Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

شہریت ترمیمی قانون: وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ قواعد ابھی بھی ’’تیاری کے مراحل میں ہیں‘‘

by | Dec 10, 2020

bhajpa

نئی دہلی، دسمبر 9: شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے) کو لوک سبھا سے منظور کیے جانے کے ایک سال بعد وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس قانون کے قواعد ابھی بھی ’’تیاری کے مراحل میں ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ قواعد کے بغیر قانون غیر مؤثر رہتا ہے۔

دی ہندو کی خبر کے مطابق سی اے اے کے قواعد پر وزارت داخلہ کا یہ پہلا باضابطہ ردعمل ہے۔

واضح رہے کہ سی اے اے مخالف احتجاج پورے ملک میں پھیل گیا تھا اور دسمبر 2019 سے لے کر اس سال مارچ کے اوائل تک زبردست احتجاج اور ہنگامے ہوئے، جس میں آسام، اتر پردیش، کرناٹک، میگھالیہ اور دہلی میں مختلف واقعات میں 83 افراد ہلاک بھی ہوئئے تھے۔

ایم ایچ اے کا یہ جواب دی ہندو کی طرف سے دائر ایک آر ٹی آئی کے تحت آیا ہے، جس میں سی اے اے کے قواعد وضع کرنے سے متعلق معلومات طلب کی گئی تھیں۔

غیر ملکی ڈویژن کے ڈائریکٹر (شہریت) بی سی جوشی نے آر ٹی آئی کے جواب میں کہا ہے کہ ’’شہریت ترمیمی قانون 2019 کے قواعد تیاری کے مراحل میں ہیں۔‘‘

پارلیمنٹری کام کے دستور کے مطابق اگر وزارتیں/محکمے 6 ماہ کی مدت کے اندر منظور شدہ قانون کے قواعد مرتب نہیں کرسکتے ہیں تو انھیں ماتحت قانون ساز کمیٹی سے اس کی مدت میں توسیع کی وجوہات بتاتے ہوئے توسیع حاصل کرنی چاہیے۔ ایک وقت میں یہ مدت تین ماہ سے زیادہ نہیں ہوتی۔ دی ہندو کی خبر کے مطابق حکومت نے جولائی میں تین ماہ کی توسیع حاصل کی تھی جس نومبر میں ختم ہو گئی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ حکومت نے مزید توسیع حاصل کی ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ سی اے اے کو 9 دسمبر 2019 کو لوک سبھا اور 11 دسمبر 2019 کو راجیہ سبھا نے منظور کیا تھا اور اسی سال 12 دسمبر کو ہندوستان کے صدر نے اس کو منظوری دی تھی۔ ایم ایچ اے نے بعد میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا کہ اس قانون کی دفعات 10 جنوری 2020 سے نافذ ہوجائیں گی۔

سی اے اے نے 31 دسمبر 2014 سے قبل پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی 6  غیر مسلم برادریوں کو مذہب کی بنیادپر شہریت فراہم کرتا ہے۔

 

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...