Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مودی حکومت کی نئی حکمت عملی، 22 چیزوں پر رہے گی گہری نظر

by | Jun 18, 2014

نئی دہلی: (یو این بی): بڑھتی ہوئی مہنگائی نے نوزائیدہ مودی حکومت کے لیے پریشانیاں بڑھانی شروع کر دی ہیں۔ خصوصاً خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کے لیے حکومت نے محاذ بندی شروع کر دی ہے۔ وزیر مالیات ارون جیٹلی نے اس سلسلے میں اعلان کیا ہے کہ 22 چیزوں کی قیمتوں پر حکومت کی گہری نظر رہے گی اور جمع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیر مالیات نے کہا کہ میٹنگ میں بڑھتی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے خاص منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ 4-5 اہم چیزوں کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ریاستی حکومتوں کو جمع خوری پر کنٹرول کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ پھل اور سبزیوں کو ’اے پی ایم سی‘ کی فہرست سے باہر کیا جا رہا ہے تاکہ کسان براہ راست بازار میں انھیں فروخت کر سکیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ دہلی میں اس سے متعلق امروز فردا میں حکم صادر کر دیا جائے گا۔

وزیر مالیات نے بتایا کہ پیاز کا کم از کم برآمدگی قیمت (ایم ای پی) طے کر دیا گیا ہے اور آلو کا بھی بہت جلد ایم ای پی طے کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ایم ای پی وہ شرح ہوتی ہے جس کے نیچے برآمدگی نہیں ہوتی ہے۔ اس پالیسی کو دوبارہ نافذ کیا گیا ہے جب کہ صرف تین مہینے قبل مارچ میں گزشتہ حکومت نے اس کو ختم کر دیا تھا۔ وزیر کامرس نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ پیاز کی ہر قسم کی برآمدگی پر 300 ڈالر روزانہ کا ایم ای پی نافذ ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ بازار میں چاول کی مقدار بڑھائی جائے گی۔ اگر ریاستوں میں کمی پڑی تو کھانے کا تیل درآمد کیا جائے گا۔ وزیر مالیات نے کہا کہ قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے لیکن حکومت پہلے سے ہی صحیح اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
خصوصی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر 4 جون کو ریاستوں کو خط بھیج کر جمع خوری سے متعلق جواب طلب کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں ریاستوں کو دس دن میں جواب دینا تھا لیکن کسی وزیر اعلیٰ نے مذکورہ معلومات فراہم نہیں کیں۔ یہ خط مرکزی سکریٹری کیشو دیشی راجو نے لکھی تھی۔ خط میں لکھا تھا کہ قیمتوں کو قابو میں رکھنا پہلی ترجیح ہے اور گزشتہ کچھ سالوں میں جمع خوروں اور کالابازاری کرنے والوں کے معاملے پر ریاستی حکومتیں سنجیدہ نہیں ہیں اور اس کے لیے ضروری کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...