ترقی كے لئے محنت و ایمانداری كے ساتھ پلاننگ اور مینجمنٹ بھی ضروری هے
22اپریل 1980کو بنگلور کے ایک چھوٹے سے تجارتی گھرانے میں آنکھیں کھولنے والے خلیل اللہ بیگ اب كاروباری دنیا میں معروف شخصیت بن چكے هیں،اپنی ایمانداری،جانثاری اور بقائے باهم كے اصول نے انهیں نه صرف اپنے حلقه احباب میں مقبول بنا ركھا هے بلكه وه بآسانی هر حلقے میں اپنی شناخت قائم كر لیتے هیں،دانش ریاض سے هوئی گفتگو میں انهوں نے اپنی زندگی كے رموز واوقاف سے روشناس كرایا۔ پیش هیں اهم اقتباسات

سوال:انتہائی کم عمری میں ہی تجارت کا آغاز کیونکر ممکن ہو سکا ہے؟
جواب:میرے والد صاحب بیڑی کے پتّے کا کاروبار کیا کرتے تھے ،میںاپنی پڑھائی کے ساتھ ان کی مددبھی کررہا تھا لیکن معامله یه تھا كه اس کی وجہ سے میری پڑھائی متاثر ہو رہی تھی ۔گھر میں پیسوں کی بھی ضرورت تھی لہذا 2001میں میں نے انڈیا ٹوڈے گروپ میں شمولیت اختیار کر لی اورAdvertisementڈپارٹمنٹ میں کام کر نے لگا ۔2003میں Allianz Bajaj سے وابسته هوگیا جہاں 2009تک Chief Marketing انچارج رہالیکن اسی دوران میں اپنی تعلیم مکمل کر نے کے لئے Indian Institute for Management,Kolkataمیں داخلہ لے لیا جہاں سے 2005-06کے دوران Excutive Post Graduationکورس مکمل کیا۔بالآخر ستمبر2009میں میں نے اپنی کمپنی PROFISHAREقائم کی ۔
سوال:آپ نے مارکیٹنگ کی ملازمت کی ہے جبکہ مینجمنٹ کے طالب علم رہے ہیں پھراسلامی فائنانشیل سروسیز کمپنی کیوں قائم کی؟
جواب:دراصل 2004میں جبکہ میں Bajaj Allianzکے ساتھ کام کر رہا تھا مجھے اسلامک انشورنس پر کام کرنے کے لئے منتخب کیا گیا۔ میں نے بڑی محنت ومشقت کے ساتھ پروجیکٹ پر کام کیا جسے کمپنی نے 2005میں IRDAکے سامنے پیش کیا۔یہ اسلامی فائنانس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی ابتداء تھی۔اسی دوران میں نے محسوس کیا کہ کس طرح ایک عام آدمی اسٹاک مارکیٹ کے جال میں پھنستا ہے اور اپنا پیسہ یوں ہی برباد کردیتا ہے۔لہذا میں نے اسی وقت یہ محسوس کیا کہ کیوں نہ ایک ایسا سسٹم تیارکیا جائے جو لوگوں کے پیسے کی حفاظت کرسکے۔لہذا میں نے ان Problemsکی تلاش شروع کر دی جس کی وجہ سے لوگوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس دوران میں نے یہ بھی محسوس کیا کہ کوئی ایسا ادارہ بھی نہیں ہے جو تمام چیزوں کو کنٹرول کر سکے۔ لہذا میں نے اس مسئلے پر بہت سارے لوگوں سے بات کی ،دراصل یہاں Self Regulation اور Implied Regulation ہے لیکن میرے تجربات یہ کہتے ہیں کہ آپ شرعی قانون کے ذریعہ بہتر ریگولیشن پر عمل کر سکتے ہیں۔
سوال: موجوده ماحول میں آپ كی كمپنی كی كار كردگی كیسی رهی هے؟
جواب: ابتدا میں تقریباً ساڑھے تین برس هم اپنی ساكھ قائم كرنے میں مشغول رهے۔كیونكه اسی دوران معاشی مندی نے پوری دنیا كو اپنی گرفت میں لے لیا تھا ،بڑی بڑی كمپنیاں دیوالیه هوتی جارهی تھیں ،ماركیٹ میں امید كی كوئی كرن نظر نهیں آرهی تھی ایسے ماحول میں همیں اس بات كی فكر لاحق تھی كه هم وه كونسے ایسے اقدامات كریں جو لوگوں كی فلاح پر منتج هو،ساتھ هی خراب ماحول میں هم اچھے وقتوں كی یاد تازه كردیں جو مستقبل میں همارے لئے بھی سود مند ثابت هو۔لهذا الله رب العزت كی رحمت كے ساتھ هماری پلاننگ اور منیجمنٹ نے بهتر اقدامات كی طرف خصوصی توجه دی ۔نتیجه یه هوا كه 2011-12كے معاشی سال میں هماری ترقی كی رفتار دس گنا رهی اورCash Markets میں همارا ٹرن اوور 36كروڑ روپیه رها۔البته 2012-13میں معاشی ترقی میں سست روی كی وجه سے همارے یهاں بھی كوئی بهتری دیكھنے كو نهیں ملی هے جبكه بنگلور كا اسٹاك ماركیٹ بھی كسی طرح كی خوشخبری سنانے میں ناكام رها هے۔ البته اس دوران هم نے یه محسوس كیا كه لوگ ریئل اسٹیٹ ماركیٹ كی طرف متوجه هورهے لهذا هم نے بھی شرعی اصولوں كو پیش نظر ركھتے هوئے عام لوگوں كی قوت خرید كا جائزه لیا اور پھرقابل انحصار هائوسنگ بزنس ماڈل ترتیب دیا هے ۔اس سلسلے میں بین الاقوامی معیار كو پیش نظر ركھتے هوئے مشهور ڈیولپرس اور پرموٹرس سے رابطه كیا هے اور انشاالله آئنده 3-7برس كے اندربنگلور میں ایك ایسا علاقه تیار كرنا مقصود هے جهاں كمیونیٹی كی تمام چیزیں دستیاب هوں گی۔ ساتھ هی هماری كمیونیٹی اپنی تهذیب و كلچر كے ساتھ پرسكون زندگی گذار سكے گی۔دراصل هماری كوشش یه هے كه لوگ 10-15لاكھ روپئے كی سرمایه كاری كریں جو انهیں مستقبل میں بهتر فائده دے گا۔گذشته ڈھائی برس كے اندر هی همارا دس كروڑ كا ٹرن اوور رها هےجبكه 2013-14كی پهلی تهائی میں هی هم نے 5 كروڑ كی تجارت كر لی هےجبكه هماری كوشش یه هے كه معاشی سال 2014كے اختتام تك یه تیس كروڑ سے تجاوز كر جائے۔الله كا شكر هے كه هم ایك ایسے بڑے پروجیكٹ پر كام كر رهے هیں جهاں سرمایه كاروں اور خریداروں كو آسان قسطوں پر جائداد خریدنے كی آزادی هوگی۔یهاں یه وضاحت كردوں كه هم سبك روی كے ساتھ اپنا سفر اسلئے بھی طے كر رهے هیں كه ابھی سال بھر كے اندرهی عام انتخابات هونے والے هیں اورچونكه عام سرمایه كار اس كے بعد هی اپنا پته كھولنا چاهتا هے تو هم بھی اس وقت تك كے لئے منتظر هیں۔البته اس دوران هم بین الاقوامی طور پر خصوصاً خلیجی ممالك مثلاً متحده عرب امارات ،قطر اور سعودی عرب میں اپنے قدم جمانے كی كوشش كر رهے هیں۔ چونكه همیں امید یه هے كه خلیجی ممالك سے لوگ بڑی تعداد میں سرمایه كاری كریں گے اور هم بھی بهتر خدمات كے ذریعه ا ن كا اعتماد حاصل كرلیں گے ان شا الله۔البته جهاں تك اكویٹی كا تعلق هے تو فی الحال هم ایك ایسا نظام ترتیب دے رهے هیں جو روز مره كی تجارت میں معین و مدد گار ثابت هو اور اسٹاك ماركیٹ میں بھی جس سے استفاده كیا جاسكے۔
سوال:شریعہ کمپلائنٹ کے نام پر بہت سارے ادارے کام کر رہے ہیں ،پھر آپ کی ضرورت کیوں؟
جواب:دراصل ہمارا ادارہ صرف حلال تجارت کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے ،ہم نے شریعہ کمپلائنٹ کے Roleکو سافٹ ویئر کے ذریعہ Trading میں تبدیل کر دیا ہے اوریہ پہلی بار ہوا ہے ،ہم نے چیزوں کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ ایک سسٹم بنا دیا ہے جو چاہے بذات خود اس سسٹم کو استعمال کر ے اور چاہے تو ہمارے پاس آئے۔ہماری کوشش یہ ہے کہ کس طرح لوگوں کا پیسہ بچایا جائے اور حلال کو Permote کیا جائے۔
سوال:حلال کے نام پر کیا واقعی تمام تجارت حلال ہو رہے ہیں؟
جواب:دراصل اسلامک بینکنگ یا شریعہ کمپلائنٹ کی ابھی ابتداء ہے ،ہم ایک Concept کے ساتھ آرہے ہیں لہذا آئندہ انشاء اللہ اس کا فائدہ ہوگا البتہ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ ہم حلال سے قریب تر ہیں۔یقینا پہلے کے مقابلے میں دھیرے دھیرے بعض خامیوں کو دور کیا گیا ہے ،ماضی میں جو کوتاہیاں ہوئی تھیں اس پر بھی خاص نظر ہے ،ویسے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ایک انڈسٹری کے بطور ابھر رہا ہے اور اللہ تعالی نے اس کی تعلیم اور تجارت کے لئے مجھے ایک ذریعہ بنایا ہے لہذا اللہ کے خوف کو پیش نظر رکھتے ہوئے جو خدمت بھی ہو سکتی ہے میں اسے کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
سوال:آپ نے نوکری چھوڑ کر تجارت کیوں پسند کیا؟
جواب:بچپن سے ہی مجھے تجارت کا شوق تھا جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے بھی تجارت کی فضیلت بیان کی ہے ۔
سوال:کمپنی شروع کرنے کے آغاز میں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا؟
جواب:میں ایک لاکھ روپئے کی salaryچھوڑ کر تجارت میں قدم رکھا تھا ،میرے گھر والوں نے اس کی شدید مخالفت کی جبکہ حلال ٹریڈنگ شروع کیا تو میرے دوست احباب نے منع کیا اور اس سے بعض رہنے کا مشورہ دیا۔لیکن اس کے باوجود میں نے اپنا پورا پیسہ ،کریئر،Statusتمام چیزیں دائو پر لگادیں اور اسے کھڑا کرنے کی کوشش کی۔
سوال :ہندوستان کا نظام آپ کی تجارت کے لحاظ سے کیسا ہے؟
جواب:ہندوستان کا نظام آپ کے willpowerپر منحصر ہے،مجھے کمپنی کا رجسٹریشن لینے میں 4سال کا عرصہ لگ گیا ،سرکاری افسران اسلامی معاشیات پر معترض تھے لیکن میں اسی پر ڈٹا رہا اور الحمد للہ مجھے میرے Objectiveکے اعتبار سے رجسٹریشن ملا۔
سوال:آپ کون سی چیزیں پسند ہیں؟
جواب:میں انٹر نیٹ پر وقت گذارنا پسند کرتا ہوں ۔نئی چیزوں کی تلاش کے لئے گھنٹوں انٹر نیٹ کا استعمال کرتا ہوں
سوال:زندگی کا یادگار واقعہ
جواب:جب میں نے کمپنی سے استعفی دیا تو مجھے سکون حاصل ہوا،میں انتہائی خوشی محسوس کر رہا تھا۔اسی طرح شیام گھوس کے ساتھ گذارے گئے وقت یاد آتے ہیں میں نے ان سے کا فی کچھ سیکھا ہے