر جا کر دیکھئے کہ آپ کا نام وہاں ووٹر کے طور پر درج ہے کہ نہیں۔اگر نہیں ہے تو آپ کے پاس ووٹر ہونے کے باوجود آپ ووٹ نہیں دے سکیں گے۔ لہٰذا آپ الکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ eci.nic.inپر جائیے‘ اگرآپ کے رہائشی پتہ میں تبدیلی ہو گئی ہو تو Form-1 کا استعمال کیجئے‘ اگر آپ کا نام الکٹورل رول میں نہیں ہو اور وہاں اپنااندراج کروانا ہے توآپ Form-6 بھرئے ۔ جو لوگ پہلی دفعہ ووٹر بننا چاہ رہے ہیں ان کے لئے بھی یہی فارم ہے۔اس فارم پر اپنے چہرے کی بھرپور تصویر چسپاں کرنی ہو گی ‘یہ فارم بھر کے اسے ضلع مجسٹریٹ کے تحت جو افسر الکشن کا کام دیکھ رہے ہوں ان کے پاس داخل کر کے رسید لینی ہو گی‘ بہتر ہو گا کہ فارم کی فوٹو کاپی پر ان کے دفتر کے اہلکار کے دستخط لے لئے جائیں‘ مہر لگوا لی جائے اور اپنی موجودگی میں ہی ا ن کے ڈاک وصولی کے رجسٹر میں اپنے فارم کا اندراج کروا کے اس کا اندراج نمبر اور تاریخ بھی اپنی فوٹو کاپی پر لکھوا لی جائے۔ ان سے پوچھا جائے کہ آپ کے نام کا اندراج ووٹر لسٹ میں کب تک ہو جائے گا اور اس کے لئے الکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر نظر رکھی جائے۔
یکم جنوری 2018 کو آپ کی عمراگر 18 برس ہو چکی تھی تو آپ فوراً ہی ووٹر کے طور پر رجسٹر ہو سکتے ہیں۔ اور جو لوگ یکم جنوری 2019 کو18 برس کے ہو جائیں گے وہ 2019 میں ووٹر بن سکتے ہیں‘ اس کے لئے میونیسپل بورڈ یا اسکول کا جاری کردہ تاریخ پیدائش کا دستاویزی ثبوت دینا ہو گا‘ اگر اسکول سے جاری کردہ مارک شیٹ میں تاریخ پیدائش لکھی ہے تو وہ بھی چلے گی ورنہ آدھار کارڈ‘ پین کارڈ‘ ڈرائیونگ لائسنس یاپاسپورٹ بھی کافی ہو گا‘ وہ بھی نہ ہو تو گائو ں کے سرپنچ یا پنچایت کا سرٹیفیکٹ یا والدین میں سے کسی کا حلف نامہ بھی کافی ہو گا‘ بوتھ لول آفسر آپ کو دیکھ کر آپ کی عمر کے متعلق مطمئن ہو ںتو بھی کام ہو جائے گا ۔فارم میں اپنا پورا پتہ اور پن کوڈ ضرور لکھیں‘ پتہ کے دستاویزی ثبوت کے طور پر بینک‘ کسان‘ پوسٹ آفس کی پاس بک‘ راشن کارڈ‘ پاسپورٹ‘ ڈرائونگ لائسنس‘ انکم ٹیکس اسسمنٹ آرڈر‘ تازہ کرایہ نامہ‘ پانی فون بجلی یا گیس کنکشن کا بل چاہے آپ کے نام میں ہو یا والدین جیسے قریبی رشتہ دار کے نام میں‘ ڈاک خانہ کے ذریعہ آیا ہوا کوئی پوسٹ کارڈ یا لفافہ ‘ طلبا جو ہوسٹل وغیرہ میں قیام پذیر ہیں ان کے لئے پرنسپل وغیرہ کا جاری کردہ سرٹیفیکٹ کافی ہے۔ جب آپ ووٹر بن جائیں گے اور آپ کا نام ووٹر لسٹ میں آ جائے گا تو آپ کو جو الکشن کمیشن کا آئی کارڈ ملے گا اس پر آپ کا مخصوص ووٹر رجسٹریشن نمبر لکھا ہو گا اسے کہتے ہیں الکٹورل فوٹو آئی ڈی کارڈ یا ای پی آئی سی(Electoral Photo Identity Card: EPIC)۔ اس کے شروع میں تین حروف ہوتے ہیں اور پھر سات نمبر ہوتے ہیں۔ آپ دوبارہ electoralsearch.in پر جائیں اور اسEPIC کا استعمال کر کے دیکھیں گے تو آپ کا نام ووٹر لسٹ میں آپ کو دکھائی پڑے گا۔ یہی کام آپ کو اپنے تمام اہل خاندان و اہل محلہ اور دوست احباب‘مردوں و عورتوں اور بچوں کے لئے کرنا ہے‘ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اخلاق اور افروز کے قاتل الکشن میں نہ جیتیں۔ مساجد میں امام و خطیب صاحبان برائے مہربانی نمازیوں کو ان سب حقائق سے آگاہ کریں۔ مدارس کے طلبا و این جی اوز کے ذمہ دار خواتین و حضرات و نوجوان محلوں میں نکل کر گھر گھر جائیں اور لوگوں کو ان کے دستوری حقوق بتائیں اور ووٹر لسٹ سے اپنے خروج کے نقصانات بتائیں ‘ یہ معاملہ ذاتی نہیں ہے بلکہ ہماری جمہوریت وملت اسلامیہ ہند کی بقا کا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *