تجارت میں برکت ہے

محفوظ الرحمن انصاری۔نیا نگر۔مور لینڈ روڈ۔ممبئی 400008.موبائل۔09869398281

تجارت میں برکت ہے اور اللہ کے رسول ﷺ نے تجارت کی ہے اس لئے یہ سنت بھی ہے ۔اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ نے رزق کے دس حصے کیئے ہیں اور اکیلے نو حصے تجارت میں ہے۔لہٰذا مسلمانوں کو تجارت کی طرف راغب ہو نا چاہئے ۔اسی لئے اکثر ہمدردان قوم بھی مسلمانوں کو تجارت کرنے کا ہی مشورہ دیتے ہیں ۔جس طرح ہر کام کے اصول ہوتے ہیں اسی طرح تجارت کے بھی کچھ اصول و ضوابط ہیں جن پر عمل نہ کرکے یا غفلت اور کوتاہی کرنے پر کبھی کامیابی نہیں مل سکتی۔آج سے صدیوں پہلے ہندوستان کے ساحلی علاقوں میں صحابہ کرام نے قدم رنجہ فرماکر اسلامی اصولوں کے تحت تجارت شروع کی تو لوگ ان کی ایمانداری اور خوش اخلاقی سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرنے لگے ۔آج ہم لوگ اسلامی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر جو تھوڑی بہت تجارت کرتے بھی ہیں تو ہماری بے ایمانی بے اصولی اور بد اخلاقی کی وجہ سے غیر قومیں مسلمانوں سے متنفر ہوتی جارہی ہیں ۔ایک چینی کہاوت ہے کہ جو شخص خوش اخلاق نہیں ہے اسے دکان نہیں کھولنی چاہئے ۔ہمارا تو یہ حال ہے کہ اگر ہمارا کاروبار نہیں چل رہا ہے تو برکت کے لئے قرآن خوانی اور آیت کریمہ کا ورد کر وائیں گے۔اور اگر اللہ کے فضل سے کاروبار چلنے لگا تو گاہکوں سے خاص طور پر چھوٹے گاہکوں سے بے حد بے رخی یا پھر انتہائی بد تمیزی سے پیش آئیں گے ۔
تجارت شروع کرنے اور کامیابی سے جاری رکھنے کے لئے کچھ اصول ہیں انہیں اچھی طرح یاد رکھیں ۔
ٔ ٭قرض لیکر کاروبار ہر گز شروع نہ کریں بلکہ پہلے کچھ بچت کریں پھر پونجی لگائیں ٭تجارت کے لئے سود پر ہر گز پیسہ نہ لیں کیوں سود میں برکت نہیں وبال ہے ۔سود کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ اللہ اور اسکے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے۔اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا سود کا سب سے ادنیٰ گناہ اپنی ماں کے زنا کرنے کے برابر ہے۔٭ساری جمع پونجی نہ لگادیں کیوں کہ کاروبار جمنے اور اس کو فروغ پانے میں کچھ وقت تو لگتا ہی ہے بلکہ کئی بار سالوں لگ جاتے ہیں تب تک اپنے گھریلو خرچ کے لئے رقم آپ کے پاس ہونا چاہئے٭کاروبار چاہے کچھ بھی کریں اس کا تجربہ ہونا بہت ضروری ہے اس اس کوروبار سے متعلق آپ کارخانے یا دکان میں ملازمت کریں ہوسکے تو پھیری بھی کریں اس سے آپ کو تجربہ اور کام کی چھوٹی موٹی چھپی ہوئی چیزیں معلوم ہونگی۔ہمارے بہت سے بھائی خلیجی ممالک میں زندگی بھر کما کر رقم جمع کرتے ہیں مگر بغیر کسی تجربے کے کوئی بھی کاروبار شروع کر دیتے اور نتیجتاً اپنی ساری رقم ڈوبا بیٹھتے ہیں٭کسی کی دیکھا دیکھی یا دوسروں کے کہنے میں آکر کوئی کاروبار شروع نہ کریں۔تجارت اسی چیز کی کریں جس کا آپ کو تجربہ ہو٭کوئی بھی کاروبار کریں ہمیشہ چھوٹے پیمانے پر شروع کریں اور پھر بتدریج اسے ترقی دینے کی کوشش کریں٭اپنے کارخانے اور دوکان کے چھوٹے سے چھوٹے کام تک خود ہی انجام دینے کی کوشش کریں خواہ اس کے لئے ملازم ہی کیوں نہ موجود ہو ،تاکہ کبھی ان کی اتفاقیہ غیر موجودگی میں آپ کو پریشانی نہ ہو٭ پرانے ملازمین کی قدر کریں اور انکے سکھ دکھ میں بنفس نفیس شریک ہوںاس سے آپ کو انکے تجربوں سے زیادہ دنوں تک فائدہ ہوتا رہے گا٭بڑے گاہکوں کے ساتھ چھوٹے گاہکوں سے بھی خوش اخلاقی سے پیش آئیں ،اگر کوئی گاہک سامان نہ بھی خریدے تو بھی اپنی دوکان میں آنے کے لئے اس کا شکریہ ادا کریں ۔اگر جگہ ہو تو پانی پلانے کا بھی انتظام رکھیں ۔گاہکوں کے ساتھ آنے والے چھوٹے بچوں کو چاکلیٹ ٹافیاں دیں ۔یہ چھوٹی چھوٹی باتیں لوگوں کا دل جیتنے اور ان کو قریب لانے کا ذریعہ بنتی ہیں ٭ سامان میں اگر واقعی عیب ہو تو بہانے نہ بنائیں بلکہ تبدیل کرکے دیں اور معافی مانگیں٭اپنے کام میں کچھ نہ کچھ دوسروں کے مقابلے انفرادیت لائیں ،ندرت پیدا کریں جیسے آپ درزی ہیں تو گاہک کے بنا کہے ہی کپڑوں میں ذرا اچھا بٹن لگا دیں ۔چائے کا اسٹال چلاتے ہیں تو چائے میں الائچی اور ادرک ڈالدیں ۔کھانے کا ہوٹل ہے تو کھانے کے ساتھ کوئی اچھی سی چٹنی ہی بناکر پیش کردیں ۔بہت ہی معمولی خرچ کرکے بھی آپ اپنی انفرادی پہچان قائم کر سکتے ہیں ٭ پیکنگ سے زیادہ کوالیٹی پر دھیان دیں٭ اپنے ہم پیشہ لوگوں سے دوستانہ تعلقات بنائیں ،انکے رابطے میں رہیںعام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ ہم پیشہ تاجر سے رقابت اور حسد رکھتے ہیں جو کہ نہایت نقصاندہ ہے٭کامیابی سے چلتے کاروبار کا خاندانی جھگڑے میں بٹوارہ ہر گز نہ کریں بلکہ حساب کتاب صاف رکھتے ہوئے منافع میں حصہ دار بنیں ۔ایک کاروبار کو بٹوارے میں ختم کرنا تو آسان ہے مگر اسے کامیابی سے قائم رکھنے کے لئے کئی مرتبہ دو سے تین نسلوں کو محنت کرنا پڑتی ہے٭اپنے بچوں کو ایک دم سے کاروبار حوالے نہ کریں ،پہلے انہیں اپنے ملازمین کے ساتھ کام کر وائیے ،مارکیٹ میں دھکے کھلوائیں اور صاف صفائی میں لگائیں ،کچھ وقت اپنے ساتھ رکھیں تب جاکر کاروبار انکے حوالے کریں ورنہ اگر آپ نے یکا یک کاروبار یا گلہ اسکے حوالے کیا نہیں کہ وہ فضول خرچی میں مبتلا ہوکر اپنے اور آپکے برسوں کی محنت سے جمائے کاروبار کی بربادی کا سبب بن جائے گا ۔ملازموں کو سیٹھ بن کر ذلیل کرے گا ،گاہکوں سے بے رخی سے بات کرے گا نتیجہ یہ ہوگا کہ ملازم کام چھوڑ کر چلے جائیں گے اور گاہک منھ موڑ لیں گیاور آپ کا کاروبار بند٭روزانہ اخبارات کا مطالعہ کریں منجملہ حالات کے کاروباری حالات پر نظر رکھیں ٭ اپنی قابلیت سے زیادہ بڑھ چڑھ کر دعویٰ اور وعدہ نہ کریں ،طے شدہ وقت سے پہلے ،متوقع کوالٹی سے بہتر اور مقررہ لاگت سے کم میں پورا کیاجانے والا کام گاہک کے اطمینان اور آپ کی کامیابی کا سبب بنتا ہے۔
آہستہ آہستہ مگر مسلسل چلنا کامیابی کی ضمانت ہے۔کاروبار میں نفع کے ساتھ نقصان بھی اس کا ایک اہم حصہ ہے جس کے لئے صبر کے ساتھ خود کو ذہنی اور معاشی طور پر تیار رکھیں۔ساتھ ہی یہ بھی یاد رکھیں کہ قسم کھاکر مال بیچنے سے مال تو بک جاتا ہے مگر برکت ختم ہو جاتی ہے ارشاد بنوی ﷺ ۔حقیر سے حقیر پیشہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بہتر ہے،حضر ت عثمان غنیؓ ۔ زکٰوۃ بالکل صحیح حساب لگاکر ادا کریں اور اپنے کاروبار کی حفاظت صدقہ کے ذریعہ کریں ۔دوکانوں اور کارخانوں میں قرآنی آیات کے فریم اور اسٹیکر ہی نہ لگائیں بلکہ خود تلاوت کریں اور وہ بھی ترجمہ کے ساتھ تاکہ خالق کائنات آپ سے کیا چاہتا ہے وہ آپ کو سیدھے معلوم ہوجائے میڈل مین کی ضرورت نہ پڑے ۔کاروبار خالص اسلامی اصولوں پر کریں اور اپنی دنیا سمیت آخرت کو بھی بہتر بنانے کا سامان کریں۔اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے کہ سچا اور ایماندار تاجر قیامت میں نبیوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *