وزارت برائے اطلاعات و نشریات کی سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر گہری نظر

ملک کا ’مزاج‘ جاننے کے لیے مودی حکومت سرگرم
نئی دہلی: (یو این بی): وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کا اقتدار سنبھالتے وقت کہا تھا کہ حکومت ایک غریب کے لیے ہونی چاہیے، اس کے درد و غم کو سمجھنے والی ہونی چاہیے۔ حالانکہ مودی حکومت نے کچھ ایسے فیصلے کیے ہیں جن سے عوام میں مایوسی کا عالم ہے لیکن حکومت کا یہی کہنا ہے کہ سبھی فیصلے ملکی عوام کے مفاد میں کیے گئے ہیں۔ اب حکومت یہ جاننا چاہتی ہے کہ آخر ملک کے اندر کیا کچھ چل رہا ہے۔ وہ جاننا چاہتی ہے کہ ملک کے نوجوان، خاتون اور مرد کی کس موضوع پر کیا رائے ہے، وہ کن موضوعات پر بات کر رہے ہیں یعنی ان کے درمیان کون سا مدعا اہمیت کا حامل ہے۔ این ڈی اے حکومت ان سب باتوں کا پتہ لگانے کے لیے سوشل نیٹورکنگ سائٹس کو ’کھنگال‘ رہی ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات نے فیس بک، ٹوئٹر کے علاوہ بلاگس کے ٹرینڈس پر بھی اپنی گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔ وہ 25 جون سے وزیر اعظم دفتر اور کابینہ سکریٹریٹ کو لگاتار سوشل میڈیا ٹرینڈس کے بارے میں معلومات فراہم کر رہی ہے۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے ایک ذرائع کے مطابق وزارت کے تحت بنے ’سوشل میڈیا ہب‘ ہر آٹھ گھنٹے میں سبھی طرح کے ٹرینڈ کے بارے میں اطلاعات وزیر اعظم دفتر اور کابینہ سکریٹریٹ کو بھیجتا ہے۔ روزانہ کی پہلی رپورٹ صبح 9.30 بجے بھیج دی جاتی ہے۔ مودی حکومت اس طریقے سے اپنے فیصلوں پر لوگوں کے ’مزاج‘ کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل کو بھی جاننا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت کے اندر 20 لوگوں کی ایک ٹیم اس کام پر مامور ہے جو سوشل میڈیا کے ٹرینڈنگ پر باریک نظر رکھے ہوئی ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے مواد کا تجزیہ بھی کرتے ہیں اور اس کی رپورٹ بھیجتے ہیں۔ اس کے علاوہ جو لوگ اپنے پوسٹ یا ٹوئٹ میں وزیر اعظم مودی کو ’ٹیگ‘ کرتے ہیں ان کو بھی کافی غور سے دیکھا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم مودی نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ ملک میں لوگ مختلف موضوعات پر سوشل سائٹس پر کیا کچھ بحث کر رہے ہیں، اس کے بارے میں ان کو ہمیشہ واقف کرایا جائے۔ وہ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ کون ان سے براہ راست بات کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ’سوشل میڈیا ہب‘ اب ان رپورٹس کو جلد ہی چار چار گھنٹے کے فرق سے بھیجنے والا ہے۔ وزارت چاہتا ہے کہ سوشل میڈیا کے ٹرینڈس پر 24 گھنٹے اور ساتوں دن نظر رکھی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *