اتاترک کا انجام


IMG_20201021_135334

 یہ وہی اتاترک ہے جو مس روشن خیالی مشرف کا آئیڈیل تھا۔ پڑھئے اسکی موت کی روداد من باب العبر

آخری دنوں میں اتاترک “پارک” ہوٹل میں تھا، ہوٹل کے سامنے چھوٹی سی مسجد میں موذن نے آذان دی تو اتاترک نے اپنے آس پاس موجود لوگوں سے کہا:

 کون کہتا ہے کہ ہم مشہور ہیں، ہماری کیا شہرت ہے؟ اس شخص (رسول اللہ ﷺ) کو دیکھو اس نے کیسی شہرت پائی اور نام کمایا کہ اس کا نام ہر لمحے دنیا بھر کے میناروں سے گونچتا ہے۔

اتاترک اپنے بارے میں شدید خوف کا شکار تھا بڑے بڑے ڈاکٹروں کو اپنے ارد گرد جمع کیا ہوا تھا، اس کو جگر کی تکلیف تھی جسے ہر وقت پیاس بھی لگتی تھی پھر ڈاکٹر سیرنج کے ذریعےاس کے پیٹ سے پانی نکالتے تھے۔ اس کے ساتھ وہ لواطت (جس کے لیے وہ شہرت رکھتے تھے)کی وجہ سےشدید موذی مرض میں بھی مبتلا ہوگئے تھے جس کی وجہ سے اس کے جسم کے کچھ حصے میں کیڑے ہو گئے تھے جو آلات کے بغیر صرف آنکھ سے نہیں دیکھے جا سکتے تھے، یہ کیڑے سرخ رنگ کے تھے۔ ان کیڑوں کی وجہ سے اس کو خارش اور کھجلی کی بھی سخت تکلیف تھی۔ حتی کہ عیادت کے لیے آنے والے سفراء اور غیر ملکی وفود کی موجودگی میں بھی کھجلی میں مشغول رہتا۔کچھ ڈاکٹروں نے کہا یہ خارش تو ایک خاص قسم کی سرخ چیونٹی سے لگتی ہے اور یہ چیونٹی تو صرف چائنا میں پائی جاتی ہیں۔اتاتر ک ملعون 1356 ہجری سے 1358 ہجری تک اسی حالت میں رہ کر 16 شعبان 1358 کو ہلاک ہو گئے۔ مرنے کے بعد اس کی نماز جنازہ کے حوالے سے شدید اختلافات سامنے آئے. وزیر اعظم چاہتے تھے کہ ان کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے، جبکہ آرمی چیف کی رائے تھی کہ نماز جنازہ پڑھی جائے. پھر ان کی نماز جنازہ اوقاف کے ڈائریکٹر شرف الدین آفندی نے پڑھائی جو خود اتاترک سے بدتر اور خبیث آدمی تھا۔سب عجیب وغریب اور آخری کام جو اتاترک نے مرنے سے پہلے کیا، وہ یہ تھا کہ اس نے ترکی میں برطانیہ کے سفیر کو اپنا جانشین قرار دیا اور اس کے حوالے سے وصیت بھی کی یعنی وہ مرنے کےبعد بھی اپنے آقا برطانیہ کو راضی کرنا چاہتا تھا۔

تصویر اتارک کی حالت نزاع کے وقت لی گئی تھی جو تاریخ میں محفوظ ہے۔

یہ تھا سب سے بڑے غدار کا انجام یہ تھا وقت کے فرعون کا انجام !!…

مصادر: کتاب یہودی بت مصطفی کمال اور طورانی بھیڑیا/ یہ کتاب مصری مصنف منصور عبد الحکیم کی ہے اور 2010 میں چھپ چکی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *