Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

عراق جنگ کوغلط رخ دینے کی کوشش

by | Jun 29, 2014

عراق میں جاری خانہ جنگی کومسلکی تشددکا نام دے کر مسلمانوں کوآپس میں لڑانے کی سازش رچی جارہی ہے
صابررضارہبر

عراق ایک بارپھرلہولہوہے،قتل وغارت کا بازارگرم ہے اورچنگیزی طاقتیں بغدادمیں خون خرابے کی تاریخ دوہرانے کے درپے ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ا?ج جوکچھ عراق میں ہورہاہے اس کی بنیادامریکہ اوربرطانیہ نے ہی اپنے اتحادیوںکے ساتھ رکھی تھی۔یہ امریکہ و برطانیہ اور ان کے حلیف ممالک تھیجنہوں نیبے بنیادالزامات کی ا?ڑمیں عراق کوتباہ کردیالیکن عراق کی موجودہ تصویرکیلئے خودکوذمہ دارنہ تصورکرتے ہوئے بڑی شرمی کے ساتھ برطانیہ کیسابق وزیراعظم ٹونی بلیئرنے کہہ دیاکہ عراق میں جوکچھ ہورہاہے وہ ۳۰۰۲ ء کا شاخسانہ نہیں ہے بلکہ اگرصدام حسین کوپھانسی نہیں بھی دی جاتی تب بھی اس طرح کے حالات پیدا ہونا تھے۔یادرہے کہ یہی ٹونی بلیئرتھے جنہوں نے اسلام کوایک دہشت پسند مذہب تعبیر کرتے ہوئے کہا تھاکہ اگراس کا قدم نہیں روکاگیا تویورپ میں اس کا دائرہ بہت جلدپھیل جائیگا۔پھرایک سوچی سمجھی سازش کے تحت دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پرعالم اسلام کوتاخت وتاراج کرنے کا سلسلہ شروع کردیاگیا۔افغانستان کے بعدعراق ،پاکستان ،شام اورپھرعراق۔دنیا کوا?ج جارج ڈبلیوبش اورٹونی بلیئرسے پوچھناچاہئے کہ عراق میں امن قائم کرنے کیان کے وعدوںکاکیاہوا؟۔یہ تو واضح ہی ہے کہ عراق میں جاری خانہ جنگی کابراہ راست فائدہ امریکہ کوحاصل ہوگا۔اس جنگ سے عراق وایران کوکچھ ملنے والانہیں ہے کیوںکہ یہ ا?گ جس نے لگائی ہے وہ اس سے فائدہ اٹھانے کی بھرپورکوشش میں مصروف ہے۔بیرونی طاقتیں ہربارمسلم ممالک میں ٹکراو? کی صورت پیداکرکے طرفین سے مٹھی گرم کرتی رہی ہیں لیکن بہت کچھ لٹانے کے باوجود مسلم ممالک کے سربراہان کے ہوش ٹھکانے نہیں لگے ہیں۔
میں اس میں کسی تذبذب کا شکارنہیں ہوںکہ عراق میں جاری کشت وخون مسلکی جنون کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ اقتدارکی ہوس پوراکرنے کی مذموم کوشش ہے لیکن کچھ طاقتیں اسے شیعہ سنی تصادم قراردے کرایک بارپھرمسلمانوں کے دوطبقوںکوباہم لڑانے کی سازش رچ رہے ہیں۔یہ کوشش بین الاقوامی سطح سے لے کرقومی سطح تک ہورہی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا اسے سنی دہشت گرداورشیعہ کے درمیان جاری جنگ کہہ رہاہے جبکہ بی جے پی لیڈرسبرامنیم سوامی نے تویہاں تک اعلان کردیاکہ اس جنگ میں ہندوو?ںکوشیعہ کا ساتھ دینا چاہئے کیوںکہ شیعوںکا رویہ ہندووںکے تئیں نرم ہوتاہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں عراق کی مددکرنی چاہئے اوراسرائیل سے دوستی نہیں توڑنی چاہئے۔مجھے سبرامنیم کی اس دریادلی پر بے ساختہ ہنسی ا?گئی کیونکہ وہ مسلمانوںکے خلاف زہراگلنے کیلئے جانے جاتے ہیں ،کبھی انہوںنے مسلمانوںکوووٹ دینے کیحق سے بھی محروم کردئے جانے کا مطالبہ کیاتھا اس وقت انہوںنے شیعہ سنی کی تفریق بھی نہیں کی تھی پھرا?ج ان کے فکرمیں اچانک تبدیلی کسی گہری سازش کا نتیجہ ہوسکتاہے۔کہیں ایساتونہیں کہ ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات کی ا?گ بھڑکانے کی تیاری چل رہی ہے اورمسلمانوںکو کمزورکرنے کیلئے شیعہ کے ساتھ دوستی اورسنی کے ساتھ دشمنی کا دکھاواکیاجارہے۔
برسوںپہلے ہم نے ایک کہانی پڑھی تھی۔ تین ا?دمی گناکے ایک کھیت سے گنا توڑکرکھاتے ہوئے پکڑیگئے۔کسان تنہاہونے کی وجہ سے ان کو چوری کا سزادینے سے قاصرتھا۔اسیایک تدبیر سوجھی۔اس نے ان تینوںسے اس کاگھراوراسکی ذات پوچھی۔ پھرایک طرف مخاطب ہوکرکہنے لگا ’ یہ ان دونوںمیں توایک میرے گائو ںکے قریب کا ہے اوردوسرامیری ذات کا ہے اس لئیاس نے گناتوڑلیالیکن تم نہ تومیرے گاو? ںکے ہواورنہ ہی میری ذات کے ہو۔اس کے بعددونوںچوراورمالک نے مل اس کی جم کرپٹائی کی اورا?گے بڑھ گیا۔ تھوڑی دورجاکرکھیت مالک نے ایک کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ تو میری ذات کاہے اس لئے میرا کھیت اس کا کھیت ایک ہی جیسا ہے لیکن تم تومیرے گاو?ںکے بھی نہیں ہونہ ہی میری ذات کیہوپھرتم نے میرے کھیت سے چوری کیوںکی؟جب کھیت مالک اس کوٹھکانے لگاچکاتوتیسرے کی جانب مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ تم میری ذات کیہوتوکیا میرے کھیت سے چوری کروگے ؟چوں کہ چورتنہابچ گیاتھا اس لئے اس کا بھی حشراس کے دیگردوستوںکا ہوا۔
یہ فقط ایک کہانی نہیں ہے بلکہ عصرحاضرمیں مسلمانوںکیلئے درس عبرت ہے۔گجرات میں جب قتل عام ہواتووہاں یہ نہیں دیکھاگیا کہ کون شیعہ ،کون سنی ہے بلکہ بنام مسلم جوسامنے ا?یااسے مشق ستم بنایاگیا، گھروں اور دکانوں کوجلاتے وقت شیعہ اورسنی کا خیال نہیں رکھاگیا۔ سبرامنیم کی ہمدردی کوگہرائی سے سمجھنے کی ضرورت ہے کیوںکہ گجرات میں بھی ہندوو?ںنے بھورا(شیعہ) کویہ اعتماددلایاتھاکہ ہمیں تم سے کوئی غرض نہیں بلکہ سنیوںسے نبٹنا ہے لیکن ا?ج شواہدمنافقانہ پالیسی کا پول کھول رہے ہیں۔سبرامنیم کواگرواقعی انسانیت کا درد ہے توانہیں شیعہ سنی کی تفریق کرنے کے بجائے انسانی لہوکی حفاظت کی بات کرنی چاہئے۔خون توخون ہی ہے خواہ وہ کسی کا ہو،اس کا رنگ لال ہی ہوگا ہمیںبلا تقریق مذہب مظلوموںکا ساتھ دیتے ہوئے انصاف کا تقاضہ پورا کرنا چاہے۔ مسلک ومذہب اورقبائل کی دیوارکے پس پردہ اپنے ناپاک ارادوںکی تکمیل کا موقع ڈھونڈناموقع پرستی اورخودغرضی ہے۔
عالم عرب میں کبھی جہادتوکبھی مسلکی تشددکے نام پرخانہ جنگی کابازارگرم ہے ،افغانستان ،شام ،مصر،پاکستان اورعراق گزشتہ کئی برسوںسے زبردست خانہ جنگی کے شکارہیںحالاںکہ وہاں مسلک کینام پرجاری رقص ابلیسی کا تعلق کسی بھی نہج سے اسلامی جہادسے نہیںہے۔مسلم ممالک میں پھوٹنے والی خانہ جنگی کو بڑی چالاکی سے اہل مغرب نے بہارعرب کا نام دیدیا۔مسلم سربراہان کوظالم اورعوام کومظلوم قراردیتے ہوئے عوام سے جھوٹی ہمدردی کا اظہارکرکے عوام کے ہاتھوںمیں مہلک ہتھیارتھمادئے۔ اسی ہمدردی کا نتیجہ تھاکہ شام میں مہلک گیس نے سیکڑوںبچوںکوتڑپاتڑپاکرموت کے گھات اتاردیا اوریہ بھی اسی منافقت کی دَین ہے کہ ا?ج جنگ زدہ ممالک سے ہجرت کرنے والے مسلمانوںکی تعدادبڑھتی جاری ہے۔ پہلے میانمارمیں مسلمانوںپرعرصہ حیات تنگ کیا گیا اوریہ ا?گ سری لنکاتک پہنچ گئی جہاں انتہاپسندبودھوںکے ذریعہ مسلمانوں پر ظلم وتشددکا سلسلہ جاری ہے۔جمہوریہ افریقہ کوبھی مسلمانوںسے پاک کرنے کی تحریک شروع کردی گئی اورسیکڑوںمسلمانوںکوتہہ تیغ کردیاگیا لیکن حیرت اس بات پرہے کہ مسلمانوں کی نسل کشی کی اس منظم سازش کوعالمی میڈیااورانصاف کے علمبرداراہل مغرب نے کبھی دہشت گردی سے تعبیرنہیں کیا۔
دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پردہشت گردی کوفروغ دینے کا سلسلہ جاری ہے اورپوری دنیا اس کی لپیٹ میں ا?تی جارہی ہے۔ایسے ہولناک ماحول میں اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے وجود کے مقصدکوپوراکرتیہوئے دنیا کوجنگ کی ا?گ میں کودنے سے بچائے۔صرف زبانی مذمت سے حالات کنٹرول ہونے والے نہیں اس لئے اقوام متحدہ کو سخت فیصلہ لینا ہوگا۔ سب سے پہلے امریکہ اوراس کے اتحادی کو لگام لگانا ضروری ہے کیوںکہ ا?ج عراق ،افغانستان ،پاکستان اورشام میں جوخون کی ندیاںبہہ رہی ہیں اس کی بنیاد سابق امریکی صدرجارج ڈبلیو بش اوربرطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئرنے رکھی تھی۔جنگی جرائم قانون کے تحت ان دونوںجنگی مجنوںکے خلاف مقدمہ چلاناچاہیے۔لیکن اقوام متحدہ جس طرح امریکہ کی کٹھ پتلی بنتا جارہاہے ا س کے پیش نظرمجھے امیدقوی ہے کہ اقوام متحدہ ایسا کوئی اقدام نہیں کرے گا جس سے امریکہ ناراض ہو۔اقوام متحدہ کی بے بسی تواسی وقت سامنے ا?گئی تھی جب ہزارمخالفتوںکے باوجودامریکہ نے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔جنگ وجدال کی تاریخ شاہدہے کہ جنگ کبھی کسی مسئلہ کا حل نہیں نکال سکی ہے ،جب بھی کہیں امن کا سویراقائم ہوا ہے۔ اس میں باہمی گفتگواورا?پسی صلح پسندی نے ہی اہم کردارنبھایاہے ا س کے باوجود ا?ج قومی وبین الاقوامی سطح پرہرچھوٹے بڑے مسئلہ کوحل کرنے کیلئے جنگ کا بازارگرم کردیاجاتا ہے اورپھرپلک جھپکتے ہی خداکی زمین انسانوںکے لہوسے لالہ زارنظرآنے لگتی ہے۔(یو این این)

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...