شیرٔ بازارکے مطالعے کی اہمیت اور ضرورت

پروفیسر عرفان شاہد
سائنس اورٹیکنالوجی میں ترقی کی وجہ سے تجارتی میدان میں بھی بے شمار تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ شیئر بازار بھی اسی تبدیلی کا ایک مظہرہے۔ بیسویں صدی کے اواخر میں فن تجارت سے متعلق بے شمار ترقیاں ہوئی ہیں لیکن افسوس ان چیزوں کا ذکر اردو زبان میں نہ کے برابر ہے۔ جبکہ دوسری زبانوں میں اس طرح کی کتابوں کا انبارہے۔چین ایک ترقی یافتہ ملک ہے یہاں پر انگریزی سے زیادہ چینی زبان پر زور دیا جاتا ہے۔ چینی حکومت دوسرے زبان کی فنی کتابوں کوفی الفور چینی زبان میں ترجمہ کروانے کی کوشش کرتی ہے۔ اسی سہولت کی وجہ سے چین کے طلباء بہت ہی کم عمر میں علم وہنر سے متعلق بہت ساری چیزیں سیکھ لیتے ہیں اورمسابقاتی دور میں بہت جلدی علوم وفنون میں دست رس حاصل کر لیتے ہیں
حالانکہ تجارت ،زمانہ ماضی میں مسلمانوں کا ورثہ رہا ہے۔ قرآن کریم لوگوں کو تجارت کی رغبت دلاتا ہے اور سودکی ہجو کرتا ہے۔ایک زمانہ تھا کہ عرب تاجر اپنے اخلاق ودینداری کی وجہ سے جانے جاتے تھے ۔یہ لوگ جہاں بھی گئے سامانِ تجارت کے ساتھ اسلام کو بھی اپنے ساتھ لے گئے اور لوگوں کو اسلام کی دعوت بھی دی۔ یہاں تک کہ لوگ عرب تاجروں کے حسن و سلوک کو دیکھ کر اس قدر متاثر ہوئے کہ وہ اسلام میں داخل ہونے لگے ۔ ہندوستان میں مالابار ساحل کیرالہ اسکی واضح مثال ہے۔اسی طرح سے مسلمانوں نے اسپین میں مختلف الانواع مارکیٹیں بنوائیں۔ اس کے علاوہ تجارت اور بیع و شراء کے متعلق متعدداصول وضوابط اسلام ہی نے وضع کئے لیکن جیسے جیسے مسلمانوں کے ہاتھوں سے دنیا کا زمامِ کار نکلتا رہا مسلمان مغلوب ہوتے گئے، ویسے ویسے ان کی مروّجہ تہذیب و ثقافت ختم ہوتی گئی۔ حالانکہ تجارت کے متعلق اصول و ضوابط دنیا نے مسلمانوں سے ہی اخذ کئے ہیں۔ لیکن جونہی مسلمانوں کی گرفت کمزور پڑی دوسری قوموں نے اس میدان میں اختراع اور ترقی کرنی شروع کردی۔سترہویں صدی عیسویں کی ابتداء میں مرکنالسٹوں (Merchanalists) نے تجارت کے لئے نئے اصول مرتّب کئے۔ ان کے بعدقدیم ماہرینِ معاشیات (Classical Econimists) پروفیسر ایڈم اسمتھ(Adam Smith) اور ڈیوڈ رِیکارڈو(David Rechardo)نے تجارت کے متعلق اپنا نظریہ پیش کیا۔ کچھ دنوں تک ان کے نظریہ پر دنیا گامزن رہی۔ پھربعد میں اس میدان میں اور ترقی ہوئی ہے۔تو کچھ اور مغربی ماہرین معاشیات جیسے پروفیسر ہکسر، ڈاکٹر اوہلن اور ڈاکٹر منڈل روبرٹ وغیرہ نے اس میدان میں اپنے نظریات پیش کئے۔ ابھی بہت سارے ممالک انہی کے نظریے کے مطابق تجارت کرتے ہیں۔ لیکن گلوبلائزیشن کی وجہ سے تجارتی اور مالیاتی نظام میں شمار تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ دریں اثنادنیا کے تجارتی اصولوں اور ضوابط کو وضع کرنے میں عیسائی اور یہودی بہت ہی آگے رہے ہیں۔ آج کا شیئر بازار بھی اسی ترقی کی ایک تازہ مثال ہے۔
بلاشبہ صنعت و تجارت بہت ہی اہم چیز ہے۔ یہ انبیاء کی سنّت رہی ہے۔ اسے ہم آسانی سے نظر انداز نہیں کر سکتے۔ اگر ہم نے اسے نظر انداز کر دیا تو تجارتی دنیا میں ہمارا کوئی کردار نہیں رہ جائے گا۔ اس مادی اور صنعتی دورمیں ہماراجینا بہت ہی دشوار ہو جائے گا۔چناچہ ہمیں موجودہ صنعت و تجارت کے رموزوارقاف کو بہت ہی اچھی طرح سے سمجھنا ہوگااور اس میں پیدا شدہ خرابیوں کو دور کرنا ہوگا۔ شیئر بازار موجودہ صنعت و تجارت کا ایک مضبوط اور مربوط حصہ ہے۔ یہ مضمون اس جذبے کو بیدار کرنے کی ایک کوشش ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *