
مہاراشٹر: سرکاری ملازمت میں مسلمانوں کو 5 فیصد ریزرویشن
ممبئی: (یو این بی): مہاراشٹر حکومت نے سرکاری ملازمت میں مسلمانوں کے لیے پانچ فیصد ریزرویشن کو لازمی کر دیا ہے جب کہ مراٹھیوں کے لیے ریزرو عہدوں کی تعداد 16 فیصد متعین کر دی گئی ہے۔ مسلمانوں اور مراٹھیوں کے لیے سرکاری ملازمت میں ریزرویشن سے متعلق کئی دنوں سے بحث و مباحثہ چل رہا تھا اور اس بات پر خصوصی غور و خوض کیا جا رہا تھا کہ مراٹھیوں کو ریزرویشن دیا جائے یا نہیں۔ کانگریس-این سی پی حکومت نے جب مراٹھیوں کو ریزرویشن دینے کی بات کی تو مسلمان طبقہ کی طرف سے بھی ریزرویشن کا مطالبہ کیا جانے لگا۔ بعد ازاں حکومت نے دونوں طبقوں کی خواہشات کا خیال رکھتے ہوئے آج فیصلہ کیا کہ سرکاری ملازمت میں مسلمانوں کو پانچ فیصد اور مراٹھیوں کو سولہ فیصد ریزرویشن دیا جائے۔ جہاں تک مہاراشٹر میں مسلمانوں کی آبادی کا سوال ہے، ریاست میں 12 فیصد مسلمان مقیم ہیں اور سرکاری ملازمت میں ریزرویشن کے معاملے پر مسلم سیاسی و سماجی لیڈران نے حکومت پر پچھلے کئی دنوں سے دبائو بنا رہے تھے۔
مہاراشٹر کی این سی پی-کانگریس حکومت کے ذریعہ ریزرویشن سے متعلق اٹھایا گیا یہ قدم آئندہ اسمبلی انتخابات کے مدنظر اٹھایا گیا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ ایسی صورت میں جب کہ لوک سبھا انتخابات میں این سی پی اور کانگریس دونوں کی ہی حالت زار سامنے آ چکی ہے، امید کی جا رہی ہے کہ اس فیصلہ سے ان کی حالت اسمبلی انتخابات میں کچھ بہتر ہو سکتی ہے۔ مسلمانوں اور مراٹھیوں کو سرکاری ملازمت میں دیے گئے فیصلے کے بعد ریاست کی حزب مخالف پارٹی شیو سینا اور بی جے پی نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے مسلمانوں کو دیے گئے ریزرویشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر آئینی ہے۔
خصوصی ذرائع سے موصول اطلاعات کے مطابق ریزرویشن متعین کرنے کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کے سربراہ اور ریاست کے وزیر صنعت نارائن رانے نے مراٹھیوں کو 20 فیصد ریزرویشن دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ مراٹھیوں کی سماجی، اقتصادی حالت کا سروے کرنے کے لیے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کے سربراہ ارو وزیر صنعت رانے نے تقریباً 10 دن قبل کہا تھا کہ انھیں 20 فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ریاست میں تقریباً 30 فیصد آبادی مراٹھیوں کی ہے۔