
مہاراشٹر کی کمان پرتھوی راج سے چھین کر شندے کو دی جائے گی!
ممبئی: (یو این بی): مہاراشٹر میں ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کو بدلنے کی بات کی جانے لگی ہے۔ خصوصی ذرائع کے مطابق اس سے متعلق تیاریاں بھی شروع ہو چکی ہیں۔ کانگریس نے وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں ملی شرمناک شکست کے بعد پارٹی میں اٹھ رہی مخالفانہ آواز اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی ناراضگی سے چوہان کو نقصان پہنچتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ زبردست دبائو کے بعد کانگریس پرتھوی راج چوہان کی جگہ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور سابق مرکزی وزیر داخلہ سوشیل کمار شندے کو ریاست کی کمان سونپ سکتی ہے۔ ایک انگریزی روزنامہ نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ امریکہ میں علاج کرانے گئے 72 سالہ شندے کو جلدی واپس آنے کا حکم صادر کر دیا گیا ہے۔ کانگریس قیادت انھیں مہاراشٹر میں اکتوبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل چوہان کی جگہ وزیر اعلیٰ بنانے کے لیے تیاریاں تقریباً مکمل کر چکی ہے۔ حالانکہ خصوصی ذرائع کے مطابق سوشیل کمار شندے کے علاوہ پارٹی کچھ دوسرے ناموں پر بھی غور کر رہی ہے جن میں ریاست کے وزیر خزانہ 61 سالہ بالا صاحب تھوراٹ اور وزیر زراعت 62 سالہ رادھا کرشنن ویکھے پاٹل شامل ہیں۔ کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر پارٹی جلد ہی کوئی فیصلہ لے گی۔
بہر حال، دہلی میں پارٹی کے اعلیٰ سطحی ذرائع کا کہنا ہے کہ کانگریس اعلیٰ کمان پرتھوی راج چوہان کے کام کے طریقوں سے خوش نہیں ہے۔ پارٹی کو مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخابات میں ایسی شرمناک شکست کی امید قطعی نہیں تھی۔ کانگریس کے مہاراشٹر میں محض دو سیٹوں پر فتح قابل فکر ہے۔ یہاں تک کہ ریاست میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کئی طرح کے سنگین بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہی ہے پھر بھی اسے کانگریس کے مقابلے دوگنی سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ کانگریس کے زیادہ تر لیڈران کا یہی ماننا ہے کہ ریاست میں عام انتخابات میں کانگریس کی شکست کے لیے اگر کوئی ایک شخص ذمہ دار ہے تو وہ وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان ہیں۔ ایسی صورت میں اسمبلی انتخابات سے قبل پرتھوی راج چوہان کو بے دخل نہیں کیا گیا تو کانگریس مہاراشٹر سے صاف ہو جائے گی۔ مہاراشٹر کے ایک سابق وزیر اعلیٰ نے تصدیق کی ہے کہ پارٹی کی سطح پر کچھ تو چل رہا ہے لیکن یہ کہنا بے حد مشکل ہے کہ چوہان کو وزیر اعلیٰ عہدہ سے ہٹانے کا فیصلہ لیا جائے گا یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق این سی پی سربراہ شرد پوار نے حال ہی میں سابق مرکزی وزیر دفاع اے کے انٹونی سے ملاقات کی تھی۔ انٹونی کو کانگریس صدر سونیا گاندھی کا خاص اور قریبی تصور کیا جاتا ہے۔ پوار نے انٹونی سے مہاراشٹر کی سیاسی حالت پر تبادلہ خیال کیا۔ پوار سے میٹنگ کے دوران انٹونی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ریاست میں پھر سے اقتدار حاصل کرنے کے لیے قیادت میں تبدیلی ضروری ہے۔ ایک سینئر کانگریس لیڈر نے بتایا کہ لوک سبھا انتخابات میں شعلہ پور سیٹ سے سوشیل کمار شندے کو بی جے پی امیدوار شرد بنسوڈے نے 1.5 لاکھ ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے شندے کی پہچان گاندھی خاندان کے بھروسہ مند لیڈر کی شکل میں بنی ہے اس لیے اگر انھیں وزیر اعلیٰ بنایا جاتا ہے تو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ حالانکہ وہ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد سرگرم سیاست میں آنے کی خواہش ظاہر نہیں کی ہے لیکن میڈم سونیا انھیں آگے آنے کے لیے کہیں گی تو وہ پارٹی کے مفاد میں خود کو وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے تیار کر سکتے ہیں۔ چونکہ شندے اور این سی پی سربراہ شرد پوار میں اچھی دوستی ہے اس لیے پوار بھی چاہتے ہیں کہ کانگریس کسی ایسے شخص کو وزیر اعلیٰ بنائے جس سے اسمبلی انتخابات کے دوران اچھا تال میل قائم ہو سکے۔