ہزاروں کروڑ کالادھن خرچ کریں مودی اور بدعنوان کہلائیں ہم: کانگریس

نئی دہلی:  عام انتخابات کے لئے پارٹیوں کی مہم اپنے عروج کو پہنچنے کے ساتھ ہی کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے وزير اعظم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی پر انتخابی مہم میں ہزاروں کروڑ روپے  کا کالادھن خرچ کرنے کے سلسلے میں آج اپنا حملہ مزید تیز کرتے ہوئے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ  اس کے مخالفین بے حساب پیسہ پانی کی طرح بہارہے ہیں اور بدعنوان کانگریس کو قرار دیا جارہا ہے۔ وزیر قانون مسٹر کپل سبل نے کانگریس کے  باقاعدہ پلیٹ فارم سے مسٹر مودی کی انتخابی ریلیوں میں ہونے والے اخراجات کا حساب و کتاب اجاگر کیا جس کے مطابق یہ خرچ 15 ہزار کروڑ روپے کے قریب پہنچتا ہوا  نظر آرہا ہے۔ مسٹر سبل نے مودی کی انتخابی مہم  کی شان پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ” جو وہ کہتا ہے وہ ستیہ ہے، اب مودی نام ستیہ ہے”، رام نام ستیہ نہیں۔ مودی نام ستیہ ہے”۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کبھی اکبر نامہ لکھا گیا تھا، اسی طرح آنے والے دنوں میں مودی نامہ لکھا جائے گا۔ مسٹر کپل سبل نے کہا کہ اشتہاروں کے بل  پر چہرا بک رہا ہے اور سنجیدہ مسائل کی بات بات ہی نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عجیب و غریب بات ہے کہ” کالادھن سارا ان کے پاس ہے اور بدعنوان ہم ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سوال اخلاقیات اور کالے دھن کا ہے۔ جو لوگ کالا دھن کا مسئلہ اٹھاتے ہیں وہ خود کالے دھن سے انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ تاہم جب اس نے دریافت کیا گیا  کہ مخالف پارٹیوں کی طرف سے بے حساب کالادھن خرچ کئے جانے کو حکومت خاموشی سے کیسے دیکھ رہی ہے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے۔ تو مسٹر سبل نے اس پر اپنی لاچاری ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جانچ اور تفتیشی کارروائی میں تو کچھ وقت لگتا ہے۔ انہوں نے یہ حساب جوڑا کہ مسٹر مودی کی وکاس ریلی پر 50 کروڑ روپے، ہنکار ریلی پر 10 کروڑ، بنگلور ریلی پر 20 کروڑ، لکھنؤ ریلی پر 40 کروڑاور اتر پردیش کے دیگر مقامات کی ریلیوں پر 300 کروڑروپے خرچ کئے گئے۔ کانگریس کے مطابق بی جے پی کے انتخابی مہم پر تقریبا پانچ ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں اور میڈیا کے اشتہارات  بی جے پی کا خرچ مئی تک تقریبا چار ہزار پانچ سو کروڑ روپے تک پہنچ جائے گا۔ مسٹر سبل نے بار بار یہ سوال کیا کہ کالا دھن کی یہ خطیر دولت کہاں سے آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی امیرزادوں کی پارٹی ہے اور امیروں کے لئے کام کرتی ہے۔ جہاں سے یہ پیسہ لارہے ہیں ، انتخابات کے بعد وہ لوگ اپنا پیسہ واپس بھی مانگیں گے۔ سبل اس سوال کا جواب دینے سے کترا گئے کہ مودی نامہ لکھے جانے کی بات تو ٹھیک ہے، مگر حال کے مہینوں میں جو منموہن نامے لکھے گئے ہيں ، ان کے بارے میں کانگریس کیا کہنا چاہے گی۔  سبل نے غصہ بھرے لہجے میں کہا کہ اگر آپ انہیں منموہن نامہ کہہ رہے ہیں تو ہم آپ کو اور آپ کی سمجھ کو سلام کرتے ہيں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *