حیدرآباد: ۲۰۲۰ میں منعقد ہوگی اب تک کی سب سے بڑی بین الاقوامی حلال نمائش

حلال ایکسپو

سید اظہر الدین

حلال نمائش کے قیام کا سبب: حلال اسٹینڈرڈ رپورٹ کے مطابق جبکہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے اخراجات 3.7 بلین تک پہنچ گئے ہیں، ہندوستان میں ہونے والے سب سے پہلے تجارتی میلہ میں شرکت کرنے کا اس سے بہتر وقت نہیں ہے۔ بین الاقوامی حلال نمائش ۲۰۲۰ کا خالص مقصد دنیا بھر میں موجود حلال اکانومی اور عالمی حلال صنعت و حرفت کیلئے ایک مربوط نظام کا نقطہ قیام ہے۔ بین الاقوامی حلال نمائش ۲۰۲۰ میں ملک وبیرون ملک سے ۲۰۰ نمائش کنندگان اور ۲۰۰۰۰ شرکاء کی شرکت متوقع ہے۔ عالمی حلال صنعت کو تشکیل دینے والا یہ قدم اپنے برانڈ کو جدید ترین حلال مصنوعات اور خدمات میں شامل کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔
لفظ حلال اصل عربی سے ماخوذ ہے۔ اس سے مراد ہر وہ جائز عمل ہے جو اسلامی قانون کے مطابق ہو۔ وسیع ترین مفہوم میں اس سے مراد کھانا، کپڑا، فائنانس، پرسنل کیئر سمیت زندگی کے تمام گوشے ہیں۔عموما لفظ حلال سنتے ہی ہمارے ذہن میں کھانے سے متعلق اشیاءکا تصور آتا ہے لیکن حالیہ زمانے میں حلال انڈسٹری کے اندر مختلف سیکٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ درحقیقت حلال سے مراد ہر وہ چیز ہے جو شریعت کے تحت جائز ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ آج دنیا بھر میں تصور حلال کے تعلق سے مسلمانوں کے شعور میں اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے عالمی سطح پر حلال مصنوعات کی طلب میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ حلال صنعت کا اضافہ اب فوڈ پروسیسنگ ، فوڈ سروس ، کاسمیٹکس ، ذاتی نگہداشت ، دواسازی اور رسد کی صنعتوں تک پھیل چکا ہے، بلکہ اب حلال ٹریول اور ہوسٹلٹی سروسز سمیت طرز زندگی کے مختلف گوشوں پر بھی محیط ہے۔اسلامی فائنانس نے، جو کہ مسلم صارفین کیلئے نسبتا ایک سود سے پاک مارکیٹ جو مسلم صارفین کو پورا کرتی ہے ، پوری دنیا میں شریعت کے مطابق مصنوعات کے کل اثاثوں کا تخمینہ لگایا ہے۔ حالیہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ حلال مصنوعات کا استعمال نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ انسانی جسم پر بھی اس کے کوئی منفی اثرات نہیں ہیں۔
ہندوستانی حلال مارکیٹ
ہندوستان حلال مارکیٹ کا ایک بڑا باب ہے۔ ملک ہندوستان میں 180 ملین سے زیادہ مسلمان آبادی ہے جس کی وجہ سے یہ کھربوں ڈالر کی مالیت کا ایک مثالی بازار ہے۔حلال مومینٹ کے ٹریکشن کو دیکھتے ہوئے عالمی صنعت نے ہندوستان کی بڑھتی ہوئی حلال اشیاء کی مانگ پر اپنی نگاہیں مرکوز کر دی ہیں ۔انڈونیشیا کے بعد دوسرا سب سے بڑا مسلم آبادی کا حامل ملک ہندوستان اپنے یہاں عملی طور پر حلال مارکیٹ کے پنپنے کا سب سے زیادہ امکان رکھتا ہے۔مصدقہ حلال کاسمیٹکس کی پیدوار کے پیش نظر خصوصی طور پر مسلم برادری کی ضرورتیں تھیں لیکن اب غیر مسلم برادران وطن صارفین میں بھی حلال اشیاء کی مانگ بڑھ رہی ہے جو کہ ہندوستان جیسے بڑی آبادی والے ملک میں ایک مثبت چیز ہے۔ فی زمانہ صا رفین حلال مصنوعات کو ان کی اجزائی خصوصیات کی وجہ سے ترجیح دے رہے ہیں حلال لپ اسٹکس کریم اور شیمپو طاق مارکیٹ میں آنے والے دیگر اجناس سے کہیں زیادہ ہوگئے ہیں۔
ہندوستان میں حلال مارکیٹ کے مواقع
ای ایچ اے ایف کے جنرل سیکریٹری محمد صالح بدری نے کہا کہ ” ہندوستان لاکھوں مسلمانوں کا ملک ہونے کی حیثیت سے یقینی طور پر ایک ایسا ملک ہے جس میں ہم آئی ایچ ایف کو مضبوط بنانے کے لیے لئے پر امید جدوجہد کر سکتے ہیں آئی ایچ اے ایف اپنی حلال صنعت کے خاکے میں رنگ بھرنے کے لیے انڈیا کے تعاون کے لیے تیار ہے ہے اور یہ تقاظا ہے ہمارے عالمی صنعت کو متحد کرنے اور تجارتی رکاوٹوں کو کو توڑنے کے ہدف کا ہندوستان میں انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کرنے والی صنعت ہونے کی حیثیت سے کاسمیٹکس اور ذاتی نگہداشت کی صنعت نے بین الاقوامی صنعتوں کے لیے وسیع پیمانے پر پر بڑے مواقع پیدا کردیے ہیں. Asschom کی مارکیٹ رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی گرومنگ اور کاسمیٹکس انڈسٹری 2035ءتک بڑھ کر کر 35 ارب ڈالر ہو جائے گی جو کہ 2017 میں 6.5 ملین امریکی ڈالر تھی۔
نمائش کی انفرادیت
18 تا 20 جنوری 2020 کو منعقد ہونے والی انڈیا انٹرنیشنل حلال نمائش مندرجہ ذیل موضوعات کا احاطہ کر تمام شرکاء کو ان میدانوں میں پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوگی۔ 1. کھانے پینے کی اشیاء 2. کاسمیٹکس 3. فیشن اور طرز زندگی 4. حلال ٹریولز اور ٹورزم 5. دواسازی 6. متبادل فائنانس 7. صنعتی پارکس 8. انجینرنگ کی مصنوعات ، 9. ای کامرس 10. رسد۔اس نمائش کی خوبی یہ ہے کہ یہ بین الاقوامی حلال کانفرنس بطور مقرر انڈسٹری کے عالمی ماہرین ، مشیر اور ماحول دوست متخصص حضرات کی رہنمائی میں متوازی تین دن جاری رہے گی۔ کانفرنس میں درج ذیل عنوانات کا احاطہ کیا جائے گا۔ ہندوستان میں حلال مارکیٹ کی بصیرت ، حلال فوڈ کے نئے رجحانات اور مواقع، حلال اور ماحول دوست کاسمیٹکس ، حلال اسٹارٹ اپ ، حلال خدمات فراہم کرنے والے کے معیار کا تعین، متبادل طب – آیوش، جدت کاری اور مسابقت پر مبنی خیالات، ڈیجیٹل صنعتی انقلاب ، نیٹ ورک اکانومی اور حلال انڈسٹری ، حلال سیاحت اور اسلامی ثقافتی ورثہ ، عالمی حلال سپر ہائی وے میں شمولیت حاصل کرنے کی غرض سے ایس ایم ایز کے لئے ریمپس کی تعمیر، بلاک چین، آئی او ٹی، مضبوط حلال معیشت کو فروغ دینا ، عالمی یکجہتی اور اخلاقی عمل ، عالمی حلال مارکیٹ تک رسائی کی حکمت عملی ، مسلم صارفین کے تحفظ کے لئے حل ، حلال ماحولیاتی نظام میں اقدار سرحد پار کاروبار: آسیان ممالک ای کامرس اور ریٹیل کے نئے تصورات کی تبدیلی اور ڈیجیٹل اکانومی کی خصوصیت
حلال اکانومی گلوبل انٹیگریشن اور اخلاقی طریقے۔
اس پوری تقریب کا اہتمام اے ٹی او بی اے بزنس نیٹ ورکس کے ذریعے انجام پائے گا۔ یہ نیٹورکس اخلاقیت پر مبنی بہترین طریقوں ، ڈیجیٹل حکمت عملیوں کے اطلاق اور کاروباری شراکت دار جماعتوں کے ذریعہ ویلیو بزنس چین تخلیق کرنے میں یقین رکھتا ہے۔ یہ کاروباری فلسفہ بنیادی طور پر ایسےطویل المدت ماحولیاتی نظام کا حصہ بننے کے لئے آمادہ ہے جہاں پائیدار ترقی، ماحولیاتی تحفظ ، معاشرتی ذمہ داری اور خداتعالیٰ کے سامنے جوابدہی کا احساس کارفرما ہو۔
اے ٹی او بی اے ایک ایسا خیال ہے جسے مختلف کاروباری میدانوں سے تعلق رکھنے والے انتہائی محرک اور تخلیقی پیشہ ور باصلاحیت افراد نے تیار کیا ہے۔ ہمارا وژن ایسی متنوع ، ماحول دوست اور اخلاقیت پر مبنی تجارت کو فروغ دینا ہے جہاں کاروبار کے وسیع تر مواقع کے فراہم ہوں۔۔اس پروگرام کو دار انڈین سنٹر فار اسلامک فائنانس، رفاہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، آئائرمر ترکی ، موسید (آزاد صنعت کاروں اور تاجرین کی ایک جماعت) ترکی ، ایم سی سی آئی ماریشیس ، انک ہیب انڈیا اور اس جیسی بہت ساری تنظیموں کی حمایت حاصل ہے اور وہ سب کی سب شراکت دار کی حیثیت سے شامل ہیں۔
اس بین الاقوامی پروگرام بطور میڈیا پارٹنر میڈیا ون ، معیشت ، حلال فوکس اور دی کمپینین، وغیرہ شرکت کریں گے۔
مزید تفصیلات کیلئے www.atoba.org پر وزٹ یا info@atoba.org پر میل کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *