
عازمین حج کوٹہ میں اضافہ کے لئے سعودی حکومت سے رجوع کیا جائے گا: سشما سوراج
دس زبانوں میں تیار کردہ حج گائیڈ کا اجراء
نئی دہلی:(یو این بی): آج نئی دہلی میں حج کمیٹی آف انڈیا کی 30 ویں آل انڈیا حج کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ حکومت ہند سرزمین حجاز پر رہائشی عمارتوں کی تعمیر کے ذریعہ عاز مین کی سہولتوں کا دائرہ وسیع کرنے کے عہد کے ساتھ یہ ارادہ بھی رکھتی ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے علاوہ سعودی عرب کے جن دوسرے مقامات پر آزادی سے قبل ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے نوابوں نے جو عبادتگاہیں وہاں بنوائی تھیں ان کا پتہ لگانے کیلئے بھی موثر قدم اٹھائے جائیں گے تاکہ سفر حج کر نے والے ہندستانی عازمین کے لئے وہاں بہتر سے بہتر نظم یقینی بن سکے۔ پارلیمنٹ انیکسی میں منعقد اس کانفرنس میں مرکزی حکومت نے ہندستانی عازمین حج کے کوٹے میں اضافے کے لئے جلد سعودی حکومت سے رجوع کیے جانے کی بھی بات کہی۔ اس کانفرنس میں اپنی تقریر میں سشما سوراج نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کے حاجیوں کے ساتھ ہوائی کرائے سے متعلق ہونے والی گڑبڑی کو روکنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے حاجیوں کو پیش آنے والی تکالیف کے ازالے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ کے افسران کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سعودی عرب میں ہندوستانی حاجیوں کے قیام کیلئے کراے پر لی جانے والی عمارتوں میں طعام ، لفٹ کی سہولت، صفائی ستھرائی اور سیور جیسی سہولیات کے مناسب انتظام کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ موقع پر ان سہولتوں کی فراہمی کے جن ذمہ داروں نے طے شدہ معیار کے مطابق کام انجام دینے میں کوتاہی برتی ہے ،وزارت ان پر جرمانہ لگانے کے بجائے بلیک لسٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس موقع پر سشما سوراج نے کہا کہ دو برس قبل حج کے تعمیراتی دائرے کو وسیع کرنے کی وجہ سے سعودی عرب کی درخواست پر ہندستانی عازمین حج کے کوٹے میں تخفیف کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کے اگرچہ یہ تخفیف ناگزیر تھی لیکن اس فیصلے کی وجہ سے فریضہ حج ادا کرنے کے ہندستانی خواہشمندوں کو بالواسطہ جو مایوسی ہوئی، حکومت کو اس کا ادراک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی وزارت اس تعلق سے سعودی حکومت سے بات کرکے ہندوستانی عازمین کے مختص کوٹے کو بڑھوانے کی کوشش کرے گی۔ واضح رہے کہ سعودی حکومت نے تعمیراتی سرگرمیوں کی وجہ سے ہندستان سمیت تمام ممالک کے حجاج کرام کے کوٹے میں 20 فیصد کمی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہندوستانی عازمین حج کی پروازوں میں ہونے والی تاخیر اور کشمیر سے جانے والے عازمین حج سے زیادہ فیس لئے جانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ ایسے واقعات کو روکنا ضروری ہے۔ انہو ںنے کہاکہ ان کی وزارت تمام عازمین حج کے لئے مساوی خدمات کو یقینی بنائے گی۔ حجاج کرام کے قیام اور ان کی آمدورفت کے انتظام میں پیش آنے والی دقتوں پر وزیر خارجہ نے کہاکہ حکومت اس بات پر غور کرے گی کہ آیا سعودی حکومت کی مدد سے وہاں ہندوستانی عازمین حج کے لئے بڑے بڑے رہائشی کمپلیکس بنائے جاسکتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کمپلیکسوں کو حج کے علاوہ عمرہ اور زیارت کے لئے آنے والے زائرین کو کرایہ پر دے کر اس کی لاگت کے پیسے حاصل کرنے کی بھی تجویز ہے۔ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ایسی اطلاعات ہیں کہ آزادی سے قبل ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے نوابوں نے سعودی عرب میں رباط تعمیر کرائی تھیں۔ لیکن ان کی ابھی تک نشاندہی نہیں ہوسکی ہے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ نے اس برس کی حج گائیڈ کا بھی اجراء کیا۔ یہ گائیڈ دس زبانوں میں تیار کی گئی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ حج کے لئے ہندوستان کا کوٹہ قریب ایک لاکھ 72 ہزار ہے جس میں سے تقریباً چالیس ہزار ٹور آپریٹروں کو دیا جاتا ہے۔سعودی عرب نیگزشتہ دنوں عازمین حج کے کوٹے میں بیس فیصد تخفیف کا جو اعلان کیا ہے اس کے بعد ہندوستان کا کوٹہ گھٹ کر تقریباً ایک لاکھ اکیس ہزار رہ گیا ہے۔ عازمین حج کا کوٹہ آبادی کے لحاظ سے متعین کیا جاتا ہے اور موجودہ کوٹہ دو ہزار سات کی مردم شماری کی بنیاد پر متعین کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس میں یہ مطالبہ بھی اٹھا کہ ہندوستان کو سعودی عرب سے 2011 کے اعدادوشمار کے مطابق عازمین حج کا کوٹہ طے کرنے کی گزارش کرنی چاہئے۔ اس مطالبے پر مثبت جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ ہندوستان اس سمت میں جلد ہی کوئی موثر قدم اٹھائے گا۔ حج کمیٹی کے صدر قیصر شمیم نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سعودی عرب میں فریضہ حج کے تمام مقامات پر حج کمیٹی کے دفاتر کھولے جائیں، کمیٹی کی مدت کار تین برس سے بڑھا کر پانچ برس کی جائے اور کمیٹی کے بڑے اخراجات کے لئے وزارت خارجہ کی منظوری کی شرط کو ختم کیا جائے۔