
اورنگ آباد مولانا آزاد ملینیم کالج آف منیجمنٹ میں معیشت کی جانب سے معاشی بیداری پروگرام
اورنگ آباد مولانا آزاد ملینیم کالج آف منیجمنٹ میں معیشت کی جانب سے معاشی بیداری پروگرام

اورنگ آباد: ’’اگر کوئی ایسا ادارہ آتا ہے جو لاکھوں لوگوں سے پیسے جمع کرے اور جن لوگوں کو پیسے کی ضرورت ہے ان کو فراہم کرے تو یہ شریعت کی روسے ایک بھلائی کاکام ہے اس کی ضرورت ہے اور ایسے ادارے ہونے چاہئیں ۔ مسئلہ جب پیدا ہوتا ہے جب یہ ادارہ غلط طریقہ سے کام کرتے ہیں ۔ آپ ایک موجودہ بینک کو دیکھیں کہ وہ سودپر پیسے لیتا ہے اور سود پر پیسے دیتا ہے حالانکہ اُسکا کام اچھا ہے لیکن اس کا طریقہ غلط ہے۔ اس نے پیسے سستے خریدے ہیں اور پیسے مہنگے بیچ رہا ہے پیسے کی خرید و فروخت بھی اسلام میں جائز نہیں ہے کیونکہ پیسہ ایک یونٹ ہے چیزوں کی مقدار کے ناپنے کا جس طرح سے میٹر اور جس طرح سے گرام اور کلو گرام ہوتے ہیں اسی طرح سے پیسہ بھی ہوتا ہے اس کو پہن نہیں سکتے ، اوڑھ نہیں سکتے ،کھابھی نہیں سکتے ۔ لیکن اس کو استعمال کرکے بزنس بڑھا سکتے ہیں‘‘۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر شارق نثار نے اورنگ آباد کے مولانا آزاد کالج، ملینیم انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ میں طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ’’ اگر وہ خود اپنے آپ میں خرید یں اور بیچے جانے لگے تو مارکیٹ میں Distortions پیدا ہوںگے، مارکیٹ خراب ہوجائیگی جس کا نقصان ہوگا سماج کو ۔ تو بینک یہاں پر پیسے کو خرید رہا ہے اور بیچ رہا ہے۔ اگر اس میں لوگ پیسہ کمائیں تو پیسے معیشت میں لا کر کون لگائے گا۔ ادھر ہم بینک کا تنقیدی جائزہ لیں تو اس کا کام تو درست ہے اس کا مقصد بھی درست ہے لیکن جس طریقہ سے یہ کام کر رہا ہےیعنی پیسے کی خرید و فروخت اور سود، یہ ایک مسئلہ ہے اسلامی اعتبار سے، کیونکہ یہ ربوٰ ہے اور ربوٰ سے ہمیں بچنا ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ ’’دوسری جو بینک کی خاصیت ہے وہ یہ کہ نفع کے کاموں میں پیسہ لگائے گا چاہے جہاں سے بھی نفع آرہا ہو۔ اب اس میں اگر انسانوں کے لئے نقصان دہ چیزسے بھی نفع آرہاہے تو کوئی مطلب نہیں، میرا تو فائدہ ہورہا ہے نقصان تو دنیا کا ہورہا ہے، ہوا کرے۔ وہ شراب کے کا روبار میں پیسہ لگا ئےگا وہ تمباکو کے کاروبار میں پیسہ لگائے گا وہ کسی ایسے کاروبار میں پیسہ لگائے گاجس کا مقصد ہے نفع کمانا اپنے شئیر ہولڈرس کیلئے ۔ تو یہ دو ایسی بنیادیں ہیں جن کو دیکھتے ہوئے ہمیں اس بات کی ضرورت پیش آتی ہے کہ ہم ایک ایسا بینکنگ نظام تجویز کریں جو سماج کی تمام جائز ضروریات کو پورا کرے مگر جائز طریقہ کے ساتھ۔ اسی کام کو ہم اسلامک بینکنگ کے نام سے جانتے ہیں۔‘‘ٹورس میچول فنڈ کے مارکیٹنگ ہیڈ کنتل کھٹائوٹے نے کہا کہ ’’میچول فنڈ کا مارکیٹ ہندوستان میں بڑھتا جارہا ہے بہت ساری کمپنیاں اپنا پرودکٹ لے کر مارکیٹ میں آرہی ہیں ایسے میں ہمیں اس بات پر توجہ دینی چاہئے کہ کون بہتر منافع دے رہا ہے اور کس کا بزنس بہتر ہے۔‘‘