
رمضان کیسے گزاریں ؟ (۸)
روزہ کا فاسد ہونا
مولانا ندیم الواجدی
روزہ کن چیزوں سے فاسد ہوتا ہے:
بہت سی صورتیں ایسی ہیں جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، بعض صورتوں میں قضا واجب ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں، قضا کا مفہوم یہ ہے کہ رمضان گزرنے کے بعد ایک روزے کے بدلے میں ایک روزہ قضا کی نیت سے رکھا جائے۔ قضا روزوں کا مسلسل رکھنا ضروری نہیں ہے، اختیار ہے جب چاہے رکھے لیکن بہتر یہ ہے قضا روزوں کی ادائیگی میں جلدی کرے، کیوں کہ موت کا کوئی بھر وسہ نہیں ہے، جتنی جلدی ادائیگی ہوجائے اتنا ہی بہتر ہے، قضا روزوںمیں ترتیب بھی ضروری نہیں ہے اور نہ لگاتار رکھنے ضروری ہیں (علم الفقہ: ۴۴۲ جواہر الفقہ: ۱/۳۸۱) فوت شدہ روزے کی قضا کے لیے دن تاریخ متعین کرنا تو ضروری نہیں ہے بلکہ جتنے روزے قضا ہوئے ہوں اتنے روزے رکھ لینے چاہئیں، البتہ اگر کئی سالوں کے روزے باقی ہوں تو ادا کرتے ہوئے سال کا تعین کرلینا ضروری ہے (بہشتی زیور: ۳/۷) اگر کسی وجہ سے سال گذشتہ کے رمضان کے روزے نہیں رکھے جاسکے تھے کہ دوسرا رمضان آگیا تو اب دوسرے رمضان کے فرض روزے پہلے ادا کرنے چاہئیں، قضا بعد میں رکھے جائیں (شرح البدایہ: ۲/۲۰۴)
روزہ فاسد ہوگا صرف قضا واجب ہوگی:
ذیل میں کچھ ایسے مسائل درج ہیں جن میں روزہ تو فاسد ہوجاتا ہے مگر اس کی قضا کی جاتی ہے۔
(۱) ہر وہ چیز جس کو غذاء ً ،دوا ء ً یا کسی فائدے کے لیے استعمال نہ کیاجاتا ہو جیسے پتھر مٹی وغیرہ اس کے کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن صرف قضا واجب ہوتی ہے۔
(۲) روزے کی حالت میں اگربتی، لوبان وغیرہ کا دھواں جان بوجھ کرناک میں داخل کرنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے، صرف قضا واجب ہوگی (فتاوی شامی: ۳/۳۶۶)
(۳) روزہ یاد تھا مگر وضو کرتے ہوئے یا غسل کرتے ہوئے ویسے ہی پانی ناک میں ڈالتے ہوئے بلا قصد واختیار پانی حلق میں چلا گیا تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، اسی لیے غسل اور وضو کرتے ہوئے روزے کی حالت میں غرغرہ سے منع کیا گیا ہے کیوں کہ اس میں پانی کے حلق میں چلے جانے کا اندیشہ ہے، اگر غرغرہ کررہا تھا کہ پانی حلق میں نیچے تک داخل ہوگیا تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا (فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۲)
(۴) سحری کا وقت سمجھ کر صبح صادق کے بعد کھانے پینے سے روزہ فاسد ہوجائے گا (فتاوی شامی: ۳/۳۷۵) اسی طرح اگر کسی شخص نے غروب آفتاب سے پہلے اس غلط فہمی میں مبتلا ہوکر کہ آفتاب غروب ہوچکا ہے کچھ کھا پی لیا تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا (فتاوی دار العلوم: ۶/۴۳۶)
(۵) اگر کسی شخص کے دانتوں میں گوشت کا ریشہ یا روٹی وغیرہ کا ریزہ لگا ہوا ہو اور وہ چنے کی مقدار سے بڑا ہو اس نے وہ ریزہ یا ریشہ دانتوں سے نکالے بغیر نگل لیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر کسی نے منہ سے باہر نکالا پھر نگلا تو اب وہ ریزہ یا ریشہ چنے کے برابر ہو یا نہ ہو ہر حالت میں روزہ فاسد ہوجائے گا (کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعہ: ۱/۹۳۳)
(۶) دانتوں سے نکل کر اتنا خون یا پیپ حلق کے اندر چلی جائے جو تھوک کے برابر یا اس سے زیادہ ہو اور برابر یا زیادہ ہونے کی پہچان یہ ہے کہ تھوک میں اس کی آمیزش صاف نظر آجائے اور منہ میں اس کا ذائقہ محسوس ہونے لگے تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا (فتاوی رحیمیہ: ۳/۱۰۸) اگر روزے کی حالت میں مسوڑھوں کا خون یا پیپ وغیرہ حلق کے اندر چلی گئی تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا، چاہے سونے کی حالت میں حلق کے اندر گئی ہو یا بیداری کی حالت میں (فتاوی دار العلوم: ۶/۴۱۴) روزے کی حالت میں داڑھ دانت نہ نکلوائے تو بہتر ہے، لیکن اگر درد کی شدت کے باعث نکلوانے کی ضرورت پیش آجائے تو یہ احتیاط کرنی چاہئے کہ خون حلق کے اندر نہ جائے، کیوں کہ اگر تھوک کے برابر یا زیادہ مقدار میں خون حلق کے اندر چلا گیا یا خون کا ذائقہ حلق کے اندر محسوس ہواتو روزہ فاسد ہوجائے گا۔ (احسن الفتاوی: ۲/۱۰۷)
(۷) ناک میں دوا یا تیل ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا، خواہ کسی مجبوری ہی کی وجہ سے کیوں نہ ڈالے (فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۴) البتہ کان کے متعلق پہلے تو یہی فتوی دیا جاتا تھا کہ اگر کان میں دوا یا تیل وغیرہ ڈالا جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن اب جدید طبی تحقیق کی وجہ سے بہت سے علماء یہ فتوی دینے لگے ہیں کہ کان میں دوا وغیرہ ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا إلاّ یہ کہ کسی شخص کے کان کا پردہ پھٹا ہوا ہو (ملاحظہ کیجئے: ماہ نامہ البلاغ کراچی، دسمبر ۲۰۰۱، ص:۴۹) لیکن احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ جب تک دار العلوم دیوبند جیسے مستند ادارے اس طرح کا فتوی نہ دیں اس وقت تک پرانے فتوے پر ہی عمل کیا جائے کہ کان میں دوا وغیرہ ڈالنے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے (فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۴)
(۸) سانس کے ذریعے کوئی ایسی چیز کھینچنا کہ وہ جوف دماغ میں یقینی طور پر پہنچ جائے جیسے وکس، انہیلر، سنتھول، ٹنکچر بینزائن وغیرہ یا خشک سفوف وغیرہ ناک کے ذریعے کھینچنا، یا ایسی آکسیجن دینا جس میں ادویات کے اجزاء شامل ہوں (خیر الفتاوی: ۴/۹۸) یہی حکم روزے کی حالت میں حقہ، بیڑی اور سگریٹ کا ہے، کیوں کہ ان میں بھی دھواں اندر کی طرف کھینچ کر باہر چھوڑ اجاتا ہے، غالب امکان یہی ہے کہ اس طرح کرنے سے دھواں اندر ضرور جائے گا، اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا واجب ہوگی، لیکن اگر کسی شخص نے مفید سمجھ کر اور بھوک کے تدارک کے طور پر سگریٹ وغیرہ پی تو نہ صرف قضا واجب ہوگی بلکہ کفارہ بھی دینا پڑے گا(فتاوی دارا لعلوم: ۶/۴۱۹)
(۹) بیوی کے ساتھ بوس وکنار کرتے ہوئے یا خود لذتی کی وجہ سے انزال ہوجائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا (فتاوی رحیمیہ: ۷/۲۶۲،خیر الفتاوی: ۴/۶۱،۶۲)یہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ صرف سوچنے یا خیال کرنے سے یا فحش تصاویر وغیرہ دیکھنے سے انزال ہونے کی صورت میں روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔
(۱۰) بیماری یا کسی دوسری مجبوری کی وجہ سے روزہ توڑا جاسکتا ہے ، اس صورت میں صرف قضا واجب ہوگی، مثلاً کوئی شخص تیز بخار میں مبتلا تھا یا کسی شخص کو اس قدر پیاس محسوس ہوئی کہ معاملہ برداشت سے باہر ہوگیا تو روزہ توڑنے کی گنجائش ہے (فتاوی دار العلوم : ۶/۴۲۶) اگر کسی بیمار نے روزہ رکھ لیا بعد میں کسی علامت سے تجربے سے یا کسی ماہر مسلمان ڈاکٹر کے کہنے سے پتہ چلا کہ اگر روزہ رہا تو مرض بڑھ جائے گا تو اس صورت میں روزہ توڑا جاسکتا ہے ، یہاںبھی قضا واجب ہوگی (فتاوی عالمگیری: ۱/۳۰۷)(۲) کسی حاملہ کو حمل ضائع ہونے یا اسے نقصان پہنچنے کا ڈر ہو یا دودھ پلانے والی عورت کو بچے کی ہلاکت کا خوف ہو تو ایسی عورتیں بھی روزہ توڑ سکتی ہیں، ان پر بھی قضا واجب ہوگی۔ (البحر الرائق: ۲/۴۹۹)