نئی د ہلی:(یو این بی ) مدھیہ پردیش میں کروڑوں روپیوں کا بھرتی گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔ ریاست میں 1100 سے زیادہ طالب علم فرضی واڑے سے میڈیکل کالجوں میں داخلہ حاصل کر چکے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں تعینات کئی آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسروں کے بچے بھی اس طریقے سے میڈیکل کالجوں میں داخلے لے چکے ہیں۔ میڈیکل کالج میں پی ای بی کے افسران کی ملی بھگت سے گزشتہ چھ سالوں کے دوران 1100 طالب علم میڈیکل کالج میں داخلہ حاصل کر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فرضی طریقے سے داخلہ لینے والوں میں ْ وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان کے سابق پرسنل سکریٹری کی بیٹی کا نام بھی شامل ہے۔ معاملہ بڑھنے پر بھرتی گھوٹالہ کی جانچ ایس ٹی ایف کر رہی ہے۔ روزانہ طالب علموں کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا جا رہا ہے اور ان کے خلاف ثبوت ملنے پر انہیں گرفتار بھی کیا جا رہا ہے۔ پویس کا کہنا ہے کہ میڈیکل کالجوں میں داخلے بالکل منا بھائی کی طرز پر ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بھرتی گھوٹالے کا اہم ملزم ڈاکٹرجگدیش ساگر ہے۔ پولیس کے مطابق جگدیش ساگر کا گروہ امتحان کے بعد اصلی طالب علم کا فوٹو اور تھمب امپریشن بھی بدلوا دیتا تھا۔ یہ خلاصہ ہونے کے بعد پولیس نے پی ای بی کے دو سسٹم انلسٹ نتن مہیندر اور اجے کمار سین ، امتحان کے سابق نگراں پنکج تریویدی اور کمپیوٹر پروگرامرسی کے مشرا کو گرفتار کیا ہے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...