Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سری لنکا میں نئے مینمنائی پل نے لوگوں کی زندگی آسان کر دی ہے

by | May 18, 2014

بڑے پیمانے کی جاپانی سرمایہ کاری کے باعث سری لنکا کے مشرقی صوبے کے عام شہری اور کاروباری حضرات اب وقت اور روپیہ بچا سکتے ہیں۔

مشرقی سری لنکا کے رہائیشیوں کا کہنا ہے کہ 1.87 ارب روپے (143 لاکھ ڈالر) لاگت کے باٹیکالوا جھیل پر بنے نئے مینمنائی پل کے باعث زندگی بہتر ہو گئی ہے کیونکہ لوگوں اور سامان کو آرپار لیے جانا آسان ہو گیا ہے۔سری لنکن حکومت کے اہلکاروں کے مطابق جھیل کے ایک کنارے سے دوسرے تک لے جانے والی اس 210 میٹر لمبی اور 9.8 میٹر چوڑی راہگزر کی تعمیر جاپان انٹرنیشنل کواپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) کی جانب سے مہیا کردہ 1.54 ارب روپے (118 لاکھ ڈالر) کی مالی امداد کے باعث ممکن ہوئی۔ تعمیر کا آغاز 2012 میں ہوا تھا، جو ٹوکیو اور کولمبو کے درمیان سفارتی تعلقات کا 60واں سال تھا۔ اس پل کا افتتاح 19 اپریل کو کیا گیا۔
یہ پل اس سے قبل آنے جانے کے لیے استعمال ہونے والی بڑی کشتی (فیری) کی سہولت کے متبادل کے طور پر ہے اور جھیل کے مخالف کناروں پر واقع باٹیکالوا اور امپرا کے اضلاع کو ملاتا ہے جہاں کی آبادی کی اکثریت تامل اور مسلمان برادری پر مشتمل ہے۔باٹیکالوا میں مقیم کپڑے کے تاجر عبدل اسانار کے لیے یہ پل اس کاروبار کو دوبارہ حاصل کرنے کا ذریعہ ہے جو اس سے قبل ہاتھ سے جاتا رہا۔ ان کی مسافت اب نصف ہو کر 30 منٹ رہ گئی ہے اور اب وہ اپنا سامان پل کے ذریعے بھجوا سکتے ہیں۔”اس سے قبل ٹرکوں یا ریل گاڑیوں پر کولمبو سے باٹیکالوا آنے والے سامان کو جھیل کے پار اس طرف، کشتیوں پر چھوٹے حصوں میں لے جایا جاتا تھا،جبکہ نقل و حمل کا خرچہ زیادہ ہونے کے باعث قیمتیں بھی زیادہ ہو جاتی تھی۔”
چونکہ اس علاقے کی معیشت کا بڑا حصہ زراعت پر مبنی ہے، اب کسان اپنی مصنوعات کو — جو بنیادی طور پر دھان پر مشتمل ہے – جھیل کے پار منڈیوں میں باآسانی پہنچا سکتے ہیں۔انہی میں کندائیا جیگادیسن بھی شامل ہیں۔اس 65 سالہ تامل کسان نے بتایا کہ اگرچہ ان کے ذہن میں پرانی کشتی کے سفر کی یادیں تازہ ہیں، اس نئے پل نے جھیل کے دو کناروں کو ملا کر صوبے کے باسیوں کے ایک دیرینہ خواب کو پورا کیا ہے۔”اب ہم اپنی روزانہ کی ضروریات پورا کرنے، جس میں طبی ضرورتیں بھی شامل ہیں، آسانی سے سفر کر سکتے ہیں۔ ورنہ، وہ ایک عذاب ہوا کرتا تھا۔ بچے وقت پر سکول نہیں پہنچ سکتے (تھے)۔ ہم اپنا دھان فروخت کرنے دوسرے علاقے میں نہیں لے جا سکتے (تھے)،لہذایہ ایک اچھا موقع ہے۔”
یہ پل ملک کے دوسرے حصوں تک بذریعہ سڑک جانے کا ایک متبادل ذریعہ بھی فراہم کرتا ہے، باٹیکالوا کے ضلعی سیکرٹری پی ایس ایم چارلس نے کہا۔”تمام مرکزی سہولیات – ہسپتال، بہتر سکول، بازار، اور ریلوے سٹیشن جھیل کے مشرقی جانب واقع ہیں،لہذا، اب لوگوں کو پل کے اس جانب تک آسان راستہ اور بغیر کسی رکاوٹ کے راستہ دستیاب ہے۔” باٹیکالوا ہسپتال کے ڈائریکٹر ابراہیم لیبے کے مطابق قریبًا 90,000 افراد جھیل کی مشرقی جانب رہتے ہیں۔ اب طبی ہنگامی صورتحال میں ہسپتال تک پہنچانے میں عمومًا 20 منٹ سے کم وقت لگتا ہے۔
“اس سے قبل یہ (کام) بذریعہ کشتی ہوا کرتا تھا جس میں باقاعدگی نہیں تھی،اور کبھی کبھار مریضوں کو ہسپتال پہنچنے میں دو گھنٹے سے زیادہ لگ جاتے تھے۔ اس حصے میں کوئی مرکزی ہسپتال نہیں ہے۔ ادھر صرف چند چھوٹی ڈسپنسریاں ہیں۔”

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...