مہاراشٹر کے کابینی وزیرمحمدعارف نسیم خان سے ایک ملاقات
سوال:مہاراشٹر میں اوقاف کی اراضی پر ناجائز قبضہ برقرار ہے ،اس سلسلے میں آپ کی کیا کوششیں رہیں؟
جواب:پورے مہاراشٹر میں 92ہزار ایکڑ زمین اوقاف کی ہیںجن میں 60ہزار ایکڑ سے زائد زمینوں پر ناجائز قبضہ ہے۔لیکن جن لوگوںنے بھی اس پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے ان پر وقف ایکٹ 1995کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی،فی الحال میں نے 9ماہ کے اندر 400ایکڑ سے زائد اراضی کو خالی کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔دراصل سینٹرل وقف بورڈ کی واحد آفس اورنگ آباد میں ہے،جہاں اسٹاف کی کمی کے ساتھ دوسری بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔لہذا اولین فرصت میں ہم نے کوکن،پونہ اور اورنگ آباد میں Revenue Divisionشروع کیا ہے جبکہکام میں تیزی لانے کے لئے وقف بورڈ میں 108ملازمین کی بحالی کا فیصلہ لیاگیا ہے ۔اسی کے ساتھ قانونی چارہ جوئی کے لئے 5نئے وکلاء کی ٹیم بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ ان لوگوں کے خلاف مقدمہ لڑا جا سکے جنہوں نے وقف بورڈ پر ہی مقدمہ قائم کر رکھا ہے۔جہاں اوقاف کی زمین پر سرکاری یا غیر سرکاری دفاتر قائم ہیں ان سے کرایہ وصول کرنے کی بھی تیاری کی جارہی ہے۔اسی طرح وقف بورڈ سے متعلق تمام چیزوں کو کمپیوٹرائزڈ کر کے آن لائن کرنے کا ارادہ ہے۔ساتھ ہی وقف بورڈ کی پرانی عمارتوں،تاریخی عمارتیں،مساجد وغیرہ کے Renovation کے لئے کام شروع ہوا چاہتا ہے اسی طرح خادم و خدّام کی تنخواہوں میں اضافے کا Perposal بھی زیر غور ہے۔
سوال:آپ نے اس مختصر مدت میں اقلیتوں کے لئے کیا کچھ کیا ہے؟
جواب:نیم تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے44آئی ٹی آئی شروع کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے جہاں 120طرح کے کورسیز کا آپشن ہوگا۔ایک سال یا دو سال کی مدت میں ہمارا کم پڑھا لکھا نو جوان اس لائق ہوجائے گا کہ وہ 8سے 10ہزار روپیہ کی نوکری حاصل کر سکے۔4,400بچوں کو آئی ٹی آئی کی ٹریننگ دینے کا فیصلہ لیا گیا ہے جبکہ ہائر ایجوکیشن کے لئے 25000ہزار روپئے سالانہ بطور اسکالر شپ اسکیم شروع کی گئی ہے ڈی ایڈ اور بی ایڈ کرنے والے طلبہ و طالبات کو 5ہزار روپئے اسکالر شپ دینے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔اردو اسکولوں کو Non Refundable دو لاکھ روپیہ دئے جا رہے ہیں۔اسی طرح ریاستی سطح پر مولانا آزاد فائنانشیل کارپوریشن کی جانب سے ذاتی Affidavit پر 5لاکھ روپئے کا ایجوکیشنل لون دیا جا رہا ہے۔لڑکیوں کیلئے نندور بار،واشم،آکولہ گرلس کالج قائم کیا جا رہا ہے جبکہ چندر پور اور اورنگ آباد میں گرلس ہاسٹل قائم کر نے کی کوشش جاری ہے۔آپ اگر تمام چیزوں کا تفصیلی جائزہ لیں محسوس ہوگا کہ مہاراشٹر کے مسلمانوں کی تصویر بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے ،آپ دیکھیں کہ گزشتہ سال 18ہزار لوگوں نے استفادہ کیا تھا جب کہ امسال 26ہزار لوگوں کو مستفید کرنے کا ارادہ ہے۔ایک الزام یہ عائد کیا جاتا تھا کہ حکومت محکمہ پولس میں مسلمانوں کو داخل نہیں ہونے دیتی لہذا اسے غلط ثابت کرنے کے لئے ہم نے مہاراشٹر کے ہر ضلع سے 100بچے کو جبکہ ممبئی و مضافات سے تعلق رکھنے والے300بچوںکو پولس ٹریننگ کے لئے بھرتی کیا ہے کل ملا کر 3900سو مسلم بچوں کو پولس ٹریننگ دینے کی شروعات کر دی گئی ہے،محکمہ پولس میں شامل ہونے والے امیدواروں کو زیادہ سے زیادہ کامیابی ملے لہذا MESCOکے ذریعہ پوری ٹریننگ کا اہتمام کرایا جا رہا ہے۔1234اردواسکولوں کو دو دو لاکھ روپئے دئے گئے ہیںجبکہ پرائمری اسکول کے بچوں کو یونیفارم ،اسکول میں بچوں کی صد فیصد حاضری کے لئے والدین کو Attendanceالائونس کے نام پر دو روپئے دیا جارہا ہے تاکہ تعلیمی سطح کو بلند کیا جا سکے۔پورے مہاراشٹر کے ایسے علاقے جہاں اقلیتی آبادی بستی ہے وہاں قبرستان وغیرہ کی تعمیر کے لئے ضلع پریشد کی سطح پر 10لاکھ نگر پالیکا کی سطح پر 15لاکھ اور مہا نگر پالیکا کی سطح پر 20لاکھ روپئے دئے جائیں گے۔عازمین حج کو سہولت پہنچانے کے لئے اورنگ آباد اور ناگپور میں حج ہائوس کا قیام جبکہ اورنگ آباد،ناندیڑاور ممبئی میں اردو گھر کی تعمیر کا ارادہ ہے جہاں لائبریری اور آڈیٹوریم کے ساتھ ایک ایسا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ لوگ اپنی علمی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے ان مقامات کا رخ کر سکیں۔
سوال:آپ ٹیکسٹائیل کے بھی وزیر ہیں لیکن بھیونڈی اور مالیگائوں جیسے علاقوں کے ٹیکسٹائیل تاجر آج بھی ان گنت مسائل سے دوچار ہیں ،حکومت ان کے لئے کیا کچھ کرنا چاہتی ہے؟
جواب:سر دست ہم پاور لوم صنعت کو Moderniseکرنا چاہتے ہیں لہذا ٹیکسٹائیل زون بنا کر مالیگائوں ،شعلہ پور،بھیونڈی جیسے علاقوں کو Upgradeکرنے کی کوشش جاری ہے۔لہذا پہلی مرتبہ ہم پرائیویٹ سیکٹر کو Involveکرنے کی کوشش کر رہے ہیںچونکہ پہلے صرف کارپوریٹ سیکٹر کے لوگ تھے لہذا ہماری اقلیتی برادری اس سے استفادہ نہیں کرپاتی تھی لیکن پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت کے بعد اب اس میں بہتری کی توقع ہے۔