بے گناہوں کی جیل سے رہائی کے لئے جمعیۃ علماء ہند ۲۰۰۷؁ سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے

گلزار اعظمی
گلزار اعظمی

سیکڑوں لوگوں کو قانونی امداد فراہم کرنے میں پیش پیش رہنے والے گلزا ر اعظمی نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ وہ پریشان حال لوگوں کی مدد خندہ پیشانی سے کرنا چاہتے ہیں۔
ممبئی (معیشت نیوز) ویسے تو جمعیۃ علماء ہند فساد ات کا شکار مسلمانوں کے مقدمات برسوں سے لڑ رہی ہے لیکن سال ۲۰۰۷ء میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ لیگل سیل کا قیام عمل میںآیا اور گلزار اعظمی کو اس کی ذمہ داری سونپی گئی ۔لیگل سیل کے قیام سے لیکر ابتک 192 افراد کی باعزت رہائی عمل میں آئی جبکہ اس دوران ۶۶؍ ملزمین کی ضمانت پررہائی اورعمرقید کی سزا پانے والے دس ملزمین کی پیرول پر رہائی ہوئی۔ اس دوران جمعیۃ علماء نے قتل اور اغواہ کے جھوٹے الزام میں گرفتار دو غیر مسلم ملزمین راہول اشوک شرما اور سندیپ سونو مینگڑے کو قانونی امداد پہنچائی ۔
جمعیۃ علماء ہند ملک کی مختلف ریاستوں میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار ۷۰۰؍ ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے جبکہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں درجنوں اپیلیں زیر سماعت ہیں ، اس کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند بابری مسجد ملکیت معاملہ اور آسام شہریت جیسے اہم معاملات میں اہم فریق بھی ہے ۔
مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کے ساتھ ساتھ جمعیۃ علماء نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ٹاڈا، پوٹا، مکوکا اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے خاتمے کے لیئے کوشش کی لیکن اسے خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی لیکن عدالتوںمیں وکلاء کے مدلل بحث کی وجہ سے بیشتر مقدمات جس میں اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملہ، ناشک ٹاڈمعاملہ و دیگر شامل ہیں پر سے عدالت نے مکوکا قانون کو ختم کردیا۔
معیشت سے خصوصی بات چیت کے دوران گلزا ر اعظمی نے کہا کہ گذشتہ ایک دہائی سے یہ دیکھنے میںآیاہےکہ ایک جانب جہاں مسلمانوںکو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جاتا ہے وہیں بھگوا ملزمین کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت راحت پہنچانے کا کام جاری ہے جس کی مثالیں مالیگائوں ۲۰۰۶، مالیگائوں ۲۰۰۸ء بم دھماکہ معاملہ ، مکہ مسجد بم دھماک معاملہ، اجمیر درگاہ بم دھماکہ معاملہ ، سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ معاملہ، جالنہ پورنا مسجد بم دھماکہ معاملہ دیگرشامل ہیں۔مالیگائوں ۲۰۰۸ء بم دھماکہ کی کلیدی ملزمہ اور بھوپال سے پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنے والی سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی قومی تفتیشی ایجنسی NIA کی جانب سے کلین چٹ دیئے جانے کے باوجود صرف جمعیۃعلماء کے وکلاء کی متاثرین کی جانب سے سے نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک پیروی کرنے کے نتیجہ میں سادھوی کو مقدمہ سے خلاصی نہیں حاصل ہوسکی۔اسی طرح حال ہی میں جمعیۃ علماء کی کوششوں سے ۱۱؍ مسلم نوجوانوں کو ۲۵؍ سالوں کے بعد انصاف حاصل ہوا، اس مقدمہ کو جمعیۃ علماء نے دو سال قبل ہی اپنے ہاتھوں میںلیا تھا اور ممبئی سے قابل وکلاء کی ایک ٹیم معاملے کی ہر سماعت ناشک عدالت پہنچ کر ملزمین کا دفاع کیا۔گلزار اعظمی نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ معاملے کے بھگوا ملزمین بشمول سوامی اسیمانند اور دیگر کی نچلی عدالت سے رہائی کے خلاف جمعیۃ علماء نے چندی گڑھ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے نیز سیمی کے نام پر مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر سے گرفتار درجنوں مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء کررہی ہے اور گذشتہ چند سالوں میں جمعیۃ علماء کے توسط سے ۲۵؍ سے زائد مسلم نوجوانوں پر سے سیمی کے ممبر ہونے کا جو داغ لگا تھا اسے مٹا دیا گیا ہے۔مختلف عدالتوں نے انہیں نا کافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمات سے باعزت بری کردیا جس کی تفصیلات جمعیۃ علماء مہاراشٹرکے ذریعہ شائع کیئے جانے والے سالانہ کتابچے میں درج ہے۔
ایک جانب جہاں جمعیۃ علماء دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں کے مقدمات عدالت میں لڑ رہی ہے وہیں انہیں جیل میں ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے نیز تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی لینے والے قیدیوں کے تعلیمی اخراجات بھی برداشت کیئے جاتے ہیںجس کی وجہ سے مزید ملزمین ایل ایل بی کی پڑھائی کررہے ہیں۔ اسی طرح گذشتہ برس جمعیۃ علماء کی کوششوں سے ایک مسلم شخض کو مجسٹریٹ کی پوسٹ حاصل ہوئی ، مہاراشٹر کے عمران دریاآبادی نامی شخص کو تمام امتحانات اعلی درجات سے پاس کرنے کے باوجود ریاستی حکومت اس وجہ سے نوکری نہیں دے رہی تھی کہ اس نے زمانہ تعلیم میںایک گناہ کیا تھا حالانکہ وہ اس گناہ سے باعزت بری ہوچکا تھا ۔ جمعیۃ علماء نے اس کے مقدمہ کو سپریم کورٹ تک لیکر گئی اور عمران دریاآبادی کے لیئے سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سپریم کورٹ نے تاریخی حکمنامہ جاری کیا کہ عمران دریاآبادی کو مجسٹریٹ کی پوسٹ پر لیا جائے ۔ ممکن ہے اگلے چند ماہ میں عمران دریاآبادی کو مجسٹریٹ کی نوکری مل جا ئے گی۔گلزار اعظمی نے کہا کہ قانونی امداد کے ساتھ ساتھ جمعیۃ علماء ذہین و نادر اسٹوڈنٹس کو تعلیمی وظائف دینے کا بیڑہ بھی اٹھایا ہے اور امسال سے اعلی تعلیم حاصل کرنے والے جس میں سول سروسیز کی پڑھائی کرنے والے اسٹوڈنٹس شامل ہیں انہیں تعلیمی وظائف دیئے جائیں گے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ سال گذشہ مخیر حضرات کے تعاون سے مختلف کاموں پر ڈھائی کروڑ روپئے سے زائد روپئے خرچ کیئے گئے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *