Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

راجستھان زرعی قوانین کو مسترد کرنے والی دوسری ریاست بن سکتا ہے

by | Oct 24, 2020

IMG_20201024_190646

ریاستی اسمبلی میں مرکزی قوانین کو کالعدم کرنے کے لیے ترمیمی بل لایا جائے گا

امکان ہے کہ پنجاب کے بعد راجستھان کانگریس کے زیر اقتدار دوسری ایسی ریاست بن جائے گا جہاں مرکز کے زرعی قوانین کو باقاعدہ طور پر مسترد کردیا جائے۔ ان قوانین کو ملک بھر کے زرعی ماہرین کا بڑے طبقہ مخالفت کر رہا ہے۔ متنازعہ قوانین کے اثرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جلد ہی ریاستی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے گا۔

وزیر اعلی اشوک گہلوت نے بدھ کے روز کہا کہ مرکزی قوانین کے اطلاق کو کالعدم قرار دینے کے لیے اسمبلی میں ایک ترمیمی بل لایا جائے گا ، اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے معاملے پر مرکز کے موقف کے خلاف ایک قرار داد منظور کی جائے گی۔ وزرا کی کونسل نے یہاں منعقدہ اپنے اجلاس میں اسمبلی اجلاس بلانے کا فیصلہ لیاہے۔

جناب گہلوت نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں مرکزی قانون کے خلاف بل منظور ہونے کے بعد راجستھان بھی اس معاملے کی پیروی کرے گا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ، “کانگریس ان داتاؤں کے ساتھ کھڑی ہے اور این ڈی اے حکومت کے منظور شدہ کسان مخالف قانونوں کی مخالفت کرتی رہے گی۔”

وزرا کی کونسل نے کم سے کم امدادی قیمتوں (ایم ایس پی) پر زرعی پیداوار کی خریداری کے لیے لازمی التزام پر زور دیا۔ اس نے یہ تبصرہ کیا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے نفاذ کے بعد اشیائے ضروریہ قانون کے تحت عام حالات میں زرعی سامان کے ذخیرے پر حد ہٹانے سے بلیک مارکیٹنگ ، ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

اجلاس میں سول عدالتوں کے ذریعہ فصلوں کی خریداری میں تنازعات کے حل کے لیے اختیارات کی بحالی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاستی حکومت نے گذشتہ ماہ کسانوں سے براہ راست پیداوار خریدنے والے نجی اداروں کو منضبط کرنے کے لیے پوری ریاست میں زرعی پیداوار مارکیٹنگ کمیٹی قانون ، 1961 میں توسیع کا حکم جاری کیا تھا۔

ایک اور ٹویٹ میں ، جناب گہلوت نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ سے متعلق اپنے تاثرات پر شدید تنقید کی۔ جناب گہلوت نے کہا کہ سی اے اے کے نفاذ پر بی جے پی کے اصرار نے کووڈ 19 وبائی بیماری شروع ہونے سے پہلے ہی فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کردی تھی۔

انہوں نے کہا ، “اب جب جہ کورونا کی صورتحال بہت سنگین ہے تو وہ ایک بار پھر کشیدگی پھیلانا چاہتے ہیں۔ جناب گہلوت نے کہا ، اب وقت آگیا ہے کہ بحرانوں پر قابو پانے کے لئے قوم کو متحد ہو اور امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پیدا نہ کیا جائے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...