مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مودی حکومت کی نئی حکمت عملی، 22 چیزوں پر رہے گی گہری نظر

نئی دہلی: (یو این بی): بڑھتی ہوئی مہنگائی نے نوزائیدہ مودی حکومت کے لیے پریشانیاں بڑھانی شروع کر دی ہیں۔ خصوصاً خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کے لیے حکومت نے محاذ بندی شروع کر دی ہے۔ وزیر مالیات ارون جیٹلی نے اس سلسلے میں اعلان کیا ہے کہ 22 چیزوں کی قیمتوں پر حکومت کی گہری نظر رہے گی اور جمع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیر مالیات نے کہا کہ میٹنگ میں بڑھتی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے خاص منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ 4-5 اہم چیزوں کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ریاستی حکومتوں کو جمع خوری پر کنٹرول کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ پھل اور سبزیوں کو ’اے پی ایم سی‘ کی فہرست سے باہر کیا جا رہا ہے تاکہ کسان براہ راست بازار میں انھیں فروخت کر سکیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ دہلی میں اس سے متعلق امروز فردا میں حکم صادر کر دیا جائے گا۔

وزیر مالیات نے بتایا کہ پیاز کا کم از کم برآمدگی قیمت (ایم ای پی) طے کر دیا گیا ہے اور آلو کا بھی بہت جلد ایم ای پی طے کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ایم ای پی وہ شرح ہوتی ہے جس کے نیچے برآمدگی نہیں ہوتی ہے۔ اس پالیسی کو دوبارہ نافذ کیا گیا ہے جب کہ صرف تین مہینے قبل مارچ میں گزشتہ حکومت نے اس کو ختم کر دیا تھا۔ وزیر کامرس نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ پیاز کی ہر قسم کی برآمدگی پر 300 ڈالر روزانہ کا ایم ای پی نافذ ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ بازار میں چاول کی مقدار بڑھائی جائے گی۔ اگر ریاستوں میں کمی پڑی تو کھانے کا تیل درآمد کیا جائے گا۔ وزیر مالیات نے کہا کہ قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے لیکن حکومت پہلے سے ہی صحیح اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
خصوصی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر 4 جون کو ریاستوں کو خط بھیج کر جمع خوری سے متعلق جواب طلب کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں ریاستوں کو دس دن میں جواب دینا تھا لیکن کسی وزیر اعلیٰ نے مذکورہ معلومات فراہم نہیں کیں۔ یہ خط مرکزی سکریٹری کیشو دیشی راجو نے لکھی تھی۔ خط میں لکھا تھا کہ قیمتوں کو قابو میں رکھنا پہلی ترجیح ہے اور گزشتہ کچھ سالوں میں جمع خوروں اور کالابازاری کرنے والوں کے معاملے پر ریاستی حکومتیں سنجیدہ نہیں ہیں اور اس کے لیے ضروری کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *