پہلے رائونڈ میں کیوں باہر ہو جاتی ہیں چیمپئن ٹیمیں ؟

وکیل احمد خان
برازیل میں فیفا عالمی کپ کا خمار پورے شباب پر ہے۔ فٹ بال کے شائقین کو ایک سے بڑھ کر ایک مقابلے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ فٹ بال اپنی خوبصورتی کی وجہ سے شائقین کو اپنی جانب راغب کر لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برازیل کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں فٹ بال کا خمار طاری ہے۔ ان ممالک میں بھی فٹ بال کے شائقین اس کھیل کا لطف اٹھاتے ہیں جہاں فٹ بال کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور ان ممالک کی فٹ بال میں نمائندگی نہ کے برابر ہے۔ تمام چھوٹے بڑے ممالک میں فٹ بال کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ فٹ بال کا کھیل ایسا ہے جس کے بارے میں کوئی پیشن گوئی کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ جو ٹیم بظاہر مضبوط نظر آرہی ہوتی ہے وہ پہلے ہی رائونڈ میں شکست کھاکر بار ہو جاتی اور جو ٹیم کمزور دکھائی دیتی ہے وہ حریف ٹیموں کو شکست دیکراگلے رائونڈ میں جگہ بنا لیتی ہے۔ کئی نامور کھلاڑی ایسے ہوتے ہیں جو عالمی کپ کے دوران اپنی صلاحیتوں کے لحاظ سے مظاہرہ نہیں کر پاتے ہیں۔ ان کھلاڑیوں سے اپنی ٹیم کو تو نقصان پہنچتا ہی ہے ساتھ میں شائقین کو بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ تمام شائقین ان کھلاڑیوں سے بہتر کارکردگی کی امید کرتے ہیں اور ان کو دیکھنے کے لئے میدان یا پھر اپنے ٹی وی سیٹ کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں ۔
برازیل میں جاری عالمی کپ میں ایسے نتائج سامنے آ رہے ہیں جوشائقین کو چونکا رہے ہیں ۔ ان ٹیموں کو شکست کا مزہ چکھنا پڑا جو عالمی کپ کی دعویدار تسلیم کی جارہی تھیں۔ شکست بھی ایسی ہوئی کہ جس کے بارے میں یقین کرپانا مشکل ہوتا ہے۔ ابھی تک کئی الٹ پھیر ایسے ہوئے ہیں جو صرف فٹ بال کے میدان پر ہی دکھائی دیتے ہیں۔لیکن فٹ بال کی خوب صورتی ہی یہی ہے کہ کھیل کے اختتام سے پہلے کسی ٹیم کو کامیاب بتانا بے معنی ہے۔
موجودہ عالمی کپ میں سابق عالمی چیمپئن اسپین پہلے ہی رائونڈ میں باہر ہو گئی ہے اور انگلینڈ کی ٹیم کا بھی باہر ہونا لگ بھگ طے ہے۔ اسپین کے لئے اس شکست کو بھلانا بہت مشکل ہوگا ۔ پچھلے عالمی کپ میں زبردست مظاہرہ کرکے کپ پرقبضہ جمانے والی ٹیم اسپین اپنے پہلے ہی میچ میں ہالینڈ سے ایک کے مقابلے پانچ گول سے ہارگئی اور پھردوسرے میچ میں چلی جیسی ٹیم صفر کے مقابلے دو گولوں سے ہاری ۔ اس شکست کے بعد سابق عالمی چیمپئن کو فیفا عالمی کپ کے پہلے ہی رائونڈ میں غیر یقینی طور پر باہر ہونا پڑا۔ جب چلی سے مقابلہ شروع ہواتو لوگوں کو یقین تھا کہ اسپین اپنی پہلی شکست کو بھلا کر میچ میں بہترین واپسی کرے گی لیکن ایسا نہیںہوا ۔ چلی کے کھلاڑیوں نے شاندار مظاہر کرتے ہوئے کھیل کے تمام شعبوں میں اسپین کو مات دے دی ۔ اسپین اس مقابلے میں جس طرح سے کھیلا اس کی کسی کو امید نہیں تھی۔ اس ٹیم کی بے بسی کا عالم یہ تھا کہ وہ میچ میں چلی کے خلاف ایک گول بھی نہیں کر پائی۔کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ سابق عالمی چیمپئن اس طرح سے شکست کھاکر گھر واپسی کرے گی۔ اس میچ کو دیکھ کر ایسا محسوس بھی نہیں ہو رہا تھا کہ سابق عالمی چیمپئن میدان میں ہے ۔ پہلے میچ میں ہالینڈ سے 5-1 سے ملی شکست کے بعد اسپین کی ٹیم کو ٹورنامنٹ میں قائم رہنے کے لئے ہر حال میں جیت درج کرنا ضروری تھا ۔ لیکن کھیل کے آغاز سے اسپین کے کھلاڑی بے بس نظر آ رہے تھے۔ چلی نے کھیل کے آغاز سے ہی بے حد حملہ آور انداز اپنایا اور اسپین کو بیک فٹ پر ڈھکیل دیا۔ اس میچ میں اسپین کی جانب سے چلی پر حملے میں کمی صاف نظر آئی۔ جب میچ میں چلی دو صفر سے آگے ہو گیا تو اسپین کے کھلاڑیوں اور اس کے شائقین پر شکست کا خوف صاف دکھائی دینے لگاحالانکہ اس دوران اسپین نے چلی پر حملے تیز کر دئے لیکن چلی کے کھلاڑیوں نے اسپین کے حملوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا ۔اور اب ان کے پاس بوریہ بستر سمیٹنے کے علاہ کوئی اور راستہ نہیں بچا۔
فیفا عالمی کپ میں اسپین کوچلی سے پہلی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان دونوں ٹیموں کے درمیان یہ 11 واں مقابلہ تھا ۔ ان میں آٹھ اسپین نے جیتے ہیں جبکہ دو میچ ڈرا رہے ہیں اور ایک میچ میں چلی کو کامیابی ملی ہے۔ فیفا عالمی کپ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع نہیں ہے جب عالمی چیمپئن اپنے خطاب کا دفاع کرنے اتری ہو اور پہلے ہی رائونڈ میں شرمناک شکست کھا کر باہر ہو گئی ہو۔اس سے پہلے اٹلی دو بار عالمی چیمپئین رہتے ہوئے اپنے خطاب کا فادع کرنے میں میں ناکام رہی۔ اسے سال 1950 اور 2010 میں پہلے ہی رائونڈ میں باہر ہونا پڑا تھا۔ برازیل عالمی چیمپئن رہتے ہوئے سال 1966 میں عالمی کپ کے پہلے ہی رائونڈ میں باہر ہو گیا تھا ۔فرانس کو بھی سال 2002 میں گروپ دور سے ہی باہر ہونا پڑا تھا ۔ فرانس بھی اس ٹورنا منٹ میں اپنے خطاب کا دفاع کرنے میں ناکام رہا اور گروپ دور سے آگے نہیں بڑھ سکا۔اسپین کی شکست ٹورنا منٹ کا اب تک کا سب سے بڑا الٹ پھیر ہے۔ اسپین کی ٹیم نہ صرف سال 2010 میں سائو تھ افریقہ میں ہوئے فیفا عالمی کپ کی چیمپئن تھی بلکہ وہ نمبر ون ٹیم بھی تھی۔ اسپین نے سال 2012 میں یورو کپ پر قبضہ جمایا تھا اور سال 2013 میں کانفیڈریشن کپ میں وہ رنر اپ رہی تھی ۔اسے عالمی کپ کا مضبوط دعویدار تصور کیا جا رہا تھا لیکن پہلے ہا لینڈ اور پھر فیفا رینکنگ میں 14 ویں مقام کی ٹیم چلی نے شکست دے کر اس کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔
ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سابق چیمپئن ٹیمیں پہلے ہی رائونڈ میں کیو باہر ہو جاتی ہیں؟ بے شک یہ ٹیمیں جب عالمی کپ پر قبضہ جماتی ہیں تو ٹورنا منٹ میں کچھ الگ اور اچھا کرتی ہیں لیکن پھر اگلے چار سال تک وہ اپنے کھیل کے انداز میں کوئی تبدیلی نہیں کرنا چاہتی ہیں جس کا توڑ حریف ٹیمیں نکال لیتی ہیں ۔اسپین کے چھوٹے پاس دینے کے انداز نے دنیا بھر کی ٹیموں کو پریشان کر رکھا تھا ۔ اسپین کے مڈ فیلڈر ڈیوڈ سلوا نے ٹورنا منٹ سے پہلے کہا تھا کہ ہم اپنے اس انداز کو کیوں بدلیں ۔ ہم نے اس اندز میں کھیلتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ڈیوڈ سلوا یہ بھول گئے کہ عالمی کپ میں ہر ٹیم مکمل تیاری، حریف ٹیموں کو مات دینے کا جوش، ان کی کمزیوروں کو پکڑنے کی خواہش،حریف ٹیموں کے انداز کو ٹکر دینے کی کوشش میں میدان میں اترتی ہیں ۔ جس کی وجہ سے سابقہ چیمپئن ٹیموں کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ مقابلے کے پہلے ہی دور میں باہر ہو جاتی ہیں۔
عالمی چیمپئن اسپین کے لئے یہ بے شک یقینی طور پر افسوس کا لمحہ ہے۔لیکن میدان میں تو وہی فاتح ہوتا ہے جو بہتر کھیل، بہترین تال میل اور جیت کے جزبے کے ساتھ میدان میں اترتا ہے۔ چلی کی کامیابی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ٹورنا منٹ میں کوئی فیوریٹ نہیں ہے اور کسی بھی ٹیم کا شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹورنا منٹ میںابھی شائقین اور بھی دلچسپ مقابلے دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *