Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

’’باہری اجنبی لوگوں کا گاؤں میں داخلہ منع ہے‘‘

by | Mar 26, 2020

 گاؤں میں داخلہ منع

گاؤں میں داخلہ منع

بہار میں کورونا کے خوف سے۵۰ گاؤں کے لوگوں نے خود ہی سڑکیں بند کردیں
پٹنہ: ایک طرف جہاں دہلی، گجرات، مہاراشٹر اور تلنگانہ جیسی ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے باوجود کئی لوگوں کے گھروں سے بلاوجہ باہر رہنے سے حکومتیں اور پولس پریشان ہیں، وہیں بہار کے تقریباً 50 گاؤں نے کورونا کے خوف میں خود ہی علاقائی سڑکوں کو پوری طرح سے بند کر دیا ہے۔ سڑکیں سیل کرنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے نہ کوئی باہری گاؤں میں آ سکے گا اور نہ ہی گاؤں سے کوئی باہر جا سکے گا، اور اس طرح کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ گاؤں پر نہیں ہوگا۔بہار سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کچھ سڑکوں پر باضابطہ بورڈ لگا دیا گیا ہے جس میں لکھا ہوا ہے “باہری اجنبی لوگوں کا گاؤں میں داخلہ منع ہے”۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ کوئی انجان آدمی گاؤں میں داخل نہ ہو سکے اور اگر کوئی داخل ہونے کی کوشش کرے گا بھی تو گاؤں کے لوگ ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ والمیکی ٹائیگر ریزرو کے قریب بسے تھروہٹ علاقہ کے رہنے والوں لوگوں نے بھی کچھ ایسا ہی قدم اٹھایا ہے سبھی راستوں کی پوری طرح ناکہ بندی کر دی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ کھجوریا، بھڑچھی، جرار، کٹہروا، سون گڑھوا، مہدیواوغیرہ ان گاؤں میں شامل ہیں جنھوں نے اپنی سڑکیں باہری لوگوں کے لیے بند کر دی ہیں اور اس گاؤں کے لوگ بھی باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ ان علاقوں میں لاک ڈاؤن پر صد فیصد عمل ہو رہا ہے اور یہ ان لوگوں کے لیے ایک پیغام بھی دے رہا ہیں جو بلاوجہ گھروں سے نکل کر کورونا کے پھیلنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔یہاں ایک سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس قدر پابندی ہے تو پھر کسی ضرورت یا مصلحت کے تحت کسی کو باہر نکلنا ہوگا تو پھر کیا کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں شمالی بہار گرامین بینک کی برانچ منیجر منی دیوی کہتی ہیں کہ گاؤں سے ایک دو ایسے لوگوں کو باہر جانے کی اجازت ملی ہے جن کا جانا ضروری تھا۔ لیکن ان کے ساتھ گاؤں والوں نے یہ شرط لگا دی کہ وہ پیدل سفر کریں۔اس بات کی خبر جب ایس پی راجیو رنجن کو ملی تو انھوں نے ان لوگوں کی بہت تعریف کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ “تھارو اکثریتی گاؤں کے لوگ خود ہی گاؤں میں لاک ڈاؤن پر عمل کر رہے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ پولس اور انتظامیہ کو اب لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑ رہی ہے۔” انھوں نے مزید کہا کہ “ایک کے بعد ایک کئی گاؤں کے لوگ اس لاک ڈاؤن پر عمل کر رہے ہیں اور جن علاقوں میں ایسا نہیں ہو رہا ہے وہاں پولس سختی کے ساتھ اس پر عمل کروا رہی ہے۔”

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...