بچوں کے اندر اعلیٰ تعلیمی اقدار پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت
ہندوستانی طلبہ کے اندر اعلی صلاحیتیں پیدا کرنے کا جنون لئے دنیائے فانی میں1960 کو کیرلہ کے ضلع ٹریچور، کنور میں قدم رکھنے والے شریف کوٹاپورتھ دانش ریاض سے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے اس درد کا اظہار کرنا نہیں بھولتے کہ ہمارے طلبہ کس طرح اپنا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں اور اعلیٰ مناصب پر فائز نہیں ہوتے۔

سوال: iCalibrator Training Pvt.Ltdقائم کرنے کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
جواب:میں دوسروں کے لئے کام کر کے تھک چکا تھا ،خصوصاً امریکی کمپنیاں مجھے ناپسند تھیں ،جبکہ آزادانہ اپنی تجارت کو فروغ دے کر میں فلاحی کاموں میں بھی اپنا وقت صرف کرنا چاہ رہا تھا لہذا ان تما م باتوں کی وجہ سے یہ ناگزیر تھا کہ میں ذاتی کمپنی قائم کروں۔اسی کے ساتھ سب سے بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ زندگی کے تمام لوازمات پورے ہوگئے تھے یعنی گھر بار کے ساتھ بچے بھی Settle ہوگئے تھے اس لئے بھی Riskلینا آسان رہا۔ساتھ ہی ساتھ Sun Microsystems اورWiproمیں اچھے تعلقات بن گئے تھے گوکہ مجھے تعلقات کا کوئی فائدہ نہیں ملا لیکن اس کی وجہ سے بھی علحدہ کمپنی قائم کرنے کی خواہش پیدا ہوئی ۔
سوال:آپ نے آئی ٹی کے میدان میں ہی قسمت آزمائی کا فیصلہ کیوں کیا؟
جواب:میں نے1982میں راجستھان کے Bid Pilaniسے الیکٹرانکس میں انجینئرنگ مکمل کیا تھاوہاں سے فراغت کے بعد Wiproمیں ملازمت اختیار کر لی یہ اس کا ابتدائی دور تھا لہذا امریکہ میں جب وپرو نے اپنا Setup قائم کیا تو اس کی تمام ترذمہ داری مجھے دے دی گئی لیکن 1992میں میںوہاں سے مستعفی ہوکرامریکہ میں ہی Sun Microsystems میں شامل ہوگیا۔Sun Microsystems نے جب ہندوستان میں اپنے کام کا آغاز کیا تو میںنے Transfer لے لیا اورسینئر چیف ٹیکنالوجی آفیسر بن کر ہندوستان آگیالیکن 2005میں میں نے Sunکو بھی چھوڑ دیا اور اپنی نئی کمپنی iCalibrator Training Pvt.Ltdکی بنیاد اپنے دو دوستوں جناب پرمود اور ارونا سینی کے اشتراک سے رکھی ،مسٹرپرمود پنجابی ہیں جبکہ اروناسینی برہمن ہیں جن کا کمپنی میں 40%شیئر ہے۔
سوال:آغاز میں کیا پریشانیاں آئیں؟
جواب:کمپنی کے قیام کے بعد الحمد للہ تمام چیزیںٹھیک چل رہی تھیں لیکن جیسے ہی عالمی کساد بازاری شروع ہوئی اس کا سب سے زیادہ اثر ITفیلڈ پر ہی پڑا،لہذا ہمیں بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ،چونکہ ہمWipro,Infosys,Sopraوغیرہ گروپ کے ملازمین کو ٹریننگ دیتے ہیں لہذا ان کے پروجیکٹ بند ہوگئے تو ہمارا کام بھی متاثر ہوگیایہ وقت ہمارے لئے مشکل کا تھا۔لیکن اسی دوران ہم نے فنڈ جمع کیا اور سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ کا کام شروع کیا ،الحمد للہ اس وقت ہمارے پاس اپنا پروڈکٹ ہے ،ہم نے Retail Shopsکے لئے سافٹ ویئر تیار کیا ہے فی الحال سائوتھ افریقہ کی 25دکانوں سے آرڈر آیا ہے جبکہ ان دنوں ہماری نظر مشرق وسطی کی طرف ہے۔
سوال:مسلم ہونے کی وجہ سے کیا آپ کو تجارت میں پریشانیاں آئیں؟
جواب:مسلم ہونے کی وجہ سے کبھی کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ مجھے لوگ 10بیس برسوں سے جانتے ہیں جبکہ میرے شریک کار اور سینئر اسٹاف غیر مسلم ہیں ،اس لئے مجھے کم از کم تجارت میں کوئی پریشانی نہیں آئی۔
سوال:ہندوستان کا نظام تاجروں کے لئے کیسا ہے؟
جواب:ہماری آئی ٹی کمپنیز کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ یہاں تمام چیزیں آسان ہو گئی ہیں۔
سوال:آپ نے ان طلبہ کے لئے ٹریننگ سینٹر قائم کیا ہے جو اعلی تعلیم گاہوں سے آکر نوکری حاصل کرتے ہیں ،آخر اس کی وجہ؟
جواب:ہماری خواہش یہ ہے کہ لوگ ہمارے تجربوں سے استفادہ کریں۔حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ انجینئرنگ کر کے فیلڈ میں آتے ہیں فوری طور پروہ ملازمت کے لائق نہیں ہوتے ،محض کتابیں پڑھ کرنمبرات تو حاصل کئے جاسکتے ہیں لیکن آپ اپنے کلائنٹ کو مطمئن نہیں کر سکتے لہذا عملی تجربہ ضروری ہے۔ویسے بھی ہمارے یہاں کا تعلیمی نظام اس قدر فرسودہ ہوچکاہے کہ محض اس کی بنیاد پر بچے کمال نہیں پیدا کر سکتے۔
سوال:آپ کن سماجی کاموں میں مصروف ہیں؟
جواب:بچوں کے اندر تعلیمی استعداد پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ،لہذا Mind-Treeکے نام سے ہماری انجمن کام کر رہی ہے ،ہم جھوپڑ پٹیوں میں رہائش پذیر غریب بچوں کو تعلیم سے روشناس کرا رہے ہیں جبکہ 8thاور 9thکے بعد بچوں کے اندر اعلی صلاحیتیں پروان چڑھانے کے لئے ہماری کلاسیزمنعقد ہوتی ہیں۔Rehmani30کے طرز پر ہم نے Lead Rehmani 30کا آغاز کیا ہے جس میں اعلی تعلیم کے لئے 14لڑکوں کاانتخاب کیاجاتا ہے۔جبکہ دوسری این جی اوز کے ساتھ بھی ہمارا رابطہ ہے۔
سوال: زندگی کا کوئی ایسا واقعہ جو آپ کو یاد آتا ہو؟
جواب:یہ 2008کی بات ہے کہ مجھ پر لشکر طیبہ کی حمایت کر نے کا الزام لگا کر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔واقعہ یوں ہے کہ ’’دی ہندو‘‘نے میرے خلاف ایک اسٹوری شائع کی جس میں مجھے لشکر طیبہ کا حمایتی باور کرا یا گیا۔پولس اہلکار اس خبر کے بعد حرکت میں آگئے لیکن میرے غیر مسلم دوستوں نے مجھے فوراً پریس کانفرنس منعقدکرنے کا مشورہ دیا ،بالآخر میں نے پریس کانفرنس بلائی جس میں تمام میڈیا ہائوس کے لوگ شریک ہوئے ،اس وقت میرے غیر مسلم دوستوں نے بھی ساتھ دیا اور پیش پیش رہے آخر دوسرے دن تمام لوگوں نے مذکورہ الزام کے خلاف رپورٹ شائع کی لیکن نہ تو ’’دی ہندو ‘‘کا کوئی رپورٹر آیا اور نہ ہی انہوں نے تردید میں ہی کوئی خبر شائع کی۔یہ واقعہ آج بھی مجھے یاد آتا ہے۔
سوال:آپ کن چیزوں کو پسند کرتے ہیں؟
جواب:میں ہائی اسکول اور کالج کے بچوں کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہوں۔چونکہ میں اسٹوڈنٹ یونین کا سکریٹری بھی رہا ہوں لہذا اس کی وجہ سے بھی طلبہ مجھے محبوب ہیں۔۔