
ممبئی لوکل کے ماہانہ پاس کی قیمت دوگنی
ممبئی: (یو این بی): ممبئی لوکل میں سفر کرنے والے ممبئی باشندوں پر مہنگائی کی دوہری مار پڑ گئی ہے۔ ریل کرایہ میں اضافہ کے ساتھ ہی ممبئی میں لوکل ٹرین کے پاس کی بھی قیمت دوگنی کر دی گئی ہے۔ یعنی ممبئی کے باشندوں کو ماہانہ پاس کے لیے اب دوگنی رقم خرچ کرنی ہوگی۔ ابھی تک انھیں مہینے کے ریلوے پاس کے لیے ایک طرف کے سفر کے لیے 15 دن کا کرایہ لیا جاتا تھا لیکن اب پورے 30 دن کا ایک طرف کا کرایہ لیا جائے گا۔ ’سیزن پاس‘ کے نئے فارمولے کے مطابق اب ممبئی کے ’اندھیری‘ علاقہ سے ’چرچ گیٹ‘ تک کا فرسٹ کلاس کا پاس 580 روپے کے بجائے 1310 روپے کا ملے گا یعنی 126 فیصد کا اضافہ۔ پہلے ہندوستانی ریل اور پھر ممبئی میں بڑھے ہوئے کرائے کو لے کر لوگوں میں مودی حکومت کے خلاف زبردست ناراضگی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے سہولیات کے نام پر کرایہ میں اضافہ کیا ہے تو پھر سہولیات کہاں ہیں۔ لوگوں کا الزام ہے کہ حکومت کو اچانک اتنا زیادہ اضافہ نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ اس سے مسافروں کی تعداد میں کمی واقع ہوگی۔ انھوں نے حکومت سے دوبارہ اپنے فیصلے پر غور کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ریل کرایہ میں ہوئے زبردست اضافہ کے خلاف ایک طرف مخالفین مودی حکومت پر حملہ آور ہیں اور دوسری طرف عوام بھی نئی حکومت کی پہلی ’کڑوی خوراک‘ کھا کر بے حال ہے۔ حکومت کرایہ میں اضافہ کے معاملے پر الگ الگ طریقے سے خود کو درست ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سرکار کا کہنا ہے کہ ریلوے ایندھن پر سالانہ 30 ہزار کروڑ روپے کا خرچ آتا ہے اور امکان ہے کہ عراق تشدد کے بعد سے خام تیل کی قیمتیں بڑھیں گی اور خرچ بھی بڑھے گا۔ کرایہ سے ریلوے کو سال میں 1 کروڑ 65 لاکھ 770 کروڑ روپے کی کمائی ہوتی ہے۔ ریلوے کو پسنجر سبسیڈی کے سبب 26,000 کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ سال کے آخر میں یہ نقصان 30,000 کروڑ پہنچنے کی امید ہے۔ اضافہ شدہ کرایہ سے ریلوے کو صرف آٹھ ہزار کروڑ روپے کی آمدنی ہونے والی ہے، یعنی مسافروں کے سفر میں 18 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہنوز برقرار رہے گا۔
ریلوے کی کمائی کا تقریباً 92 فیصد ریلوے کو چلانے اور ملازمین کو تنخواہ دینے میں خرچ ہوتا ہے۔ اب بھی پانچ لاکھ کروڑ کے منصوبے زیر التوا ہیں۔ ساڑھے بارہ ہزار کروڑ ریلوے کراسنگ پر پل تعمیر میں بھی خرچ ہونا ہے۔ اس کے علاوہ چار میٹرو پولیٹن سٹی کے درمیان بلیٹ ٹرین چلانے کے لیے بھی پیسے کی ضرورت ہے۔ ان سب باتوں کے مدنظر حکومت کا کہنا ہے کہ بہتر سہولیات اور خدمات کے لیے ریل کرایہ میں اضافہ ضروری تھا۔