Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

وزارت برائے اطلاعات و نشریات کی سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر گہری نظر

by | Jun 27, 2014

ملک کا ’مزاج‘ جاننے کے لیے مودی حکومت سرگرم
نئی دہلی: (یو این بی): وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کا اقتدار سنبھالتے وقت کہا تھا کہ حکومت ایک غریب کے لیے ہونی چاہیے، اس کے درد و غم کو سمجھنے والی ہونی چاہیے۔ حالانکہ مودی حکومت نے کچھ ایسے فیصلے کیے ہیں جن سے عوام میں مایوسی کا عالم ہے لیکن حکومت کا یہی کہنا ہے کہ سبھی فیصلے ملکی عوام کے مفاد میں کیے گئے ہیں۔ اب حکومت یہ جاننا چاہتی ہے کہ آخر ملک کے اندر کیا کچھ چل رہا ہے۔ وہ جاننا چاہتی ہے کہ ملک کے نوجوان، خاتون اور مرد کی کس موضوع پر کیا رائے ہے، وہ کن موضوعات پر بات کر رہے ہیں یعنی ان کے درمیان کون سا مدعا اہمیت کا حامل ہے۔ این ڈی اے حکومت ان سب باتوں کا پتہ لگانے کے لیے سوشل نیٹورکنگ سائٹس کو ’کھنگال‘ رہی ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات نے فیس بک، ٹوئٹر کے علاوہ بلاگس کے ٹرینڈس پر بھی اپنی گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔ وہ 25 جون سے وزیر اعظم دفتر اور کابینہ سکریٹریٹ کو لگاتار سوشل میڈیا ٹرینڈس کے بارے میں معلومات فراہم کر رہی ہے۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے ایک ذرائع کے مطابق وزارت کے تحت بنے ’سوشل میڈیا ہب‘ ہر آٹھ گھنٹے میں سبھی طرح کے ٹرینڈ کے بارے میں اطلاعات وزیر اعظم دفتر اور کابینہ سکریٹریٹ کو بھیجتا ہے۔ روزانہ کی پہلی رپورٹ صبح 9.30 بجے بھیج دی جاتی ہے۔ مودی حکومت اس طریقے سے اپنے فیصلوں پر لوگوں کے ’مزاج‘ کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل کو بھی جاننا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت کے اندر 20 لوگوں کی ایک ٹیم اس کام پر مامور ہے جو سوشل میڈیا کے ٹرینڈنگ پر باریک نظر رکھے ہوئی ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے مواد کا تجزیہ بھی کرتے ہیں اور اس کی رپورٹ بھیجتے ہیں۔ اس کے علاوہ جو لوگ اپنے پوسٹ یا ٹوئٹ میں وزیر اعظم مودی کو ’ٹیگ‘ کرتے ہیں ان کو بھی کافی غور سے دیکھا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم مودی نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ ملک میں لوگ مختلف موضوعات پر سوشل سائٹس پر کیا کچھ بحث کر رہے ہیں، اس کے بارے میں ان کو ہمیشہ واقف کرایا جائے۔ وہ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ کون ان سے براہ راست بات کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ’سوشل میڈیا ہب‘ اب ان رپورٹس کو جلد ہی چار چار گھنٹے کے فرق سے بھیجنے والا ہے۔ وزارت چاہتا ہے کہ سوشل میڈیا کے ٹرینڈس پر 24 گھنٹے اور ساتوں دن نظر رکھی جائے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...