روزےکےدوران جسمانی ردعمل پر دلچسپ معلومات

تامبرم کی ایک مسجد میں مسجد کے اراکین ریلف کا سامان باندھتے ہوئے (تصویر خالد وحید برائے معیشت ڈاٹ اِن)
تامبرم کی ایک مسجد میں مسجد کے اراکین ریلف کا سامان باندھتے ہوئے (تصویر خالد وحید برائے معیشت ڈاٹ اِن)

(پہلے دو روزے)
پہلےہی دن بلڈشگرلیول گرتاہےیعنی خون سےچینی کے مضراثرات کادرجہ کم ہوجاتاہے، دھڑکن سست ہوجاتی ہے اور بلڈپریشرکم ہوجاتا۔اعصاب جمع شدہ گلائ کوجن کو آزادکر دیتے ہیں جس کی وجہ سے جسمانی کمزوری کااحساس اجاگر ہوجاتا ہے۔ زہریلےمادوں کی صفائی کے پہلےمرحلہ میں نتیجتا سردرد۔ چکرآنا۔ منہ کابدبودار ہونا اورزبان پرموادکےجمع ہوتا ہے
(تیسرےسے7ویں روزے تک)
جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوتی ہےاورپہلےمرحلہ میں گلوکوزمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ بعض لوگوں کی جلدملائم اور چکنی ہوجاتی ہے۔جسم بھوک کا عادی ہوناشروع کرتاہےاور اس طرح سال بھر مصرف رہنےوالا نظام ہاضمہ رخصت مناتاہے جسکی اسےاشد ضرورت تھی۔خون کےسفید جرسومےاورقوت مدافعت میں اضافہ شروع ہوجاتا ہے۔ہوسکتا ہے روزیدارکے پھیپھڑوں میں معمولی تکلیف ہواسلئےکہ زہریلے مادوں کی صفائ کاعمل شروع ہوچکاہے۔انتڑیوں اورکولون کی مرمت کاکام شروع ہوجاتاہے۔ انتڑیوں کی دیواروں پرجمع مواد ڈھیلا ہوناشروع ہوجاتاہے۔
(8ویں سے15ویں روزے تک)
.آپ پہلےسےتوانامحسوس کرتے ہیں۔ دماغی طورپرچست اور ہلکا محسوس کرتےہیں۔ہوسکتا ہےپرانی چوٹ اورزخم محسوس ہوناشروع ہوں۔ اسلئےکہ اب آپکا جسم اپنےدفاع کیلئےپہلےسے زیادہ فعال اورمضبوط ہوچکا ہے۔ جسم اپنےمردہ یاکینسرشدہ سیل کوکھاناشروع کردیتاہےجسے عمومی حالات میں کیموتھراپی کےساتھ مارنےکی کوشش کیجاتی ہے۔ اسی وجہ سےخلیات سےپرانی تکالیف اور دردکااحساس نسبتا بڑھ جاتاہے۔اعصاب اور ٹانگوں میں تناؤاس عمل کاقدرتی نتیجہ ہوتاہے۔ یہ قوت مدافعت کےجاری عمل کی نشانی ہے۔روزانہ نمک کےغرارے اعصابی تناؤکابہترین علاج ہے ۔
(16ویں سے 30ویں روزے تک)
جسم پوری طرح بھوک پیاس برداشت کاعادی ہوچکا ہے۔ آپ خودکوچست۔چاک وچوبند محسوس کرتےہیں۔ان دنوں آپ کی زبان بالکل صاف اور سرخی مائل ہوجاتی ہے۔سانس میں بھی تازگی آجاتی ہے۔ جسم کے سارے زہریلےمادوں کاخاتمہ ہو چکاہے۔نظام ہاضمہ کی مرمت ہوچکی ہے،جسم سےفالتوچربی اورفاسد مادوں کااخراج ہوچکاہے۔بدن اپنی پوری طاقت کےساتھ اپنے فرائض اداکرناشروع کردیتاہے ۔ 20ویں روزےکےبعد دماغ اور یادداشت تیزہوجاتےہیں۔ توجہ اورسوچ کومرکوزکرنےکی صلاحیت بڑھ جاتی ہے،بلاشبہ بدن اور روح تیسرے عشرے کی برکات کوبھرپورانداز سےاداکرنے کےقابل ہوجاتاہے۔یہ توہوادنیاوی فائدہ،جوبیشک اللہ نے ہماری ہی بھلائ کیلئےہم پرفرض کیا۔ مگر دیکھئےرحمت الہی کاانداز کریمانہ کہ اسکے احکام ماننےسے دنیاکےساتھ ساتھ ہماری آخرت بھی سنوارنےکابہترین بندوبست کردیا ۔
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *