Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

بجلی بحران ختم ہونے میں ڈھائی سال درکار: وزیر توانائی

by | Jun 27, 2014

نئی دہلی:(یو این بی): مرکزی حکومت نے آج دعویٰ کیا ہے کہ وہ آئندہ ڈھائی سال میں پاور سیکٹر سے متعلق سبھی مسائل کا حل نکال لے گی۔ مرکزی وزیر توانائی پیوش گویل نے اس سلسلے میں واضح کیا کہ وہ پاور پلانٹس کے مینجمنٹ کو بہتر بنا کر اور اس کی اہلیت بڑھا کر مسائل کا کوئی فوری حل بھی تلاش کریں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت پاور پلانٹس کوکوئلہ مہیا کرانے کے لیے نئی پالیسی پر کام کر رہی ہے۔ مسٹر گویل نے یہ باتیں ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے مدیر سے گفتگو کے دوران کہیں۔ پیوش گویل کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک مہینے کے دوران ریاستوں میں جا کر سبھی چیزوں کا جائزہ لیا ہے اور مسائل کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ علاوہ ازیں الگ الگ پہلو کو دیکھ کر بجلی بحران کی دقتوں کو بھی سمجھا ہے۔ کول انڈیا کی ری اسٹرکچرنگ کے معاملے پر پیوش گویل نے کہا کہ ’’ری اسٹرکچرنگ مسئلہ کا حل نہیں ہے کیونکہ ہر یونٹ کی دقتیں الگ الگ ہیں۔ کول انڈیا کے مسئلے پر صرف رسمی تقریر سے کام نہیں چلے گا بلکہ ملازمین کی دقتوں کو بھی سمجھنا ہوگا۔ ساتھ ہی گڈ گورننس اور ایمانداری کی بھی ضرورت ہے۔‘‘

پیوش گویل کے مطابق ان کا مقصد سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے لہٰذا کول انڈیا کے معاملے میں ٹریڈ یونین سے کوئی دقت نہیں ہے کیونکہ ٹریڈ یونین انٹی بزنس نہیں ہیں۔ کوئلہ کی دقت کو دور کرنے کے لیے نئی کانوں کی شناخت کی جا رہی ہے لیکن متنازعہ کانوں پر کارروائی نہیں کی جائے گی۔ حکومت کی توجہ ’ریڈی ٹو گو‘ منصوبوں پر ہے۔ گویل نے بتایا کہ بڑے فیصلوں کے معاملے پر کوئی مدت مقرر نہیں ہے۔ توانائی اور کوئلہ وزارتیں ایک ساتھ ہیں اور گاہکوں کو خوش کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ زیادہ مقدار میں ’کول واشریز‘ لگانے کا منصوبہ ہے اور گاہکوں کو ہی کوئلے کی کوالٹی کو جانچنے کی سہولت دی جائے گی۔ گزشتہ حکومت کے وعدے صرف کاغذوں پر ہی رہے، لیکن ہم اچھی نیت سے کام کریں گے۔ امید ہے کہ ڈھائی تین سال میں کوئلہ کی کان کھولنے میں کامیابی ملے گی۔ ہماری حکومت ’بلیم گیم‘ (الزام تراشی کے کھیل) پر یقین نہیں رکھتی اس لیے کسی تنازعہ میں پھنسے کے بجائے منصوبہ جلد شروع کرنے پر زور دے گی۔
پیوش گویل نے بجلی کی شرحوں پر کہا کہ بجلی شرح بڑھانا بڑا مدعا نہیں ہے بلکہ عوام کی خدمت پر اصل توجہ ہے۔ بجلی کی چوری سے بھی دقت ہے لیکن پہلے کوالٹی بہتر کرنا ضروری ہے کیونکہ عوام حکومت سے کام چاہتی ہے۔ گجرات ماڈل سے ہم نے کافی سیکھا ہے، لیکن ہمارے لیے ہر ریاست کافی اہم ہے۔ ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منصوبہ ہے کیونکہ ساتھ مل کر کام کرنا ہی ہوگا۔ پیوش گویل کا کہنا ہے کہ منصوبہ تیزی سے شروع کیے جائیں گے اور سرمایہ کاروں کو بھروسہ دلائیں گے۔ حکومت کے لیے سبھی متبادل کھلے ہوئے ہیں۔ نیوکلیائی توانائی میں سیکورٹی سب سے اہم ہے اور خرچ پر بھی غور و خوض کی ضرورت ہے، لیکن نیوکلیائی توانائی میں آگے بڑھنے کا منصوبہ ہے۔ ساتھ ہی ’رینوئبل انرجی‘ بھی بہت ضروری ہے کیونکہ ’رینوئبل انرجی‘ سے توانائی تحفظ ممکن ہے۔ ریاست کی سطح پر منصوبہ بند طریقے سے شمسی توانائی کو فروغ دینا بھی ضروری ہے۔

Recent Posts

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک) ہندوستان کی معیشت، جو کہ ایک ترقی پذیر مخلوط معیشت ہے، عالمی سطح پر اپنی تیزی سے ترقی کی صلاحیت اور متنوع معاشی ڈھانچے کی وجہ سے نمایاں ہے۔دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے اگر ہم برائے نام جی ڈی پی (Nominal GDP) کی...