ممبئی: متحدہ عرب امارات میں دنیا کی سب سے بڑی نمائش کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ نمائش کا نام ایکسپو2020رکھا گیاہے۔ نمائش دنیا کے دو بڑی تقریبات کے بعد تیسرا بڑا ایونٹ ہے۔یہ ایونٹ متحدہ عرب امارات نے دنیا کے تین بڑے ملکوں سے مقابلے کے بعد جیتا ہے۔دنیا میں فیفا ورلڈ کپ(فٹبال) اور اولمپکس کے بعد یہ تیسرا بڑا ایونٹ ہو گا جس کی میزبانی دبئی کرے گا۔دنیا کے تیسرے بڑی نمائش کے حوالے سے جاننے کے لیے بین الاقوامی معیشت نے یو اے ای میںکاروبار سے منسلک بڑی کاروباری شخصیات سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی ۔حدید انفراسٹرکچر پرائیویٹ لیمیٹڈ کے مالک لیاقت علی خان اور دوحہ انٹرنیشنل ہوٹل کے مالک حسن عبد الکریم چوگلے نےنمائش2020کے حوالے سے حیرت انگیز انکشافات کیے اور تفصیلات بتائیں۔
لیاقت خان کے مطابق’’ کچھ دہائیوں سے متحدہ عرب امارات نے وہ ترقی کی ہے جو شاید ہی دنیا کے کسی ملک نے کی ہو۔ نمائش2020کا انعقاد متحدہ عرب امارات کو اور خاص کر دبئی کو دنیا میں بہت اعلی اور بڑا مقام دے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایونٹ کو کامیاب کرانے کے لیے ابھی سے کام شروع کر دیا گیا ہے اور کئی نئے شہر ، بڑے بڑے کاروباری مراکز اور سیون ا سٹار ہوٹلس کی تعمیر سمیت سٹرکیں ، فوڈ کورٹس، شاپنگ مالز سمیت اسی طرح کی تعمیرات پر کام شروع ہو گیا ہے۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ سال دو ہزار چار سےدو ہزار نو تک دبئ میں مارکیٹ کی حالت انتہائی مستحکم رہی ہے ۔جب دو ہزار آٹھ میں عالمی کساد بازاری کا دور دورہ تھا اس وقت بھی وہاں کی معاشی حالت میں غیر معمولی بہتری دیکھی گئی۔معاملہ یہ تھا کہ تعمیراتی باب میں دنیا کے ساتھ فیصد ٹاور کرینس صرف دبئی میں موجود تھےجس کے نتیجہ میں پوری دنیا کے لوگوں نے وہاں اپنا پیسہ لگایا۔لیکن اس کے بعد وہاں وہ صورتحال نہیں رہی۔‘‘
خان کے مطابق ’’لیکن اس وقت دوبارہ دبئی اور یو اے ای کو ملانے کے لیے ایک بہت بڑی ہائی ویز پر کام کے لیے ایک بڑی مقامی کمپنی نے کام شروع کر دیا ہے۔ نمائش میں مختلف پویلین بنائے جائیں گے ۔ نمائش تک رسائی کے لیے جدید ترین ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے گی جو24گھنٹے رواں دواں رہے گی۔ شہروں کی آباد کاری میں دنیا بھر سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جار ہی ہے۔ نمائش سے قبل دبئی کی انتظامیہ نے دنیا کا سب سے بلند کمرشل ٹاور بنانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ اس ٹاور کی تعمیر2015میں شروع ہو جائے گی اور 2020سے قبل مکمل کر لی جائے گی۔
نمائش2020کے انعقاد میں یہ ٹاور چار چاند لگائے گا۔ نمائش کے بعد بھی دنیا سے کروڑوں سیاحت سالانہ آئیں گے ۔ جہاں دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو اس نمائش میں سرمایہ کاری کرنے کا موقع ملے گا وہیں ہندوستان کے سرمایہ کار بھی فائدہ اٹھا سکیں گے ۔ انہوںنے کہا ہے کہ دبئی ایکسپو 2020 کے انعقاد تک ہونے والی ترقی میں ہندوستانی انجینئرز، ماہرین تعمیرات، ماہرین اقتصادیات سمیت لاکھوں فیکٹری ورکرز اور مزدوروں کوبھی روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہی مزدور، ماہرین اور ٹیکنیکل لوگ ہندوستان کے لیے کروڑوں ڈالرزذر مبادلہ بھجوائیں گے جس سے ہندوستان کی اقتصادی حالت بہتر ہو گی اور لوگوں کے دن بھی بدلیں گے۔‘‘لیکن لیاقت خان نے دلچسپ بات یہ کہی کہ ’’لیکن سرمایہ کاروں کو دوہزار اٹھارہ سے پہلے اپنا سرمایہ نکال لینا چاہئے دو ہزار چودہ سے دو ہزار اٹھارہ انیس تک تو مارکیٹ کی حالت بہتر رہے گی لیکن اسکے فوری بعد ہی وہاں کی حالت میں بہتری کی امید نہیں کی جاسکتی‘‘انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ’’دو ہزار چار سے دوہزار نو تک جن لوگوں نے سرمایہ کاری کی اورتجارت کیاانہیں تو فائدہ ہوا لیکن اس کے فوری بعد ہی مارکیٹ کی حالت خراب ہوگئ۔لہذا میرا یہ تجزیہ ہے کہ شاید یہی صورتحال دوبارہ پیش آئے اور 2020تک معاملہ ریورس میں چلا جائے‘‘۔دوحہ انٹر نیشنل ہوٹل کے مالک حسن چوگلے کہتے ہیں’’2020ایکسپو سے دبئی کی حالت میں مزید بہتری آئے گی دراصل یہ ایونٹ بذات خود دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش ہے لیکن اس کا فائدہ کتنا ہوگا یہ وقت ہی بتائے گا۔‘‘