بنگلہ دیشی معیشت کی امداد کے لئے نیا جاپانی آٹو پلانٹ

ایک جاپانی آٹو میکر کا شکریہ کہ معیشت کو کثیرنقصانپہنچانے والی مہینوں کی بےامنی کے بعد آخرکار بنگلہ دیش کو خوشخبریمل گئی۔

دسمبر 2013 میں غازی پور میں ہونڈا موٹر سائیکل اسمبلی پلانٹ کے آغاز کار سے موٹر سائیکل کی درآمد میں واضح کمی اور ان کے مزید سستا ہونے کی توقع ہے۔ ہونڈا نے بنگلہ دیش اسٹیل اینڈ انجینیرنگ کارپوریشن کے اشتراک سے کی جانے والی 610 ملین ٹاکا ( 7.9ملین ڈالر کی کل سرمایہ کاری کا 70فیصد فراہم کیا ہے۔گو کہ ہونڈا بنگلہ دیش (بی ایچ ایل) نے پہلے سال میں 80,000 سالاںہ کی استعداد کے باوجود صرف 10,000 سی ڈی- 80 موٹر سائیکل تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، اس کا کہنا ہے کہ تعداد کو بتدریج بڑھایا جائے گا۔صدیق الرحمان جس نے چند سال قبل ایک درآمد شدہ ہونڈا سی ڈی80 – خریدی تھی بہت پرجوش ہے۔ڈھاکہ ہونیورسٹی کے ملازم نے بتایا کہ “یہ ایک حیرت انگیز موٹر سائیکل ہے– ایندھن کی بہت کفایت اور ماحول کے لئے کم ضرر رساں۔”مقامی 70 -سی سی موٹر سائیکل 80 کلو میٹر فی لیٹر دیتی ہے اور درآمد شدہ سےلاگت 11,000 ٹکا 142ڈالر) کم ہے۔غازی پور میں، بی ایچ ایل چلانے والوں کا مارکیٹنگ اور تقسیم کی سہولیات بنگلہ دیش بھر میں مہیا کرنے کے بعد چند سالوں میں مکمل موٹر سائیکل تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔ فی الحال اس کے تقسیم کار صرف جمال پور اور تنگیل میں ہیں۔
ایک بڑھتی ہوئی مارکیٹ
علاوہ ازیں، نئے پلانٹ سے درآمدی لاگت میں کمی اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔بی ایس ای سی کے ڈائرکٹر مبارک علی نے بتایاکہ’’ اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور موجودہ شدید بےروزگاری کو کم کرنے میں مدد ملے گی‘‘۔جمال پور میں مقرر ہونے والے نئے تقسیم کار روپالی موٹرز کے مالک غلام ربانی نے بتایا۔ “موٹر سائیکل کی مانگ ہرسال نمایاں طور پر بڑھ رہی ہے اور پائیداری، ایندھن کی کفایت اور مضبوطی کے لئے ہونڈا کی ساکھ مصنوعات کو بازار میں متعارف کرانے کے لئے بڑی خوبی ہے۔”بنگلہ دیش روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے مطابق2012 میں 200,000 موٹر سائیکل فروخت ہوئی تھیں۔ مانگ میں سالانہ اضافہ 22 فیصد ہے۔بی ایچ ایل کے منیجنگ ڈائرکٹر یوشی میزوتانی نے بتایاکہ ” ہمارا مقصد سستی اور باکفایت موٹر سائیکل تیار کرنا اور آبادی کے بڑے حصے کے لئے قابل خرید بنانا ہے۔ یہ بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ “کچھ سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ نئے پلانٹ کی حمایت دیگر ممکنہ سرمایہ داروں کو مثبت اشارہ دیتی ہے۔ڈھاکہ یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر محمد تسلیم نے کو بتایا کہ “یہ بڑی امید افزا بات ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہونڈا کی آمد سے غیر ملکی سرمایہ کاری کی ممکنہ منزل کے لئے بنگلہ دیش کا مثبت تاثر مزید بہتر ہوگا۔ “بنگلہ دیش بھی ایک موثر افردی قوت کی تعمیر کے لئے ہونڈا کی مینوفیکچرنگ میں مہارت، مینجمنٹ اور تکنیکی جدت طرازی سے فائدہ اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا، “جس طرح ہندوستان اور چین جیسے ملکوں نے اپنی مینوفیکچرنگ کی بنیاد کو ترقی دی ہے۔ “

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *