Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مسلم علاقوں میں مقیم لوگوں کے لئےبینکنگ اور فائنانشیل سسٹم کا جاننا انتہائی ضروری ہے

by | Mar 27, 2019

محمدعارف اعظمی

محمدعارف اعظمی

بینکنگ وفائنانس سے وابستہ محمدعارف اعظمی کا کہنا ہے کہ کمیونیٹی میں معاشی و مالیاتی بیداری کی شدید ضرورت ہے
ممبرا:’’ اگر مسلم علاقوں کے نوجوانوں کو صبح صبح بہتر ماحول میسر نہ آئے تو پھر وہ وہی کریں گے جس کا کہ ہم رونا رو رہے ہیں لہذا صبح اٹھ کر بچے ایسے ماحول میں تربیت پائیں جہاں وہ دوسروں کو دیکھ کر اس بات کو محسوس کرسکیں کہ ان کے اندر کیا کمی ہے یہ وقت کی اہم ضرورت ہے اوراس کے لئے ہمیں اپنے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار کوسہ ممبرامیں بینکنگ سے وابستہ سٹی بینک کے سابق ملازم محمد عارف اعظمینےمعیشت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہم ان کو بہتر ڈائرکشن نہیں دیں گے تو غیر قانونی سرگرمیوں سے انہیں کوئی نہیں روک سکے گا کیونکہ اپنے وجود کو باقی رکھنے کے لئے وہ ان راستوں کواختیار کریں گے جسے کوئی سماج برداشت نہیں کرتالہذا ممبرا سے باہر جانے کے لئے سب سے پہلے ٹرین ،بس یا میٹرو کا بہتر انتظام ہوتاکہ بچے کارپوریٹ دنیا کو دیکھ سکیں ۔کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ Opportunity موجود ہے لیکن اس کے لئے ہمارے بچے تیار نہیں ہیں۔مثلاً ٹیکنالوجی کا میدان ہو،این بی ایف سی( Non Banking Financial Company (ہو،بینک ہو،ٹیکنیکل ایجوکیشن ہو ،فارمیسی کے کورسیز ہوں۔ان تمام فیلڈس میں اچھی نوکریاں مل سکتی ہیں۔المیہ تو یہ ہے کہ جو بنیادی چیزیں ممبرا میں ہونی چاہئیں مثلاً ڈیزائننگ،3Dمیکس،کمپیوٹر ڈیزائننگ،اینی میشن،ہوٹل انڈسٹری جہاں ہمیشہ جاب موجود رہتا ہے لیکن ہمارے کتنے بچے اس اندسٹری کا حصہ بنتے ہیںکیا کبھی آپ نے سوچا ہے؟
واضح رہے کہ ۸مئی ۱۹۷۵؁ کو بی ایس ٹی اسٹاف کوارٹر گوونڈی میں محمد انیس اعظمی کے گھر آنکھیں کھولنے والے محمد عارف اعظمی جب گیارہ برس کے تھے تبھی ان کے والد کا ۳۳برس کی عمر میں انتقال ہوگیا تھا۔اعظم گڈھ کے ابراہیم پور سے تعلق رکھنے والے خانوادے کو آخر دادا اقبال احمد اعظمی نے سپورٹ کیا لیکن عارف جب گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم تھے تو داداجان نے بھی آنکھیں موند لیں اور ایک بار پھر عارف بے یار و مددگار ہوگئے۔
سومیہ کالج سے بی کام کرنے کے بعد سٹی بینک کے کال سینٹر میں ملازمت کرچکے عارف معیشت سے کہتے ہیں ’’میں نے کسمپرسی میں زندگی گذاری ہے لہذا تعلیم کی اہمیت سمجھتا ہوں ۔والد اور دادا کے انتقال کےبعد جب نانا جان ارشاد احمد اعظمی نے دست تعاون دراز کیا تو ہم پانچ بھائیوں نے جی جان سے پڑھائی کی اور اچھی ملازمت کی تلاش میں سرگرداں رہےاور الحمد للہ آج کسی حد تک ہم خوشحال زندگی گذار رہے ہیں‘‘۔
عارف کہتے ہیں ’’کمیونیٹی میں مالیاتی بیداری نہیں ہے ۔کمپنیاں لون دینا چاہتی ہیں لیکن کاغذات درست نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی مجبور رہتی ہیں۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ہر آدمی موٹر انشورنس یا ہیلتھ انشورنس حاصل کرنا چاہتا ہےلیکن کاغذات درست رکھنا نہیں چاہتا۔ اسی طرح یہ کہنا کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں کریڈٹ کارڈ نہیں دیا جاتا وہ بھی درست نہیں ہے کیونکہ اگر آپ کسی اچھی کمپنی میں ملازمت کر رہے ہیں تو اس کی بنیاد پر آپ کو کریڈٹ کارڈ مل جاتا ہے خواہ آپ کہیں بھی رہ رہے ہوں۔دراصل بہت سارے معاملات میں جغرافیائی ماحول کا بھی بڑا دخل ہوتا ہے جس کا اثر ملازمت پر بھی پڑتا ہے۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ ممبرا میں کنسٹرکشن کمپنیوں نے تھوڑی راحت دی ہے اور نوجوانوں کو مواقع میسر آرہے ہیں ویسے باہری دنیا سےاتنی ساری Opportunitiesہندوستان آرہی ہیں کہ اگر اس طرف ہمارے بچےتوجہ دیں تو انہیں یقیناً کامیابی ملے گی‘‘۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...