نئی دہلی، سرمایہ کاروں کی خطیر رقم کی ادائیگی کرنے میں ناکام ہونے کی وجہ سے تنازعہ میں پھنسے سہارا گروپ کو عدالت عظمی نے آج معمولی راحت دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس کے منجمد کئے گئے کھاتوں کی وجہ سے دس ہزار کروڑ روپے کی ادائیگی کرنے میں دشواری ہوری ہے تو انہیں کھولا جاسکتا ہے۔سہارا گروپ کے وکیلوں رام جیٹھ ملانی اور سی اے سدندرم نے آج معاملے کی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے کہا کہ گروپ کے تمام کھاتوں کو منجمد کردیا گیا ہے اور ان کے مؤکل کو دس ہزار کروڑ روپے کی ادائیگی کرنے میں دشواری آرہی ہے۔ جس پر عدالت عظمی نے کہا کہ اگر اس کے حکم کے مطابق سہارا کو سرمایہ کاروں کی رقم ادا کرنے میں دشواری ہورہی ہے تو وہ اس میں کچھ راحت دے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ سرمایہ کاروں کی رقم ادا کرنے میں نا کام رہنے کی وجہ سے سہارا گروپ کے سربراہ سبرت رائے اور گرو پ کے دو ڈائریکٹر 4 مارچ سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ عدالت عظمی نے اپنے حکم میں مسٹر رائے کی رہائی کے لئے دس ہزار کروڑ روپے جمع کرانے کے لئے کہا تھا۔ سہارا کے وکیلوں نے عدالت کے سامنے کہا کہ مسٹر رائے کو جیل بھیجنے میں تمام قانونی ضابطوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مسٹر رائے کو کوئی ٹوٹس دیئے بغیر یا ان کے معاملے کی سماعت کئے بغیر جیل میں بند رکھا گيا ہے۔ یاد رہے کہ اس معاملے میں بازاروں کا نگرا ں ادارہ سیبی اور اس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل نہ کرنے کی وجہ سے مسٹر رائے کو عدالتی حراست میں لیا گيا تھا اور اس کے بعد سے وہ جیل میں ہیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...