ممبئی:(یو این بی ) مہاراشٹر میں مراٹھا اور مسلمانوں کو ریزرویشن دیکر ریاستی حکومت گھرتی نظر آ رہی ہے۔ مخالف پارٹیاں اس فیصلے کی مخالفت تو کر ہی رہی ہیں ساتھ ہی ایک صحافی کیتن تروڈکر نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے ریاستی حکومت کے فیصلے کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے دونوں طبقوں کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کابینہ کی میٹنگ کے بعد کیا تھا ۔ ریاستی حکومت نے مراٹھوں کو 16 فیصد جبکہ مسلمانوں کو 5 فیصد ریزریشن دینے کا فیصلہ کیا ۔ ریاست کے وزیراعلی پرتھوی راج چوہان پہلے ہی کہہ چکے ہیں وہ اس فیصلے کو فوری طور پر عمل میں لائیں گے۔ دوسری جانب کیتن تروڈکر کا کہنا ہے کہ قانون سے زیادہ ریزرویشن دینے کے لئے مہاراشٹر کی حکومت کو روکا جانا چاہئے ۔ اس کے علاوہ تروڈکر نے حکومت کی جانب سے مراٹھا طبقے کو پچھڑا ہوا قرار دینے کی بھی مخالفت کی ہے۔ تروڈکر کا کہنا ہے کہ ریاست میں 75 فیصد ذرائع مراٹھوں کے قبضے میں ہیں اور ان حالت میںانہیں پچھڑا ہوا نہیں کہہ سکتے ہیں۔ رنگ ناتھ مشرا کمیشن ، راجیندر سچر کمیٹی اور محمود الرحمان کمیٹی کی رپورٹوں کی بنیاد پر مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کا اعلان کیا گیا۔ اسلامک اسکالر شوکت علی کا کہنا ہے کہ ریاستی انتخابات نزدیک ہیں اور مسلمان ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے ریزرویشن کااعلان کیا گیا ۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...